وجدان کے سر میں لاوا ابل رہا تھا ۔ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے ۔کے کوئی اس کے ساتھ اس حد تک جا سکتا ہے
وجدان واپس ڈینی کی طرف مڑ ا ۔
"وہ آڈیو ریکارڈر اس میں لڑکی کی آواز کس کی تھی ؟
میری ایک دوست کی آواز تھی اور کمپیوٹر کا استعمال کر کے آج کل کسی کی آواز کو آسانی سے کسی اور کی آواز میں بدلہ جا سکتا ہے ۔صرف فریکو انسی اور پچ کو سیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔” ڈینی وجدان کی طرف دیکھ کر بولا
"ٹھیک ہے لیکن اگر مجھے پتا لگا ے تم نے کوئی چالاکی کی ہے تو بہت برا حال کروں گا ۔” وجدان نے کہہ کر ایک مکا ڈینی کو رسید کر دیا ۔ ناک کی ہڈی ٹوٹنے کی آواز کے ساتھ اس کی درد سے بھری آواز ابھری ۔
"تمھیں !!!کبھی بھی ہانیہ کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے تھا ۔ ابھی تو بس ناک کی ہڈی ٹوٹی ہے اگر میں سنا کے تم نے کوئی بات چھپا ئی ہے تو ناک کی جگہ تمہاری ساری ہڈییاں ٹوٹیں گی ۔”
وجدان یہ کہ کر الیویٹر کی طرف بڑھ گیا
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
وجدان اپنے آفس کے چکر کاٹ رہا تھا ۔ اس نے ایک جگہ روک کر ڈیکوریشن پیس دیوار پر دے مارا ۔
جب ہی زیک اندر آیا اس کے پیچھے پیچھے جیس بھی اندر داخل ہوئی ڈینیم کی جینز اور ہائی ہیل بوٹس اور شرٹ پہنے ہوئے
"وجدان تم نے مجھے بلایا ۔ ” اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا
"ہاں !! ” وجدان کوشش کے باوجود اپنی آواز کم نہ رکھ سکا
"کیا ہوا ہے تم مجھ کیسے بات کر رہے ہو ۔” جیس نے اس کی طرف دیکھ کر کہا
"ویسے ہی کر رہا ہوں جس کی تم حقدار ہو ۔تمھیں لگا تھا یہ سب کر کے مجھے حاصل کرنا آسان ہو گا ۔ لیکن تمہارا پلان تو خراب ہو گیا ۔” وجدان زہر خندہ لہجے میں بولا
"کیا بکواس ہے میں نے کچھ نہیں کیا ۔ اور اس لڑکی کی اوقات ہی یہ تھی ۔کے تم اسے پسند کرتے وہ تمہارے قابل ہی نہیں تھی ” ۔ جیس کی آنکھوں میں ہانیہ کے لئے نفرت وازیہ تھی ۔
"جسٹ شٹ اپ !!! اگر ہانیہ کے خلاف دوبارہ بکواس کی تو منہ تھوڑ دوں گا ۔تم خوش نصیب ہو کے ایک لڑکی ہو ۔اگر یہاں لڑکا ہوتا تو۔ کب کا اس کا منہ تھوڑ چکا ہوتا ۔ ” وجدان کی آواز غصّے سے بلند ہوئی
"میں تمہارے خلاف رسٹرنینگ آرڈر لے رہا ہوں اگر تم میرے پاس بھی بھٹکی تو بہت برا ہو گا تمہارے ساتھ۔۔ گیٹ آوٹ ۔” وجدان نے سرخی مائل آنکھیں سے اس کو طرف دیکھا
"جا رہی ہو یا سیکورٹی کو بلاناپڑے گا ۔”
"کتنا اچھا ہو تمھیں ہانیہ کبھی بھی نہ ملے ۔ ” جیس نے جاتے ہوئے وجدان سے کہا
جیس کے باہر جاتے ہی زیک بھی اس کے پیچھے گیا کے کہیں کوئی ہنگامہ برپا نہ کر دے
"میں نے اسے ہر دعا میں مانگا ہے ۔ تم لوگوں کے کھیل اسے مجھ سے جدا نہیں کر سکتے ۔” وجدان نے کچھ سوچتے ہوئے میگن کو اندر بلایا
"سر !! ” میگن نے اندر انے سے پہلے پوچھا
"یس !! میگن میں نے آپ کو اس لئے بلایا تھا ۔کے یہاں پر پہلے ہی کافی پروجیکٹس آپ کے ذمے ہیں ۔تو یہاں ہیڈ میں آپ کو ڈکلیر کرتا ہوں ۔باقی کا بزنس میں پاکستان سیٹل کر رہا ۔” وجدان ہگا بگا کھڑی میگن سے بولا
تب ہی زیک اندر داخل ہوا
"اور زیک میرے جانے کے بعد آپ کی سیکورٹی پر مامور ہوگا ” ۔وجدان نے ذیک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
"سر آپ کہاں جا رہے ہیں ” زیک نے پوچھا
"ہانیہ کے پاس” پاکستان ”
