ابھی بھی رات کو کبھی کبھی وہ منظر آنکھوں کے سامنے آتا تو چیختی چلاتی اٹھ جاتی تھی۔۔
پھر گھنٹو مسز کارتھن اسکے ساتھ رہتی جب تک وہ سو نا جاتی۔۔
کہاں کھو گئی۔۔لیزی نے اسے اپنے ہاتھوں کو گھورتے دیکھا تو پوچھا۔۔
کہیں نہیں۔۔
یار کیسی زندگی گذار رہی ہو میں تو کہتی ہوں ہمارہ سیکنڈ ہیرو “ویلنس” تمہاری طرف ہاتھ بڑھا رہا ہے تو تھام لو۔۔انجوئے کرو زندگی کو کیسی بور زندگی ہے یہ۔۔
میری زندگی میں اور بھی بہت کچھ ہے کرنے کو ویلنس سے دوستی کرنے کے علاوہ۔
ویلنس کے نام پے ہی وہ چڑ گئی تھی۔۔ یونی کے فرسٹ دن سے ویلنس اسکے پیچھے پڑا تھا۔۔اپنی کالی چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے جب اسکا پوسٹ مارٹم کرتا جس پر وہ لال پیلی ہوجاتی تھی۔۔وہ ایک خوبصورت لڑکا تھا ۔کافی لڑکیاں اس پر مرتیں تھی۔
پر ان چار ماہ میں اسکی ویلیو کم ہوگئی تھی اور وہ سیکنڈ پوزیشن میں آگیا تھا۔
اب لڑکیوں کا کرش “ویکس” بن گیا تھا۔۔
زشیہ نے تو اسے نہیں دیکھا تھا پر اسکا ہر جگہ چرچہ وہ سنتی تھی۔۔
یہ بھی سننے میں آیا تھا وہ کافی مغرور اور کھڑوس ٹائپ بندہ ہے۔۔اور ویلنس سے اسکی نہیں بنتی۔۔
پلیز لیزی میرے سامنے اسکا ذکر نا کیا کرو۔۔زشیہ کے چڑ کر کہنے پر لیزی ہنسنے لگی ۔
او مائے گوڈ۔۔پھر لیزی اچانک چیخی۔۔جس پے وہ گھبرا گئی۔۔
کیا ہوا۔۔ زی اپنے دھک دھک کرتے دل پر ہاتھ رکھا اور اسے دیکھ کر پوچھا۔۔
یار مجھے یقین نہیں ہورہا۔۔وہ آنکھیں پھاڑ کر بے یقینی سے کہنے لگی۔۔
کس بات پر۔۔اسنے دانت پیس کر پوچھا۔۔مطلب بات پر یقین نا ہونے پر اتنا چیخی تھی۔۔
یار وہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔۔وہ خوشی سے کہنے لگی۔
کون دیکھ رہا جس پر مرنے جیسی ہوگئی ہو۔۔
اپنے داہیں طرف دیکھو۔۔لیزی نے آنکھوں کے اشارے سے اسے داہیں طرف دیکھنے کو کہا۔۔ جس پر وہ بیزاریت سے دیکھنے لگی۔۔
اسکی سنہری آنکھیں جیسے نیلی آنکھوں سے ٹکرائی زشیہ کے بدن میں سرسراہٹ پھیل گئی ۔۔ اسکا دل نیلی آنکھوں سے دھڑک اٹھا۔۔۔ وہ پوری توجہ سے اسے دیکھ رہا تھا زشیہ کو گھبراہٹ ہونے لگی۔ ۔
کک۔۔کون ہے لیز۔۔ی۔۔۔ اسکے منہ سے الفاظ اٹک کر نکلے۔ ۔
ویکس۔۔ لیزی ابھی اسے ہی دیکھ رہی تھی تبھی اسکا حال نہیں دیکھ پائی۔ ۔
کالے بال نیلی آنکھیں سفید رنگت مغرور کھڑی ناک سرخ ہونٹ۔ وہ واقعی ایسا تھا جس پر لڑکیاں ویلنس تو کیا کسی کو بھی نظرانداز کرتیں۔ ۔
وہ اٹھ کر جانے لگی۔ ۔
کہاں ۔۔لیزی نے پوچھا تو اسنے اپنے ماتھے پر اسکاف سے پسینہ صاف کیا اور سرخ ہونٹوں پر زبان پھیر کر اسے دیکھنے لگی۔ ۔یار مجھے کچھ کام ہے بہت امپورٹنٹ ہے۔
اسنے جلدی کہا اور تیزی سے کیفے سے باہر نکل سانس لینے لگی۔ ۔لیزی ابھی اندر ہی تھی یا شاید جینی کے ساتھ ہوگئی تھی باتوں میں مصروف یا اس لڑکے کو ہی دیکھ رہی ہوگی۔ ۔
بہت خوبصورت لگ رہی ہو ان نشانوں کے ساتھ۔۔ بہت قریب کان میں سرگوشی ہوئی۔ اور ایک انگلی نے اسکے نیلے نشانوں کو چھوا۔
