تمام پاکستانی قارئین کو قائدِ اعظم کے یومِ پیدائش کی مبارک باد!
تمام مسیحی قارئین کی خدمت میں کرسمس کی پر خلوص مبارک باد۔۔۔۔اور
جاتے سال کو الوداع کہتے ہوئے تمام قارئین کی خدمت
میں
نئے سال کی مبارکباد!
٭٭ امریکی صدر بُش کا اچانک دورۂبغداد۔ (میڈیا رپورٹس)
٭٭ آسٹریلیا کے دورے سے بے عزت ہونے کے بعد امریکی صدر بُش نے برطانیہ کا دورہ کیا اور وہاں کا دورہ آسٹریلیا سے بھی زیادہ خوار کرنے والا ثابت ہوا۔صدر بُش کو اندازہ ہو گیا کہ دنیا کا طاقتور ترین ملک ہونے کے باوجود اس وقت امریکی صدر دنیا بھر کے عوام کی ناپسندیدہ ترین شخصیت بن چکی ہے۔اپنے ہی حامی ملکوں میں اتنی بے عزتی ہونے کے بعد نہ جانے کس نے صدر بُش کو مشورہ دیا کہ وہ عراق کا دورہ کر لیں ۔اس سے عراق میں امریکی فوج کا مورال بھی ہائی ہو گا اور امریکی عوام میں بھی ان کی عزت بن جائے گی۔لیکن جس طرح عراق پہنچنے سے واپس جانے تک اس سفر کی ساری خبر کو خفیہ رکھا گیا،اس سے کسی کا مورال کیا اپ ہوتا اور امریکی عوام میں عزت کیا بنتی الٹا صدر بُش کا اچھا خاصا مذاق بن گیا ہے۔مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ امریکہ جو مقاصد دنیا بھر میں اور خود اپنے عوام میں اس سے بہتر طور پر حاصل کر سکتا ہے انہیں ایسے احمقانہ اور ظالمانہ انداز سے کیوں حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے،جن میں ابھی تک اپنے تمام تر ظلم کے باوجود امریکہ دنیا بھر میں تماشہ بن گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ تہذیبوں کا نہیں لاعلمیت کا ٹکراؤہے۔تہذیبوں کا ٹکراؤکی سوچ ختم کرنا ہو گی۔
(پرنس کریم آغا خان)
٭٭آغا خان یونیورسٹی کراچی کے چانسلر کی حیثیت سے یونیورسٹی کے ۱۶ویں کانوووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے پرنس کریم آغا خان نے بلاشبہ بڑی پتے کی بات کہی ہے۔ عالمِ اسلام کے تئیں ان کا اخلاص قابلِ قدر ہے۔میں ذاتی طور پر اسماعیلیہ فرقہ کی اور ان کی قیادت کی پاکستان کے لئے،عالمِ اسلام کے لئے اور عالمِ انسانیت کے لئے بے غرض اور بے لوث خدمات کا معترف ہوں۔ان کی بات بالکل بجا ہے کہ حقیقتاًیہ تہذیبوں کا ٹکراؤنہیں ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ ”تہذیبوں کا ٹکراؤکے مصنف سے لے کر امریکہ کے موجودہ برسرِ اقتدار ٹولے تک سب نے اسے تہذیبوں کی جنگ بنا کر رکھ دیا ہے۔ظلم اور نا انصافی کی ایسی فضا میں بکھرے ہوئے اور غیر منظم مسلم انتہا پسندوں کے رویے بھی اصلاً مسلم مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔اس کے لئے جہاں مسلم انتہا پسندوں کی ذہنی تربیت ضروری ہے(یہ شاید وقت کی مار کے ہاتھوں ہی ہو گی)وہیں انتہائی طاقت رکھنے والے امریکی حکمرانوں اور ان کے ہمنواؤں کا ہاتھ روکنے کے لئے تدابیر کی بھی اشد ضرورت ہے۔اسی طرح امریکہ اور مغرب کے عوام کو اور ان کے دانشوروں کو یہ باور کرانا زیادہ ضروری ہے کہ لاعلمیت کے اس ٹکراؤکو تہذیبوں کا ٹکراؤنہیں بنانا چاہئے۔ پرنس کریم آغا خان جیسی ہستیاں یہ کام زیادہ موثر اور احسن طور پر کر سکتی ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بُش چلے جائیں گے لیکن کیوبا کا انقلاب زندہ رہے گا۔ (فیدرل کاسترو)
