اس ایک شخص سے گفتگو ہو فقط
دنیا کی چاہتیں مطلوب نہیں ہیں
کیا ہوا اداس کیوں ہو ۔۔۔؟ وہ گھٹنوں پر سر ٹکائے بیٹھی تھی جبھی دادا جان نے اسکے پاس آتےہوئے پوچھا ۔۔
نہیں دادا جان میں تو بلکل ٹھیک ہوں ۔۔انھیں اپنے پاس آتے دیکھ کر وہ سیدھی ہو کر بیٹھ گئی ۔۔۔
یہ سر یونہی دھوپ میں سفید نہیں کیا ۔۔رانجھی ۔۔تمہارے چہرے پر صاف بیزاری اور اداسی چھائی نظر آرہی ہے ۔۔اسکی ٹھوڑی سے پکڑتے ہوئے وہ کہنے لگے ۔۔
دادا جان ۔۔۔اگر ہم سے کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو اللہ پاک تو معاف کر دیتے ہیں نا ۔۔۔وہ کسی ننھی سی بچی کی طرح پوچھنے لگی ۔۔
تمہیں پتا ہے ۔۔۔اللہ پاک اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے تو کیسے وہ اپنے بندے کو اداس دیکھ سکتا ھے ۔۔؟ ہاں البتہ آزمائش اور چیز ہے ۔۔وہ اسے سمجھانے لگے ۔۔۔
تو بندہ بندے کو معاف کیوں نہیں کرتا ۔۔۔یہ لوگ خدا ہیں کیا ہیں ؟ جنکے معیار پر خود کو اتارا جائے ۔۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے بدلا نہیں جاسکتا ۔۔۔ہاں البتہ خود کو تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔۔
تو کیا اس سے سب مسلے حل ہو سکتے ہیں ۔۔؟
حل نہیں ۔۔مگر راستے آسان ہو سکتے ہیں ۔۔
دادا جان ۔۔۔۔میرا بھی حل نکالیں نہ دیکھیں ذرا ۔۔حدید نے بیچ میں لقمہ دیتے ہوئے کہا ۔۔
ہاں اس موبائل نامی چیز سے جن چھڑاؤگے تبھی تمہارا کوئی مسلہ حل ہو سکتا ہے ۔۔
نہیں دادا جان ۔۔۔اس سے تو مسلے اور بگڑ جائیں گے ۔۔آپ سنیں تو میرا مسلہ لہ ۔۔۔حدید نے مسلہ کو کھینچتے ہوئے کہا ۔۔
بتاؤ بھائی تمہارے ندیدے مسلے ۔۔۔دادا جان نے کہا ۔۔
پتا نہیں مجھے کیا ہوتا جارہا ہے ۔۔کھانا کھانے کے بعد بھوک نہیں لگتی ۔۔۔پانی پینے کے بعد پیاس نہیں لگتی ۔۔اور تو اور سونے کے بعد نیند بھی نہیں آتی ۔۔۔وہ منہ پر انگلی ٹکائے معصومیت سے کہنے لگا ۔۔
دادا جان ک بس نہیں چلا کے اسے چپل رسید کر دیں ۔۔اور تابی نے تو منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے ہنسی دبائی ۔۔۔
اور پتا ہے ۔۔جب اسے دیکھتا ہوں تو دماغ زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے ۔۔دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔۔۔یہ بات بتاتے ہوئے اسکی آنکھوں میں ایک چمک کی لہر نظر آئی ۔۔
مجنو تجھے پیار جیسی موزی بیماری نے آگھیرا ہے ۔۔۔جبھی تجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ دماغ دھڑکتا نہیں پیار کرتا ہے ۔۔دھڑکتا تو دل ہے ۔۔۔دادا نے جواب دیا ۔۔
