یونیورسٹی میں اسد فجر سے کھیچا کھیچا سا رہنے لگا
اسد میری بات سنو اسد روکو تو کلاس ختم ہونے کے بعد فجر اسد کے پیچھے بھاگی ۔۔
کیا ہوا ہے فجر ؟؟؟ اسد رکا
اسد مجھ سے دور کیوں ہو رہے ہو ؟؟ فجر نے بھری آواز میں کہا
دور تم خود رہنا چاہتی ہو تو میں کیا کروں ؟؟؟ اسد نے دو قدم اگے بڑھ کر دیوار کے ساتھ کمر اور ایک پیر لگایا ۔۔۔۔۔۔۔
میں کب دور ہوئی اسد ؟؟ فجر اسد کی طرف بڑھی ۔۔
اچھا ؟؟؟ تم جانتی ہو اس دن کال کس کی تھی ؟؟ اسد نے فجر کی طرف دیکھا جو حیرت سے دیکھنے لگی ۔۔۔
مجھے نہیں معلوم اسد کس کی کال تھی ؟؟
اہ فجر تم اتنی معصوم ہو یا بننے کی کوشش کرتی ھو اسد دوبارہ چلنے لگا
فجر پیچھے پیچھے چلنے لگی اسد بتاؤ مجھے سچ میں نہیں پتا ۔۔۔
اسد مڑا ۔۔۔میں نے پتا کروایا ہے تمارا کزن تھا ارسم ۔۔
فجر شاکڈ ہوئی نہیں اسد ارسم کیسے ؟؟؟ ہاں فجر وہی تھا اور وه تم سے پیار کرتا ہے اس لئے تمیں مجھ سے دور کرنا چاہتا ہے اگر میں تم سے ملا تو میری بہن کو نقصان پہنچاے گا اور یہ مجھے ھر گز برداشت نہیں اگر میری بہن کو کچھ ہوا تو میں ارسم کی جان لے لو گا ای سمجھ ۔۔۔اسد نے غصے میں کہا
اسد ایسا نہیں ہے اس نے مجھے خود شادی سے منع کیا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو وه کیوں منع کرتا ؟؟ فجر نے اسد کو سمجھانا چاہا
خیر فجر میں تم سے پیار کرتا ہوں لیکن تماری یہی ضد کے تمارے گھر والو سے ملنا ابھی ممکن نہیں ۔۔۔۔میری بہن کی شادی ہے میں اس میں بزی رہو گا تم سمجھا دو اسے اور بتاؤ کے تم صرف میری ہو اوکے اسد فجر کا ہاتھ پکڑنے لگا فجر نے ایک دم پیچھے کیا ۔۔اسد کو برا لگا اور نفی میں سر ہلا کر چل دیا ۔۔فجر کو اس میں اپنی بیوقوفی لگی شیٹ اسد کو پھر ناراض کر دیا جبھی اسے لگتا ہے کے مجھے بھروسہ نہیں اس پر اپنے سر پر ہاتھ مار کر خود سے کہا ۔۔اگلی بار خود ھی ہاتھ پکڑ لو گئی کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔
ہاہاہاہا ایک قہقہ سنائی دیا ہاے میں نور ہوں ۔۔۔
میرا نام فجر ہے
سوری تمارے ساری باتیں خود با خود سنائی دی یونیورسٹی میں نیو ہوں میں نور نے اپنے بارے میں بتایا ۔۔۔
فجر کو عجیب لگا ۔۔۔۔۔
یہ ہاتھ پر کیا ہوا ؟؟ تمارے بازو پر یہ پٹی کیسی ۔۔نور نے پوچھا
کچھ نہیں چوڑیاں ٹوٹی تھی فجر کو ارسم یاد آیا ساتھ میں وه درد بھی ۔۔۔
کسی نے چوٹ پہنچای نور نے مسکرا کر کہا
نہیں تو فجر نے نظریں چرای ۔۔
اچھا مجھے لگا اور جو مجھے لگتا ہے وه کبھی غلط نہیں ہوتا نور نے پریقین ہوکر کہا
اچھا تم غیب کا علم جانتی ہو کیا فجر نے ہستے ہوے کہا