٭٭ دسمبر کے شروع میں وائٹ ہاؤس میں ایک اہم اجلاس میں کیوبا پر بعض پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس سے اگلے روز کیوباکے صدر فیدرل کاسترو نے ایک اسکول میں بچوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”بے وقوفوں کا وہ ٹولہ جس نے کل وائٹ ہاؤس میں اپنا اجلاس منعقد کیا ہے تلخیوں اور ذہنی انتشار کی حالت میں موت سے ہمکنار ہو جائے گا۔“ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی موت کے بعد بھی کیوبا کا کمیونسٹ انقلاب قائم رہے گا ۔ سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد جن چند چھوٹے ممالک میں ویسا نظام قائم ہے ان میں کیوبا سب سے اہم ہے۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بظاہر مکھی یا مچھر جیسا یہ ملک امریکی فرعون و نمرود صفت حکمرانوں کی ناک پر لڑا ہوا ہے۔ایسی فضا میں اس قسم کے بیانات سے اور کچھ نہ سہی تھوڑی سی ذہنی تسکین تو ہو ہی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ افغانستان کے علاقہ غزنی کے ایک گاؤں میں امریکی طیاروں کی وحشیانہ بمباری،۹بچوں سمیت دس افراد ہلاک کر دئیے۔ (اخباری رپورٹ)
٭٭ اس واقعہ کے بعد اقوام متحدہ کے ابراہیم لخدر سے لے کر حامد کرزئی تک امریکہ کے اپنے مقرر کردہ افراد بھی بمبار منٹ کی مذمت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی حکام کو ایک مقام پر دہشت گردوں کی موجودگی کی خبر ملی اور انہوں نے وہاں بمبارمنٹ کر دی۔اس کے نتیجہ میں ۹معصوم بچے اور ایک شخص ہلاک ہو گئے۔یہ امریکہ کی جانب سے کوئی پہلا واقعہ نہیں ہوا۔اس سے پہلے اسی افغانستان میں کئی شادی کی تقریبات پر بھی امریکی طیارے وحشیانہ بمباری کرکے رسمی معذرتیں کر چکے ہیں ۔اس سانحہ کے معاًبعد ایک دو دن کے وقفہ سے امریکی طیاروں نے دہشت گردوں پر حملہ کی آڑ میں پھر ایک گھر پر بمبار منٹ کرکے ۶بچوں اور ان کے والدین کو ہلاک کر دیا۔یہ حساب کتاب لکھتے جائیں ، آنے والے وقت میں کام آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ایف ۱۰اسلام آباد کے چوک پر نصب غوری میزائل کا ماڈل مسمار کر دیا گیا۔(اخباری خبر)
٭٭ اطلاعات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی پاکستان میں آمد کے موقعہ پر ان کا شایانِ شان استقبال کرنے کے لئے غوری میزائل کا ماڈل مسمار کیا گیا ہے۔ جب بے نظیر بھٹو نے اپنے دورِ حکومت میں بھارتی وزیر اعظم کے استقبال کی وجہ سے کشمیر ہاؤس کا بورڈ ہٹایا تھا تو تب سے لے کر اب تک ان کے اس گناہ کو بخشا نہیں گیا تھا۔ کسی نہ کسی بہانے سے انہیں طعنے دے کر اس کی یاد دلائی جاتی رہی۔لیکن اب خود فوجی اور فوج کی پسندیدہ حکومت کے دور میں اتنا بڑا اقدام کیا گیا ہے اور اسے سیدھی طرح تسلیم کرنے کی بجائے حیلے بہانے بھی کئے جا رہے ہیں ۔اور تو اور”برادرانِ اسلام“یعنی دینی جماعتیں بھی اس اقدام سے ایسے بے خبر ہیں جیسے دوسرے اعلیٰ سرکاری حکام۔اس پر یہی کہہ سکتے ہیں ۔
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ سابق سوویت یونین کی ریاست مالدووا سے ۳۸ڈرٹی بم غائب ہو گئے۔(اخباری خبر)