سچی ۔۔۔۔وہ خوشی سے چہکا ۔۔۔ایسا ڈیرنگ کام مجھ سے ہو کیسے گیا ۔۔۔وہ ہواؤں میں اڑتا ہوا آگے بڑھ گیا ۔۔
ارے پر دادا جان ۔۔پوچھ تو لیتے کون ہے وہ ۔۔۔؟
چپ کر جاؤ ۔۔دیکھتے جاؤ اسکے ڈرامے ۔۔۔وہ بھی اچھی طرح سے واقف تھے حدید سے ۔۔اس لئے جلدی سے بولے ۔۔
۔**************۔
کیا مسلہ ہے یار ۔۔کیوں تم تنگ کر رہے ہو میری سو ی ی یٹ کزن تابین کو کتنی اداس رہنے لگی ہے وہ ۔۔۔وہ سویٹ کو کھینچتے ہوئے بولا ۔۔
یہ جو تمہاری سویٹ کزن ہے نہ ۔۔اس نے جو مجھ پیارے بندے کی قدر نہیں کی اسکا کیا ۔۔۔؟ اس نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا ۔۔
یار وہ تو بچی ہے ابھی نادان ہے ۔۔اپنی بے وقوفی سے مجبور ہو کر کچھ بھی کر دیتی ہے تو اسکا یہ مطلب تو نہیں نہ کے تم اسکی کی گئی ہر حرکت کو دل پر لو ۔۔
مانا کے حرکتیں بے وقوفوں سے سر زد ہوجاتی ہیں پر اسکا یہ مطلب تو نہیں نہ وہ نادانی میں کچھ بھی کرتی پھرے ۔۔اپنے اور پرائے کا فرق ہی بھول جائے ۔۔تو کیا ہم اسے بچی سمجھ کر اسکی ہر حرکت پر آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔چاہے پھر وہ جائز ہو یا ناجائز ۔۔۔۔وہ جذبات میں آتے ہوئے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے لگا ۔۔
بس یار زیادہ جذبات میں آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔حدید نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا ۔۔
دیکھ میں تیرے معملے میں نہیں پڑوں گا ۔۔جو غلط فہمی ہے تم دونوں اسے خود ہی کلئیر کرو ۔۔لیکن وہ تجھ سے بات کرنا چاہتی ہے ۔۔۔ایک بار اسکی ضرور سن لینا ۔۔۔یہ کہتے ہی حدید نے فون بند کر دیا ۔۔۔۔
گہری سانس لیتے ہوئے اس نے ٹھنڈی ہوا اپنے نتھنوں میں اتاری ۔۔
۔*************۔
ارے امل آؤ نہ ۔۔۔۔باھر دروازے پر امل کو کھڑے دیکھ کر مناہل نے کہا ۔۔
پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ اس نے گھر میں قدم رکھا کیوں کہ وہ نوشین کے چہرے کے بگڑتے زاویئے دیکھ چکی تھی ۔۔۔
پتا ہے تم آتی ہو نہ تو اس گھر کی اداسی مٹ جاتی ہے ۔۔وہ اسے اپنے ساتھ بٹھاتی ہوئی کہنے لگی ۔۔۔
لگے ہی نہ ۔۔۔نوشین اسکا جائزا لیتے ہوئے منہ بگاڑتے ہوئے بڑ بڑانے لگی ۔۔
نوشین کا اس طرح گھورنا اسے اچھا نہ لگا ۔۔
امل کی پریشانی مناہل محسوس کرتے ہوئے بولی ۔۔۔امل یہ ہے میری خالہ کی بیٹی نوشین ۔۔میرے خیال سے تم مل چکی ہو اس سے پہلے ۔۔
