ڈاکٹر قاضی عابد نے اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ”اردو افسانہ اور اساطیر“کے موضوع پر لکھا تھا۔اسے اب کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔اساطیر کا موضوع اپنی بے پناہ وسعت اور زرخیزی کے باعث یوں تو دوسرے علوم سے بھی کچھ نہ کچھ تعلق رکھتا ہے،تاہم ادب کے ساتھ اس کے تعلق کی نوعیت بہت ہی خاص ہو جاتی ہے۔قاضی عابد نے ادب کی ایک صنف یعنی افسانے کو اس تناظر میں دیکھنے کی کاوش کی ہے۔چھ ابواب پر مشتمل اس مقالہ میںپہلے ”اساطیر:تعریف،حدود اور امکانات“کے تحت بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہے۔”اردو داستانوں میں اساطیری عناصر“کے زیر عنوان افسانے سے پہلے اردو داستانوں میں کارفرما ان اساطیری عناصر کی عمدگی کے ساتھ نشان دہی کی گئی ہے۔اس کے بعدقیام پاکستان سے پہلے ۱۹۴۷ءتک اردو افسانے میں اساطیری عناصر دکھائے گئے ہیں۔
اگلے دو ابواب میں پاکستان اور ہندوستان کے افسانوںمیں الگ الگ اساطیری عناصر کی کارفرمائی کو بیان کیا گیا ہے ۔ آخر میں ”اردو افسانے پر اساطیر کے عمومی اثرات“کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہر باب کے آخر میں حوالہ جات و حواشی شامل ہیں اور آخر میں کتابیات کا مکمل احاطہ موجود ہے۔ڈاکٹر قاضی عابد نے یہ مقالہ لکھتے وقت محنت سے کام کیا ہے اور ان کا اندازِ بیان طالب علمانہ نہیں بلکہ ایسا عالمانہ ہے جو علم سے مملو اور انکساری سے گندھا ہوا ہے۔
(جدید ادب شمارہ نمبر ۱۸)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