٭٭ اس خبر میں مبصرین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر یہ بم القاعدہ کے ہاتھ لگ گئے ہیں تو بھیانک حملے ہو سکتے ہیں ۔کیونکہ ان بموں پرتابکاری وار ہیڈ لگے ہوئے تھے۔۔۔۔۔ اس وقت اس قسم کی خبر نکلنے کا مقصد تو خدا ہی بہتر جانتا ہے لیکن سابق سوویت یونین کی شکست و ریخت کے ساتھ ہی اس کے کئی ایٹم بم وہاں کی کھلی اسلحہ مارکیٹ میں فروخت ہوتے رہے ہیں ۔ ”القاعدہ“اور اسی طرح کی دوسری جہادی تنظیموں کو امریکہ نے ہی بنایا اور ابھارا تھا ،اس لئے وہی بہتر جانتا ہوگا کہ ان کی صلاحیت اور کار کردگی کس حد تک موثر ہے۔اور کچھ ہو نہ ہو اس خبر کے بعد اب عام امریکی عوام اپنے گھروں میں بھی خوفزدہ ہو کر رہنے لگیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جمیعتہ العلماءپاکستان کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کر گئے۔ایم، ایم، اے کیلئے دھچکا۔(اخباری خبر)
٭٭ہر انسان جو اس دنیا میں آتا ہے اسے ایک نہ ایک دن اس دنیا سے جانا ہی ہوتا ہے۔مولانا شاہ احمد نورانی کی عمر ۸۰سال تھی۔تاہم ان کی وفات ایم ایم اے کے لئے سیاسی دھچکے سے کم نہیں ہے۔ایسے وقت میں جب ایم، ایم، اے کی جانب سے حکومت کے ساتھ مفاہمت یا حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلانے کی تاریخ(۱۸دسمبر) قریب آرہی ہے،مولانا شاہ احمد نورانی کی وفات سے ایم ایم کو ویسا ہی نقصان پہنچا ہے جیسا نوابزادہ نصراﷲ خان کی اچانک وفات سے اے آر ڈی کو نقصان پہنچا۔ وفات سے چند دن پہلے مولانا شاہ احمد نورانی ایم ایم اے کے بعض قائدین سے شاکی بھی تھے کہ وہ انہیں بتائے بغیر نہ صرف بالا بالا ملاقاتیں کر رہے ہیں بلکہ ان ملاقاتوں کے مکمل حالات سے بھی انہیں بے خبر رکھا جا رہا ہے۔ہو سکتا ہے اب ایم ایم اے اپنے صدر کے سوگ میں ہی ۱۸دسمبر کو چلائے جانے والی تحریک کی کال کو موخر کر دے۔نوابزادہ نصراﷲ خان کی وفات کی طرح مولانا شاہ احمد نورانی کی وفات سے جنرل پرویز مشرف کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرنے والوں کو سخت نقصان پہنچا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ راولپنڈی کے نالہ لئی پل پر بم کا دھماکہ۔۔۔جنرل پرویزمشرف بال بال بچ گئے۔
(اخباری خبر)
٭٭ ۱۴دسمبرکو شام سات بجے کے بعد جنرل پرویز مشرف کا قافلہ نالہ لئی پل سے گزرنے کے صرف ڈیڑھ منٹ کے بعد بم دھماکہ ہوگیا۔جنرل پرویز مشرف اس حملہ سے بال بال بچ گئے۔اور ایک بار پھر ثابت ہوا کہ ایک کمانڈو کی حیثیت سے جتنے وہ خود متحرک ہیں اتنا ہی قدرت بھی ان پر مہربان ہے۔کئی بار موت کے منہ سے صاف بچ کر نکل کر آنے والے جنرل پرویز مشرف کو یہی کہا جا سکتا ہے ۔
میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
ویسے ابھی تک کے ملکی و غیر ملکی حالات و واقعات سے یہی پتہ چلتا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے ستارے عروج پر جا رہے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بھارتی پردھان منتری واجپائی جی کی جانب سے جنوبی ایشیا میں مشترکہ دفاع،مشترکہ کرنسی اور کھلی سرحدوں کی بات۔۔۔پاکستان کی جانب سے بھی محتاط مگر مثبت ردِ عمل۔
(اخباری خبر)