اور نوشین یہ امل ۔۔باسط بھائی کے ساتھ ساتھ میری بھی سب سے اچھی دوست ۔۔
اسکے جواب میں امل نے ایک مسکراہٹ نوشین کی جانب اچھالی ۔۔جس سے وہ اور تپ گئی ۔۔
اچھا تم لوگ باتیں کرو میں چائے لاتی ہوں ۔۔چائے کے ساتھ ساتھ باتیں کرنے میں مزہ آئے گا ۔۔وہ نوشین کو امل کا خیال رکھنے کا اشارہ کرتی ہوئی خود کچن کی جانب بڑھ دی ۔۔
تم باسط کی دوست ہو ۔۔۔؟ وہ زہر خند لہجے میں کہنے لگی ۔۔
جی ۔۔امل نے رسانیت سے جواب دیا ۔۔
جیسا تم سوچ رہی ہو نہ ویسا میں ہونے نہیں دونگی ۔۔۔کچھ لمحے بعد نوشین گویا ہوئی ۔۔
امل حیرانگی سے اس پر نگاہیں جمائے اسکی باتیں سمجھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
جی ۔۔۔میں سمجھی نہیں ۔۔۔کیا کہنا چاہتی ہو تم ۔۔۔امل نے جواباً پوچھا ۔۔
زیادہ بھولے پن کی اداکاری نہیں کرو ۔۔میں اچھی طرح سے جانتی ہوں تم جیسی لڑکیوں کو جو اپنے جلوے دکھا کر لڑکوں کو گمراہ کرتی ہیں ۔۔۔نوشین نے بیچ میں ہی اسے ٹوک دیا ۔۔
اور وہ اللہ میاں کی گائے بنی سب کچھ خاموشی سے سننے لگی ۔۔۔
جتنی آسانی سے تم باسط کے دل اور اسکے گھر پر اپنے پیر جمانے کی کوشش کر رہی ہو نہ ۔۔مت کرو ۔۔۔آخر میں وہ لہجہ نرم اور الفاظ سخت رکھتے ہوئے گویا ہوئی ۔۔
تم غلط سمجھ رہی ہو میں ۔۔۔
ناکام ہو جاؤ گی ۔۔امل کچھ کہنے ہی لگی تھی جبھی نوشین اسکی بات بیچ میں کاٹتے ہوئے گویا ہوئی ۔۔
باسط میرا ہے ۔۔۔وہ گردن اکڑا کر بولی ۔۔
جس سے امل ششدر رہ گئی ۔۔۔
اب سے نہیں ۔۔۔بچپن سے وہ میرا تھا ۔۔ہے ۔۔اور رہے گا ۔۔میں اسکے دل میں ہمیشہ سے بستی ہوں ۔۔تو وہ کیسے کسی اور کو اپنا سکتا ہے ۔۔وہ آج بھی میری ایک آہ پر تڑپ اٹھتا ہے ۔۔۔اتنی محبت کرتا ہے وہ مجھ سے ۔۔جو تم شاید سوچ بھی نہیں سکتی ۔۔
اسکی آنکھیں نمکین پانی سے بھر آئیں ۔۔۔سینے میں دھڑکتے دل میں اچانک ٹیس اٹھتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔وہ جلدی سے کھڑی ہو گئی ۔۔
اگر تم میں ذرا سی بھی شرم ہوگی نہ تو دوبارہ یہاں نظر نہ آؤ گی ۔۔۔نہ جانے کہاں کہاں سے اٹھ کر آجاتی ہیں تم جیسی لڑکیاں ۔۔اور ادھر ماں باپ خوش ہیں کے بیٹی محفوظ ہے ۔۔نہ جانے بیٹی کہاں کہاں منہ لگاتی پھر رہی ہے ۔۔ابھی نوشین کے الفاظ منہ میں ہی تھے جبھی وہ ذلت سہتی ہوئی الٹے قدموں واپس کی جانب دوڑی ۔۔۔
۔*************۔