وہ کرنٹ کھا کر دوڑ ہٹی اور مڑی تو وہی تھا۔ ویکس۔ اپنی دلکش مسکراہٹ کے ساتھ کھڑا تھا۔ ۔
وہ گھبرا کر یہاں وہا دیکھنے لگی۔
مینے سنا ہے میں بہت خوبصورت ہوں تو سوچا کیو نا اپنے لیے ایک خوبصورت لڑکی چنو تو اب وہ تم ہو۔
اس لیے تمہیں اب صرف ویکس کوسوچنا پڑے گا ۔۔۔ وہ آہستہ آہستہ کہتا اسکی طرف بڑھ رہا تھا۔ اور وہ پیچھے کی جانب ہٹ رہی تھی بنا دیکھے کہ کتنی گاڑیاں گذر رہی تھی اگر ایک کے بھی آگے آجاتی تو کچل جاتی۔ ۔
گاڑیوں اور اس میں صرف کچھ ہی فاصلا تھا جب ویکس نے اچانک اسے بازو سے اپنی طرف کھینچا۔ ۔جس سے وہ چیختی سیدہ اسکے چوڑے سینے سے لگی۔
وہ خوف سے آنکھیں میچے اسکے سینے سے لگی تھی۔ ۔
جب کچھ سیٹیوں کی آواز اسکے کانوں پر پڑی۔ ۔
اسنے آنکھیں کھولی تو خود کو ویکس کے حصار میں پایا۔
کچھ لڑکیاں اور کڑکے مسکرا کر دونوں کو دیکھ رہے تھے۔
خوف اور ایک انجانے شخص کے ساتھ لگی وہ شرم سے پانی ہونے لگی۔
وہ اس سے دوڑ ہونے لگی پر ویکس نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ ۔
اسنے بے یقینی سے اس انجان لڑکے کو دیکھا۔ جو آس پاس کی پروہ کیے بغیر اسے سینے سے لگائے دیکھ رہا تھا۔
زشیہ کا دل بلند آواز میں دھڑکنے لگا۔
جسے سن کر ویکس مسکرانے لگا۔
چھوڑو مجھے۔ وہ خود کو اس سے الگ کرنے لگی۔
اگر نا چھوڑوں تو ۔۔وہ اس پر تھوڑا جھک کر کہنے لگا۔ ۔
جس پر زشیہ نے اپنی پوری طاقت سے اسے دھکا دے کر خود سے الگ کیا اور وہاں سے بھاگ گئی۔
پیچھے ویکس کا ایک جاندار قہقہہ سننے میں آیا۔
اب مزہ آئے گا دونو سے۔ زونی اور ویلنس۔
اسنے اپنے بالو میں ہاتھ پھیرا اور اسے دوڑ ہوتے دیکھتا رہا۔
وہ ابھی بھی زشیہ کی دھڑکن کو خود میں محسوس کر رہا تھا۔
زشیہ بیڈ پر خاموش بیٹھی تھی۔۔جب مسز کارتھن روم میں آئی۔۔
کیا ہوا ہے زی۔۔اسنے پاس بیٹھ کر اسکا سر اپنے گود میں رکھا۔۔
کچھ نہیں موم۔۔اسنے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔۔
تو بیٹا اتنی خاموش اداس کیو ہو جب سے آئی ہو۔۔شاید وہ کل اسکی گھبراہٹ اور خوف دیکھ چکی تھی ۔۔
نہیں موم اسی بات نہیں ہے۔ بس دل بہت اداس ہے ڈیڈ کے لیے۔۔اسنے اپنے ماتھے پے پسینہ صاف کر کے انہیں یقین دلانے کی کوشش کی کہ اسکی طرف سے کوئی بات نہیں ہے۔۔
اب اپنی موم کو کیا بتاتی کل کے انجان شخص کی حرکت کا ۔۔ جسنے اسے پھر سے خوف میں مبتلا کر دیا تھا۔ ۔
اسکی باتوں میں عجیب ضد تھی۔ اور ایسا لگتا تھا جیسے کہیں سنی ہوئی آواز ۔۔جانا پہچانا احساس تھا ۔۔
تو بیٹا بہت دیر ہوگئی ہے یونی کے لیے نہیں جانا کیا۔ ۔ابھی تک اسے ہی بیٹھی ہو۔ ۔مسز کارتھن اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتی پوچھا ۔۔
وہ اس حادثے کے بعد بہت ڈری سہمی رہنے لگی تھی۔۔ پھر کافی محنت کے بعد پھر اس میں تبدیلی آئی جس سے وہ دونوں بہت خوش تھے۔۔