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
حال ۔
وجدان نے اپنا تمام قصہ ہانیہ کے گوش گزار کر دیا ۔جبکہ ہانیہ کا منہ کھلا تھا اور وہ بڑی آنکھیں کر کے حیرانی سے وجدان کی طرف دیکھ رہی تھی ۔
"مجھے بھی ایک ایسا پامفلیٹ ملا تھا ۔ ” ہانیہ کے منہ سے یہ الفاظ نکلے
وجدان یک دم سے چونکا ۔ "کیسا پامفلیٹ ؟”
"ویسا ہی جیسا آپ کو ریسیو ہوا تھا ۔مگر میں پھر بھی پوچھنے کے لئے آ رہی تھی ۔ لیکن آپ کو تو یقین ہی نہیں تھا تو کیا کیا جا سکتا تھا ۔ میں اس دن غصّے سے گھر چلی گئی تھی ۔ اور اس جلتی پر کام آپ کی دوپہر میں ہونے والی پریس کونفرنس نے کیا تھا ۔ میرے پاس روکنے کا کوئی جواز نہیں بچا تھا ۔میرا دل اتنا دکھا تھا ۔ میں ایک منٹ کے لئے وہاں نہیں روکنا چاہتی تھی ” اس نے شکوہ کنا آنکھوں سے وجدان کی طرف دیکھا ۔اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں تھیں
"میں اس وقت غصے میں تھا ۔اور کیا تھا اس پامفلٹ میں؟ ” وجدان اٹھ کر اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا ۔ اور ہانیہ کے کندھے کے گرد حصار کھینچ کر اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔
"تصویریں تھیں آپ کی اور جیس کی اب یہ نہیں پوچھنا کے ان۔ میں کیا تھا ۔وہ دیکھنے کے قابل نہیں تھیں ۔میں نے پھر بھی نہیں مانا ۔لیکن آپ کی حرکت نے میرے شک پر مہر ثبت کر دی اور وہ تو چھوڑیں ۔ کونفرنس میں اس لڑکی کے ساتھ لگ کے کھڑے ہونے کا کوئی جواز تھا "۔میری کل رات والی پارٹی کی ڈیٹ ہے "۔ یہی الفاظ تھےآپ کے اس دن ۔ ورنہ میں آپ سے سوالوں کا جواب لئے بغیر کبھی بھی واپس نہ آتی ۔ ”
"نہ میں نے نہیں بولنا آپ سے” ۔ہانیہ نےکہتے ہوئے پیچھے ہونے کی کوشش کی لیکن بے سود ۔
"چلو۔ اب معاف کر دو یار جو کل تھا یک غلط فہمی تھی ۔وہ گزر گیا ۔اور اس کے لیا اپنا آج کیوں خراب کرنا ۔” ہانیہ نے پھر سے نفی میں سر ہلایا
"تو آپ کیسے مانے گی ۔ شائد مجھے پتا ہے ۔” وجدان نے کہتے ہوئے اپنا چہرہ اس کی طرف جھکایا
"وجدان !!!! ” ہانیہ اس کی حرکت پر گورائی ۔ اور دوسرے ہاتھ سے اس کا منہ پرےکیا ۔ اور باہر کی طرف دیکھا
"محترمہ یہ پرائیویٹ ریسزروشن ہے آپ ٹینشن نہ لیں میں نے آج کی ادھی رسزروشن کی ہوئیں ہیں ۔ اور میں مذاق کر رہا تھا ایسی ویسی کوئی حرکت یہاں نہیں کروں گا ۔” اس نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا
” لگتا ہے شرم بھی لندن ہی چھوڑ آئے ہیں ۔ ” ہانیہ نے آنکھیں دیکھاتےہوئے کہا
"تمھیں دیکھ کے کچھ یاد ہی نہیں رہتا کے کیا کیا ہے ۔اب تو راضی ہو نہ ۔ ظاہری سی بات ہے اب اتنی سی بات کے لئے تم اپنا رشتہ تو خراب نہیں کرو گی ۔جیس کی پلانینگ کی وجہ سے ۔’ وجدان نے شرارت سے پوچھا
"ویسے بہت تیز ہیں آپ ۔ میں مشرقی لڑکی ہوں اور مسلمان بھی اگر مجھے رشتوں کی قدر نہیں ہو گی تو اور کس کو ہو گی ۔
میں غلط فہمی کے ختم ہونے کے بعد اپنی انا کا مسلہ بنا کر اس رشتے کو خراب نہیں کروں گی اور کیا یاد کریں گے آپ ۔ جا تجے معاف کیا ” اس نے مسکراتے ہوئے آنکھوں میں بہاریں لئے وجدان کی طرف دیکھا ۔
"کھانا منگوا لیتے ہیں پھر” ۔وجدان مسکراتے ہوئے بولا
"پہلے میرا ہاتھ تو کھول دیں ۔ بلکے مجھے دیں میں خود کھول لیتی ہوں ۔پھر کوئی حرکت شروع کر دیں گے ۔” اس نے سرخ چہرے سے اس کی طرف دیکھتے کہا
"وجدان !!!!”
