(Last Updated On: )
اترا جب ماہتاب پانی میں
آ گیا انقلاب پانی میں
مچھلیوں میں تھی بجلیوں کی چمک
واہ وا، آب و تاب پانی میں
باد بانوں کی تشنہ کامی سے
کشتیاں آب آب پانی میں
موج در موج، قطرہ در قطرہ
رقص ریگِ سراب پانی میں
خوش ہیں دریا میں پھینک کر پتھر ّ
وہ ہوئے جو خراب پانی میں
نیٹ پیتے تھے کل جو آج وہی
ڈالتے ہیں شراب پانی میں
اے ضیا، کہتے ہیں کہ آن بسا
چاندنی کا شباب پانی میں
٭٭٭