(Last Updated On: )
احمد صغیر صدیقی(کراچی)
اُس حُسن کی جب بات کریں گے
دیوانے کمالات کریں گے
جانے نہیں دیں گے اُسے تنہا
ٹوٹا ہوا دل ساتھ کریں گے
ہوجائیں گے جب ختم کسی پر
اپنے سے شروعات کریں گے
وہ بھی کہیں موجود نہ ہوگا
یوں اُس سے ملاقات کریں گے
تم بام پہ اک پھول کھلانا
ہم دھوپ کو برسات کریں گے
آنا ذرا تفریح رہے گی
اک محفلِ صدمات کریں گے