٭٭میں نے ۲۲جولائی ۲۰۰۲ءکے اپنے کالم ”منظر اور پس منظر“(انڈو پاک مسائل اور مستقبل) اور پھر ۵جنوری ۲۰۰۳ءکے کالم ”ساک یونین کا قیام وقت کی ضرورت“میں بڑی وضاحت کے ساتھ لکھا تھا کہ برصغیر کے عوام کے اصل مسائل کا حل سارک یونین کو یوروپی یونین کی طرح موثربنانے میں ہے۔ تب دونوں ملکوں میں کشیدگی عروج پر تھی اور میں نے اس ناموافق موسم میں اس طرف توجہ دلائی تھی جب کوئی صحافی اس قسم کی بات لکھنا ہی نہیں چاہتا تھا۔ خوشی کی بات ہے کہ ارباب اختیار کے ذہنوں میں یہ بات آئی تو ہے۔حکومت پاکستان نے اس پر محتاط اور مناسب ردِ ظاہر کیا ہے۔اسے ایک طویل سفر قرار دیتے ہوئے متنازعہ امور ،شکوک و شبہات کوپہلے ختم کرنے کی ضرورت پرزور دیاہے۔میرا خیال ہے کہ اگر واجپائی جی ہمت کریں تو کشمیر کے مسئلے کا حل فراخدلی کے ساتھ کر سکتے ہیں ۔ایسا حل جس سے کشمیریوں پر ہوئے اب تک کے سارے مظالم اور ناانصافیوں کی تلافی ہو جائے اور انڈو پاک کی کشیدگی بھی ختم ہو جائے۔بلکہ اس مسئلے کے حل کرنے کے انداز سے طے ہو گا کہ جنوبی ایشیا میں یوروپی یونین کی طرز پر اتحاد اور اتفاق ہونا ممکن ہے یا نہیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ قازقستان میں سات سالہ بچے کے پیٹ سے آپریشن کرکے ایک نامکمل بچہ نکال لیا گیا۔
(اخباری خبر)
٭٭ پہلی نظر میں تو یہ خبر ”گے کلچر“ کے حامیوں کے لئے ایک وارننگ لگی تھی لیکن اس کی تفصیل کے مطابق پیڈیا ٹرک پتھالوجسٹ اور جڑواں حمل کے مسائل کی عالمی ماہر کینیڈین ڈاکٹرورجینیا بیلڈون نے اسے جنین کے اندر جنین کی ایک صورت بتایا ہے۔ گزشتہ دو سو سال کے عرصہ میں اس نوعیت کے دو سو کیسز سامنے آ چکے ہیں ۔یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ مذکورہ بچے نے اپنے بھائی کو جنم دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ سابق عراقی صدر صدام حسین کو ان کے آبائی قصبہ کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا۔
(میڈیا رپورٹس)
٭٭اطلاع کے مطابق صدام حسین کو ۱۳دسمبر کو رات آٹھ بجے ایک تہہ خانے سے گرفتار کیا گیا۔امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ اصلی صدام حسین ہیں کیونکہ ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کر لیا گیا ہے۔مجھے اس کا زیادہ علم تو نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ تھرمامیٹر سے ٹمپریچر دیکھنے کی طرح یا بلڈ پریشر چیک کرنے والی مشین کی طرح اسی وقت نہیں دیکھ لیا جاتا۔اس میں کچھ وقت لگتا ہے۔اس لئے ممکن ہے صدام حسین پہلے ہی سے امریکی قید میں ہوں اور اس وقت ان کی گرفتاری کا ڈرامہ کیا گیا ہو۔ صدر بش کے آسٹریلیا اور برطانیہ کے دوروں میں ان کے سامنے جو توہین آمیز عوامی ردِ عمل سامنے آیا تھا، اسے کوَر کرنے کے لئے صدر بش نے بغداد کا خفیہ دورہ کیا۔لیکن اسے جتنا خفیہ رکھا گیا اس سے مزیدجگ ہنسائی ہوئی۔ان پے در پے خواریوں کے بعد صدر بش کے پاس کوئی چارہ نہ رہا کہ وہ اسی وقت صدام حسین کو پیش کرکے قوم کے سامنے سرخرو ہو جائیں ۔اگلے سال نومبر سے پہلے پہلے اسامہ بن لادن کی بھی اسی انداز کی گرفتاری کا ڈرامہ رچایا جا سکتا ہے۔صدر بش کے پاس الیکشن جیتنے کے لئے یہی دو پتے رہ گئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ صدام حسین پر کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ (امریکی صدر بُش)