یہ کیا کمرے کا حشر نشر بگاڑا ہوا ہے اس نے ۔۔۔۔ماروی اسکے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی جہاں ساری چیزیں بکھری نظر آنے لگیں ۔۔۔
پہلے تو یہ لڑکی اتنی غیر ذمہ دار نہ تھی ۔۔نہ جانے کیا ہوتا جارہا ہے اسے ۔۔وہ اسکی کتابوں کے ڈھیر کو سمیٹتے بڑبڑانے لگی ۔۔
خود تو میڈم نہ جانے کہاں نکل گئیں مگر یہ گند ۔۔۔وہ کچھ کہنے ہی لگی تھی کے اچانک امل کی ڈائری سے کچھ اوراق اڑ کر زمین پر گر گئے ۔۔۔
یہ کیا ہے ۔۔۔وہ حیرانگی سے جھکتے ہوئے انھیں اٹھا کر پڑھنے لگی ۔۔
وہ شخص بہاروں جیسا ہے
وہ شخص خیالوں جیسا ہے
اس شخص کی گر بات کرو
وہ شخص کتابوں جیسا ہے
کئ بار دیکھا ان آنکھوں نے
ہر بار مثالوں جیسا ہے
کچھ خاص ہے اسکی باتوں میں
وہ شخص اسیروں جیسا ہے
اس ذات میں کھونا لازم ہے
وہ شخص سیرابوں جیسا ہے
ذرا ظالم سا ذرا بے پروہ سا
وہ شخص شہزادوں جیسا ہے
"مہرمہ”اب کہہ دو نا جو کہنا ہے
وہ۔۔۔۔۔۔شخص دلوں میں بستا ہے
۔**************۔
امل ۔۔۔وہ سرخ آنکھیں لیئے جلدی سے اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگی جبھی ماروی کی آواز سے اسکے قدم تھم گئے ۔۔۔
وہ خود کو کمپوز کرتے ہوئے اسکی جانب پلٹی ۔۔
خیریت ہے ۔۔تم رو کر آئی ہو ۔۔وہ اسکا جائزا لیتے ہوئے بولی ۔۔
نہیں تو ۔۔میں ٹھیک ہوں ۔۔آنکھوں کو رگڑتے ہوئے اس نے جواب دیا ۔۔مگر آنسو بے اختیار چھلک پڑے ۔۔
نہیں ۔۔۔تم ٹھیک نہیں ہو ۔۔۔وہ پریشانی سے اسکی جانب بڑھنے لگیں ۔۔
کیا بات ہے بتاؤ ۔۔۔ماروی اسکا چہرہ ہاتھوں میں تھامتے ہوئے پیار سے پوچھنے لگی ۔۔
وہ روتے ہوئے ماروی کے گلے لگ گئی ۔۔اتنی ذلت ۔۔اپنے خلاف اتنا زہر وہ بھی کسی کے منہ سے سننا ۔۔بہت اذیت ناک ہوتا ہے وہ لمحہ ۔۔روتے روتے اسکی ہچکی بندھ گئی ۔۔
امل ۔۔۔ماروی پریشانی سے اسکی پیٹھ تھپتھپانے لگی ۔۔
میرے سر میں بہت درد ہے ۔۔۔وہ با مشکل ہی بول پائی ۔۔
سر میں درد ہونے کی وجہ سے کوئی اس قدر روتا ہے ۔۔ہاں ۔۔۔
میں مر جاؤں گی ۔۔میرا سر پھٹ رہا ہے ۔۔وہ بچوں کی طرح روتے ہوئے بولی ۔۔
نہیں ۔۔ایسا نہیں کہتے ۔۔آؤ میں مالش کر دوں تمہارے سر کی پاگل لڑکی ۔۔۔وہ اسے اپنے ساتھ لے کر آگے بڑھ گئیں ۔۔۔
۔*************۔
آج تو اس سے بات کر کے رہونگی ۔۔۔پھر چاہے زبردستی ہی کیوں نہ ہو ۔۔وہ ہاتھوں کو رگڑتے ہوئے بولی ۔۔
ارے تم کچھ بول کیوں نہیں رہی ۔۔۔امل کو خاموش دیکھ کر وہ زچ ہوتے ہوئے بولی ۔۔
مگر اسکا نقطہ نظر تو کہیں اور اٹکا تھا ۔۔۔وہ زمین کو گھورتے ہوئے بنا جواب دیئے آگے بڑھ گئی ۔۔
