حضرت سلطان عالم محمد واجد علی شاہ نے کوٹھی فرح بخش قدیم بیت السلطنتِ شاہی کو چھوڑ دیا اور اپنا دربار شہنشاہ منزل میں قائم کیا۔ کوٹھی فرح بخش میں محض اتوار کو دربار ہوتا تھا۔ تمام شہزادے، امرائے دولت، رفقا حاضر رہتے تھے۔ بادشاہ تشریف لاکر دس بجے تک قیام فرماتے تھے۔ عدالت کا دربار روزانہ ہوتا تھا۔ ۹ بجے نواب امین الدولہ، مہاراجا مدیر الدولہ اور تدبیر الدولہ، اہل دفتر خاص دولت خانہ قدیم (در دولت) پر تشریف لاتے تھے، دوپہر تک ملاحظہ کاغذات میں مصروف رہتے تھے۔ دوپہر کے بعد تخلیہ ہوجاتا۔ جب بادشاہ کی سواری شہر میں نکلتی تھی، چاندی کے مکّلف صندوقچے سواری خاص کے داہنے بائیں دو ترک سوار لیے ہوتے تھے۔ اِن صندوقچوں کا نام “مشغلہ نوشیروانی” تھا۔ عام لوگوں کو حکم تھا کہ جس کسی کو کوئی خاص استغاثہ کرنا ہو (جس کی سماعت سرکاری عملے نے خلاف انصاف کی ہو) اپنی درخواست اس صندوقچہ میں ڈال دے۔ حضور خود ملاحظہ کرکے بلا رو و رعایت احکام صادر فرماتے تھے۔ اِس سے عملے کو مجبور ہوکر رعایا کے حقوق کی حفاظت کرنا پڑتی تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بادشاہ تک استغاثہ جائے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...