٭٭ صدام حسین کی گرفتاری کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے کہا ہے کہ صدام حسین پر کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔یہ صدر بُش کا ایک اور جھوٹ ہے۔امریکہ کبھی بھی صدام حسین کا کھلا ٹرائل نہیں ہونے دے گا۔کیونکہ صدام حسین کے جتنے جرائم ہیں ان میں سے بیشتر میں اسے امریکہ کی مکمل سرپرستی حاصل رہی ہے۔ کھلے مقدمہ سے صدام حسین سے زیادہ خود سابقہ امریکی حکومتیں بے نقاب ہو جائیں گی۔اس لئے صدر بُش کا بیان ویسا ہی جھوٹا بیان ہے جیسا عراق پر جارحانہ حملہ کرنے سے پہلے عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے وسیع پیمانے پر جھوٹ بولا گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ صدام حسین سے بعض سچ اگلوانے کے لئے انہیں سچ بولنے پر آمادہ کر دینے والے انجکشنPentothal لگائے جا رہے ہیں ۔ (اخباری خبر)
٭٭ یہ اچھی بات ہے کہ صدام حسین کو ایسے انجکشن لگا کر ان سے سچ معلوم کیا جا سکے گا لیکن یہی انجکشن صدر بُش کو لگا کر ان سے بھی بہت سارے سچ اگلوانا بہت ضروری ہیں ۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹرز کی عمارت کو اصلاً کس کس کی سازش سے تباہ کرایا گیا؟سے لے کر افغانستان سے ، عراق تک امریکی حملوں کی اصل اغراض کیا تھیں؟ان کے آئندہ کے عظیم یا مذموم عزائم کیا ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ایم ایم اے کی جانب سے ۱۸دسمبر سے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر دی گئی۔ لیکن اسی دن سے مذاکرات کا ڈول بھی ڈال دیا گیا۔ (اخباری خبر)
٭٭ اگر یہ ”نورا کشتی“ نہیں ہے تب بھی اس کا عمومی تاثر اب نورا کشتی والا ہو چکا ہے۔عام خیال یہی ہے کہ حکومت اور برادرانِ اسلام کے درمیان مفاہمت طے شدہ ہے ،باقی تحریک اور مذاکرات سب ڈرامہ ہیں تاکہ لوگ سمجھیں کہ علماءنے بڑی بہادری کے ساتھ فوجی حکومت کا مقابلہ کیا تھا۔تحریک شروع کرنے کا ڈرامہ قاضی حسین احمد کی عزت کا مسئلہ بھی بن گیا تھا کیونکہ اس سے پہلے وہ کئی بار ڈیڈ لائن دے کر پھر مذاکرات میں مشغول ہوجاتے تھے۔چنانچہ اس ڈیڈ لائن پر بھی اور تو اور خود مسلم لیگ قاف والے بھی ہنس رہے تھے۔شاید اسی وجہ سے تھوڑی سی تحریک شروع کر دی گئی ہے۔تادمِ تحریر کارواں لاہور سے چل پڑا ہے لیکن یقین واثق ہے کہ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے سمجھوتہ ہو چکاہوگا۔
٭٭تادمِ تحریر ”تحریک تحریک“ کھیلنے کے ساتھ ایم ۔ایم۔ اے نے حکومت کے ساتھ معاملات طے کر لئے ہیں اور اس خبر نامہ کے آن لائن ہونے تک آئینی پیکیج پر دستخط ہو چکے ہوں گے۔حکومت اور ایم۔ ایم۔ اے سے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ اگر یہی کچھ طے کرنا تھا تو قوم کو ایک سال تک جانکنی اور عذاب کی حالت میں کیوں مبتلا رکھا گیا ؟کیا یہ سب کچھ بروقت طے نہیں کیا جا سکتا تھا؟خدا کے لئے حکومت اور اپوزیشن والے بے یقینی کی ماری پاکستانی قوم کو مزید اذیتوں میں مبتلا نہ کریں ۔قوم کے حال پر اب رحم کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ آزاد کشمیر بھمبر کی شہناز پروین کے ساتھ ہندوستان میں بھارتی جیل میں جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی رہی۔آٹھ سال کے بعد رہا کی جانے والی مظلوم عورت واپسی پر ایک بچی کی ماں بن کر آئی ہے۔ (اخباری خبر)
