(Last Updated On: )
اس کو وحشت میں پکارا میں نے
چاند دیکھا نہ ستارہ میں نے
ڈوب جائے نہ مسافر کوئی
بوجھ کشتی سے اتارا میں نے
بھیک قربت کی نہیں مانگی تھی
کر لیا ہجر گوارا میں نے
اپنی ہی دھن میں سدا چلتا رہا
کوئی سمجھا نہ اشارہ میں نے