پر کل پھر اسکے چہرے پر خوف محسوس کیا تھا۔۔اور آج پوچھنے پر وہ بات بدلا گئی تھی شاید وہ بتانا نہیں چاہتی تھی ۔۔اسلیے اسنے زیادہ پوچھنا مناسب نہیں لگا۔۔ اگر کوئی بات ہوتی تھی تو خود بتا دیتی تھی۔ ۔
نہیں موم دل نہیں کر رہا جانے کو ۔۔
زی بیٹا اگر ایسے کرتی رہو گی تو کیسے چلے گا ۔۔اٹھو ریڈی ہوجاوُ۔ ۔
بٹ موم۔۔ اسکا ذرا بھی دل نہیں تھا جانے کو۔۔
نو زی میں کچھ نہیں سنو گی۔۔ تمہارے ڈیڈ بھی کہہ رہے ہیں جاوُ ۔۔مسز کارتھن کہہ کر چلی گئی مطلب اب کچھ نہیں سننا تھا ۔۔
وہ بھی بےدلی سے اٹھی پھر کچھ دیر میں ریڈی ہوکے نیچے آئی۔ ۔
وہ یونی آئی تو سب اسے بہت عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔۔
اسکا ہاتھ خودبخود اپنے نشانوں کی طرف گیا پر وہ تو اسکاف سے چھپے تھے۔۔ پھر یہ کیوں مجھے ایسے دیکھ رہی ہیں۔۔
پر کچھ محسوس کرنے پر پتا لگا انکی نظروں میں حسد نفرت تھا اپنے لیے وہ الجھ گئی۔۔
وہ نظرانداز کرتی آگے بڑھنے لگی۔
ویلنس کے پرپوزل پر تو بڑے نخرے کر رہی تھی۔ پھر یہ کیسے اکسیپٹ کر لیا۔۔ لیزی کی طنز بھری آواز اسکے میں پڑی۔۔وہ ٹھٹھک کر رکی۔ پھر مڑ کر لیزی کو دیکھا جو طنزیا مسکرا رہی تھی۔
کیا مطلب کیا اکسیپٹ کر لیا ہے۔ وہ تھوڑے غصے اور نا سمجھی سے پوچھنے لگی۔۔
اب زیادہ بنو مت ۔ کل ہی دیکھا اور کل ہی پٹا لیا مجھے کیا پتا تھا اتنی معصوم دیکھنے والی اتنی تیز ہوگی۔ شاید یونی میں پھیلنے والی بات لیزی سے بھی ہضم نہیں ہورہی تھی۔
اسکی باتو پر زشیہ کا چہرا غصے سے سرخ ہوگیا۔ ۔
کیا بکواس ہے لیزی کس کو پھنسایا ہے مینے۔ ۔اتنا تو وہ سمجھ گئی تھی بات کسی لڑکے کی ہے۔
چلاوُ نہیں زی چلانے سے اپنے کارنامے چھپ نہیں جاتے۔
کیا تمنے کل ویکس کا پرپوزل اکسیپٹ نہیں کیا تھا اور کل کیفے کے باہر اسکی بانہوں میں نہیں تھی۔ اسکی جھوٹ پر وہ ڈھنگ رہ گئی ۔
تو تمہیں کیا تکلیف ہو رہی ہے تم تو یہی چاہتی تھی کہ میں کسی کو اپنا boyfriend بنا لوں کسی کے ساتھ اپنا وقت گذاروں ۔تو اب جب مینے ویکس کو ہاں کی ہے تو تمہیں کیو اب میری معصومیت چالاکی لگ رہی ہے۔ وہ ایسا کہنا تو نہیں چاہتی تھی پر لیزی کا غصہ اور طنز پر بغیر سمجھے غصے سے کہہ کر چلی گئی۔
پیچھے لیزی غصے اور ویلنس کے خوف سے اپنے ماتھے پر آئے پسینے کو صاف کرنے لگی۔
اسے کیا پتا تھا اسکی محنت الٹا رنگ لائے گی۔
ویلنس اپنی لال آنکھیں لیے زشیہ کے ہی انتظار میں کھڑا تھا۔اسکے پاس وقت کم تھا اور بیچ میں ویکس کا آنا اسکی ساری محنت خراب ہوگئی تھی ۔
اسے کلاس سے باہر نکلتا دیکھ غصے سے اسکی جانب بڑھا ۔ پر یہ دیکھ کر اسکا اور بھی برا حال ہوگیا ۔
ویکس اس سے پہلے ہی زشیہ کو بازو سے پکڑ کر لے جانے لگا۔
ویلنس مزید غیض و غضب میں آ گیا وہ اس سے زشیہ کو چھیننا چاہتا تھا ۔ پر ایسا کر نہ سکا کیونکہ اسکے آنکھ اور منہ ناک سے کالا خون بہنے لگا جس کی وجہ سے وہ یونی سے کسی طوفان کی طرح غائب ہوگیا۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...