٭٭خبر کے مطابق ۱۹۹۵ءمیں شہناز پروین نے اپنے گھریلو حالات سے تنگ آ کر دریا میں کود کر خود کشی کرنا چاہی لیکن بد قسمتی سے دریا اسے ہلاک کرنے کی بجائے بھارتی سائڈ پر لے گیا۔وہاں اسے بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا۔بھارتی جیل میں اسکے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی رہی جس کے نتیجہ میں وہ ایک بچی کی ماں بن گئی۔شہناز پروین کے بیان کے مطابق بھارتی جیل میں دوسری کشمیری خواتین کے ساتھ بھی ایسا ہی ظالمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۲۰۰۱ءمیں شہناز پروین پاکستان کے واہگہ بارڈر تک پہنچی تھی۔تب پاکستانی حکام نے خاتون کو تو قبول کرنا چاہا لیکن اس کی بیٹی کو پاکستانی کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔چنانچہ شہناز اپنی بیٹی سمیت پھر ہندوستان چلی گئی۔یہ سانحہ ہندوستانی اور پاکستانی دونوں حکومتوں کی جانب سے بہت بڑا اخلاقی اور انسانی سانحہ ہے۔پاکستان اور ہندوستان کے درمیان موجودہ بہتر ہوتی فضا کے باعث میں اس مسئلہ کو سیاسی رنگ میں پیش کرنے کی بجائے انسانی مسئلہ کے طور پر پیش کر رہا ہوں۔پاکستان اور ہندوستان کی این جی اوز اور خواتین کے حقوق کی دیگر تنظیموں کو اس سانحہ کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور شہناز پروین کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی اور اس کے انسانی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے موثر کاروائی کرنی چاہئے۔کیا دونوں ملکوں کی این جی اوز،خواتین کے حقوق کی مختلف تنظیموں اور انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کو یہ توفیق ملے گی کہ وہ اس سنگین زیادتی پر اپنے فرض کا احساس کرتے ہوئے متحرک ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ لوک سبھا انڈیا میں فلور کراسنگ پر مکمل پابندی عائد کرنے اور جعلی ادویات بنانے والوں کو سزائے موت دینے کے بل منظور کر لئے گئے۔ (اخباری خبر)
٭٭ انڈیا سے یہ دو اچھی خبریں آئی ہیں ۔”دَل بدلی“ کے اقدام کو اصولی یا ذاتی بنیاد پر واضح کرنے کے لئے فلور کراسنگ پر پابندی اچھا قانون ہے۔اس کے مطابق کوئی رکن اسمبلی جس پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب جیت کر آئے گا،اگر کسی اصولی بنیاد پر اس کے موقف سے اختلاف کرے گا تو اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر اسے دوبارہ الیکشن لڑنا ہوگا۔ متوازی طور پر پارٹی کے اندر دوسری پارٹی بنانے یا پارٹی کے خلاف ووٹ دینے کا اسے حق نہیں ہوگا۔ اس قانون سے اسمبلی کے اندر موجود ”سیاسی لوٹا کلچر“ختم کرنے میں آسانی ہو گی۔جہاں تک جعلی ادویات کے خلاف بل کا تعلق ہے یہ بالکل درست قانون بنایا گیا ہے۔ایسے سفاک لوگوں کو سزائے موت دی جانی چاہئے۔کتنا اچھا ہو کہ پاکستان میں بھی ایسے ہی دو بل پیش کرکے منظور کر لئے جائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ دوستی کے اقدامات کے دوش بدوش بھارت کی جانب سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری۔اور تین دن میں ترشول میزائل کے چار تجربے۔
(اخباری خبریں )