اف یہ لڑکی بھی نہ ۔۔وہ پیشانی پر ہاتھ مارتے ہوئے حزیفہ کی جانب بڑھ دی ۔۔جو بلکل فرش اسکے سامنے سے ہی گزرا تھا ۔۔
ہیلو ۔۔۔وہ کسی بندریا کی طرح اسکے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔
وہ ڈر کے مارے بوکھلاتے ہوئے پیچھے ہٹا ۔۔
کیسے ہو ۔۔۔۔؟ اپنی نرم مسکراہٹ کے ساتھ تابی نے بات کا آغاز کیا ۔۔
اہم اہم ۔۔بہت خوبصورت ۔۔۔وہ ایٹیٹیوڈ دکھاتے ہوئے شاہانہ انداز میں بولا ۔۔
جو تابی کو بے حد بھا گیا ۔۔۔
ایکسکیوزمی ۔۔۔وہ یہ کہتا ہوا آگے بڑھ گیا جبھی وہ دوبارہ اسکے راستے میں رکاوٹ بنی ۔۔
کیا تم مجھے ایک فیور کر سکتے ہو ۔۔؟ وہ کسی معصوم بچی کی طرح بولی ۔۔جیسے ابھی وہ بچپن کی طرح اسکی ہاں میں ہاں ملائے گا ۔۔
دل تو حزیفہ کا چاہا کے قربان ایسی معصوم شکل پر ۔۔مگر پھر اپنی کیفیت پر قابو پاتے ہوئے فوراً بولا ۔۔
نو ۔۔۔۔۔
تابین غصے اور بے بسی کے ملے جلے تاثرات لے کر اسکے سامنے منہ پھلا کر کھڑی ہو گئی ۔۔
حزیفہ ہنسی دباتا ہوا آگے بڑھ گیا ۔۔
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ۔۔چل تابی ۔۔وہ خود کو دلاسہ دیتے ہوئے اسکے راستے میں دیوار بن کر کھڑی ہو گئی ۔۔
ان دونوں میں سے ایک کا انتخاب کرو ۔۔پھر تم آزاد ہو ۔۔وہ اپنی دونوں مٹھیاں اسکے سامنے لاتے ہوئے بولی ۔۔
حزیفہ نے ٹھوڑی پر ہاتھ رکھتے ہوئے کچھ سوچتے ہوئے بائیں ہاتھ کی مٹھی کی جانب اشارہ کیا ۔۔
دیٹس گڈ ۔۔۔۔مطلب میں وہ کروں گی جو میرا دل چاہے گا ۔۔وہ اسکی پشت کو دیکھتے ہوئے چہکی ۔۔۔
۔************۔
تم جیسی لڑکیاں ۔۔تم جیسی لڑکیاں ۔۔یہ الفاظ اسکے ذہن میں گردش کرنے لگے ۔۔وہ آس پاس سے مفلوج گھاس پر نگاہیں جمائے قدم اٹھانے لگی ۔۔
جبھی بے دھیانی میں سامنے سے آتے بندے کے ساتھ اسکا زبردست تصادم ہوا ۔۔
ڈر کے مارے آنکھیں میچتے ہوئے اسکا ایک ہاتھ باسط کے کالر پر تھا ۔۔
دوڑ سے ہی وہ باسط کو نظر آئی ۔۔جبھی اسے آوازیں دیتے ہوئے روکنا چاہا ۔۔۔
مگر امل نے تو مانو کانوں میں روئی ڈال رکھی ہو ۔۔بنا مڑے ۔۔بنا جواب دیئے وہ آگے کی جانب بڑھنے لگی ۔۔
قریب جاتے ہوئے باسط کو وہ نارمل نہ دکھی ۔۔جبھی دیوار بن کر اسکے راستے میں کھڑا ہو گیا ۔۔اور اسی وقت بے خیالی میں امل کا اس کے ساتھ تصادم ہوا ۔۔
کیا ہوا تم ٹھیک ہو ۔۔اسکی آنکھیں کھلنے پر وہ جلدی سے پوچھنے لگا ۔۔
سامنے باسط کو پاکر وہ کرنٹ کھاتے ہوئے اس سے دور ہوئی ۔۔۔
۔*************۔