"جی وجدان کی جان !”
"چابی ہتکھڑی کی "۔ ہانیہ نے اپنا ہاتھ آگے کیا
"یہ لو ۔وجدان نے جان ۔ "اس نے اس کے ہاتھ پر چابی رکھتے ہوئے کہا ۔۔ہانیہ نے خفکی سے گھورا اور دوپٹہ پیچھے کر کے ہتھکڑی کھولنے لگی ۔۔
یہ ادا یہ نزاکت براصل
میرا دل تم پے قربان لیکن
کیا سمبھالو گے تم میرے دل کو
جب یہ آنچل سمبھلتا نہیں ہے
مے کدے کے سبھی پینے والے
لڑکھڑا کر سمبھلتے ہیں لیکن
تیری نظروں کا جو جام پی لے
عمر بھر وہ سمبھلتا نہیں ہے
اور باہر فضا میں کھلنے والے پھول مسکرا دیے پر جانے یہ مسکراہٹ کب تک قائم رہنے والی تھی
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
وجدان ہانیہ کو گھر چھوڑکر آفس کا کام کرنے کے بعد شاہ ویلا میں داخل ہوا تو سامنے بی جان بیٹھیں نظر آئیں
"بیٹا آج لیٹ ہو گئے ؟بہت میرا تو دل ہی بیٹھا جارہا تھا” بی جان اس کو دیکھ کر گویا ہوئیں
"میں لندن میں بھی لیٹ کام کرتا تھا "وجدان ان کے پاس بیٹھتے ہوئے بولا
"لندن کا تو پتا نہیں بچے یہاں بتا دیا کرو کے کب آؤ گے یا جلدی آ جایا کرو ۔”
"اوکے ۔دادی جان آپ اپنا بی پی مت ہائی کریں ۔”وجدان نے ٹائی کی نوڈ ڈھیلی کرتے ہوئے بولا
"اور ہانیہ مان گئی بیٹا ؟” بی جان نے پوچھا
"آپ کو کیسے پتا ۔کے میں ہانیہ سے ملنے گیا تھا ؟”
"بچے ۔ مجھے چہرے پڑھنا آتے ہیں اور آپ کے چہرے پر صاف لکھا ہے ؟”
"جانتیں ہیں اس کو میرے لئے بنایا گیا ۔۔ نکاح کا بندھن بہت قیمتی ہوتا ہے ۔۔۔ بیوی اور شوہر ہی عکس ہوتے ہیں .. ایک دوسرے کے لباس .. میں جو اندھیرا ہوں نا تو وہ روشنی ہے ۔۔ میں جو زندگی سے خالی تھا ۔۔
تو وہ زندگی ہے ۔۔ میں جو خوشیوں کی تلاش میں مارا مارا پھرتا تھا ۔۔ تو وہ خوشی بن کر میری زندگی میں آئی ۔۔ وہ معصوم ہے تو اللہ نے مجھے اس کی حفاظت کے لئے اس کی زندگی میں شامل کیا ۔۔
اور ہم اپنے احساسات کو بھول کر دنیاوی چیزوں کی طرف بھاگتے ہیں ۔۔ چند پل کی ہوس کی خاطر دنیا اور آخرت دونوں تباہ کر لیتے ہیں ۔۔۔ جب کے یہ بھول جاتے ہیں کے لذت ختم ہو جاتی ہے پر گنا ہ باقی رہتا ہے ۔ کتنے نا شکر ے ہو جاتے ہیں کے تمام حدود ہی پار کر جاتے ہیں ۔۔ ۔”
"میں اب چلتا ہوں روم میں بہت تھک گیا ہوں ”۔ وہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا
"ہاں میں بھی چلتی ہوں ۔اور ہانیہ بچے کو میری طرف سے بھی سلام کہ دینا ۔” بی جان نے مسکرا کر کہا
"آپ کو کیسے پتا کے میں اس کو فون کرنےوالا ہوں "۔ وہ حیرت سے بولا
"بیٹا !!ستر سال کی ہونے والی ہوں اب بھی نہ لوگوں کو بھانپ سکوں تو پھر کب بھانپوں گی "۔وہ کہتے ہوئے اپنے روم کی طرف بڑھ گئیں اور وجدان مسکرا کر اپنے کمرے کی طرف ۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...