٭٭ایک طرف واجپائی جی کھلی سرحدوں کی تجویز پیش کر رہے ہیں دوسری طرف لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کا کام شروع کرادیا ہے۔واجپائی جی کے قول اور ان کی حکومت کے اس فعل میں بہت گہرا تضاد ہے۔اسی طرح ایک طرف پیار محبت کی پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں دوسری طرف تین دن میں چار ترشول تجربے کر لئے گئے ہیں ۔اسے محتاط ڈپلومیٹک زبان میں بھی ”اشتعال انگیزی“کہا جا سکتا ہے۔جبکہ حقیقتاً اردو کا پرانا محاورہ اس پر بہت صادق آرہا ہے بغل میں چھری منہ میں رام رام۔۔۔۔۔اب تو میرے جیسے پاک ہند دوستی کے خواہشمند ،نہ چاہتے ہوئے بھی واجپائی جی سے پوچھنے پر مجبور ہیں
تمہی کہو کہ یہ انداز دوستی کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ صوبہ سرحد میں ایم ایم اے کی حکومت نے ملبوسات اور زیورات کی دوکانوں پر زیورات اور ملبوسات کی نمائش کے لئے سجائے گئے خواتین کے مجسموں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا ہے اور ایسے مجسموں کو بتوں میں شمار کرتے ہوئے انہیں اسلام میں ممنوع قرار دیا ہے۔ (اخباری خبر)
٭٭سال بھر پہلے اسی ایم ۔ایم ۔اے کی صوبائی حکومت کی سرپرستی میں خواتین کی تصویروں والے ہورڈنگزتوڑنے کی بچکانہ کاروائی ہوئی تھی۔پھر حکومت کو سجدۂسہو کرنا پڑا۔اب پھر اسلام کا سارا نفاذ نمائشی مجسموں پر ہو گیا ہے۔کاش صوبہ سرحد کی حکومت کو خصوصی طور پر اور نفاذ اسلام کے دیگر داعیان کوعمومی طور پر یہ بات سمجھ میں آسکے اسلام میں ان فروعات کے مقابلہ میں اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات روٹی ،کپڑا،علاج معالجہ،تعلیم وغیرہ پر توجہ دینا زیادہ اہم ہے۔ایسے وقت میں اس قسم کے احکامات جاری کرنا عالمی سطح پر مشکلات میں گھرے ہوئے عالمِ اسلام کو مزید تماشہ بنانا اور مخالفین کو ہنسنے اور مزید خلافِ اسلام پروپیگنڈہ کرنے کا موقعہ دینا ہے۔اس قسم کے احکامات جاری کرنے والے ’برادرانِ اسلام‘ حقیقتاً اسلام کے اور مسلمانوں کے نادان دوست ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بلوچستان کے پہاڑی علاقہ میں طالبان کی سرگرمیوں کی جعلی فلم تیار کرنے پر دو فرانسیسی صحافی گرفتار کر لئے گئے۔
٭٭مذکورہ صحافیوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ایک مولانا صاحب ، ایک پاکستانی صحافی اور ایک شہری کی خدمات حاصل کرکے ایک جعلی فلم تیار کر لی جس میں یہ دکھایا گیا کہ پاکستان میں طالبان اپنی تربیت مکمل کر رہے ہیں اور خطرناک دہشت گردانہ تیاریوں میں مشغول ہیں ۔ان تینوں پاکستانی حضرات کے درمیان ملنے والی رقم کی تقسیم پرتنازعہ ہوا تو ایک شخص نے حکومت کو مخبری کردی۔ اس کے نتیجہ میں بروقت چھاپہ مار کر جعلی فلم برآمد کر لی گئی۔اب دونوں فرانسیسی صحافی قید میں ہیں ۔پاکستان کے بعض صحافیوں نے ان صحافیوں کے لئے نرمی اور رعائت کا بلکہ رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔اور اب وہ صحافی قید میں مناسب سلوک نہ ہونے کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے لگے ہیں ۔یہ سب بھی ان کا ڈرامہ ہے۔ان سے یہ تفتیش لازماً ہونا چاہئے کہ کس ملک،ادارے یا گروہ کی خاطر وہ ایسی گھناؤنی فلم بنا کر پاکستان کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ پیدا کرنے جا رہے تھے۔
٭٭٭