کوئی شک نور نے اپنا بیگ پہنا ۔۔
فجر نے نور کو دیکھا جس کی ڈریسنگ لڑکوں جیسی تھی ۔۔
اچھا پھر بتاؤ ہم دونو میں کتنی محبّت ہے ؟؟؟ فجر نے شرارت سے کہا ۔۔
کس میں؟؟ ہاتھ کے اشارے سے اپنی اور فجر کی طرف کر کے نور نے پوچھا
دونو حیران ہوئی اور پھر ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر زور سے ہنسی ۔۔
حجاب والی اور بیگ والی کی دوستی کی شروع ہونے والی تھی یا ہو چکی تھی ۔۔۔دونوں ساتھ ساتھ چلنے لگی
مجھ میں اور اسد میں بتاؤ ہماری محبّت کیسی ہے ؟؟ فجر نے خوش ہو کر پوچھا ۔۔نور ٹی شرٹ اور پینٹ میں ایک لمبے قد والی لڑکی تھی ۔۔نہیں ہے نور نے لاپروای سے جواب دیا فجر رکی ۔۔۔
ہاں نہیں ہے نور نے دوبارہ دوھرایا ۔۔دیکھو فجر محبّت کی پہلی شرط بھروسہ اور عزت ہے نور نے قریب آتی فٹ بال کو لات مار کر کہا ۔۔
پر نور ہم دونوں میں یہ ہے فجر نے گھبرا کر کہا
فجر کہا ہے مجھے تو نہیں دیکھا تم بھروسہ نہیں کرتی اور وه عزت تو محبّت کیسی ؟؟؟ اب یہ مت کہنا کے کرتی ہو بھروسہ.. کیوں کہ میں نے دیکھا ہے دس منٹ کی ملاقات میں تمارا بھروسہ ۔۔۔۔ اور اسکا انداز بھی ۔۔
اب فجر کو بیگ والی لڑکی پسند نہیں آئی لیکن نادیہ کی طرح کھونا نہیں چاہتی تھی اس لئے اسے دوستی نبھانا چاہتی تھی پر اس بات کا جواب بھی نہیں دے پا رہی تھی ۔۔۔کیا چھونے سے ھی محبّت ہوتی ہے ؟؟؟کیا اس سے ملوں تب ھی بھروسہ ہوتا ہے ؟؟؟ فجر خود سے الجھ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔
💖💖💖💖
اماں کیسی ہے ارسم نے کھانا کھلایا ۔۔ارسم تم میرا کتنا خیال رکھتے ہو نادیہ کے بعد تم نا اتے تو میری لاش بھی راستے میں ہوتی راضیہ نے کھانے کی پلیٹ سائیڈ پر کی ۔۔
اماں میں بھی تو اپکا بیٹا ہوں نا تو پھر ؟؟؟ اپ کچھ بھی الٹا سیدھا نا سوچا کرے ارسم نے ٹائم دیکھتے ہوئے کہا اچھا اماں میں چلتا ہوں ۔۔پھر کبھی اؤ گا ۔۔
ٹھیک ہے پتر ۔۔۔فجر آئی تھی ارسم کے قدم جم گے اچھا کچھ کہہ رہی تھی
نہیں بس روے جا رہی تھی اماں نے بتایا
ہمممم ارسم کہہ کر چلا گیا
💖💖💖💖
فجر پریشان رہی سیرت ناراض تھی اسد کے گھر والے نا انے پر فجر کو سمجھ نہیں آرہا تھا کے وه کیا کرے اسد کا رویہ تبدیل ہو چکا تھا شادی کی بات ٹال دیتا تھا سب ارسم کی وجہ سے ہورہا تھا موبائل رکھا ارسم کے پاس گئی جو آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر لیٹا ہوا تھا فجر نے زور سے دروازہ کھولا اور ارسم کو دیکھا
اچھا میری زندگی برباد کر کے خود سکون سے سو رہا ہے پاس رکھے جگ کو پکڑا اور سارا پانی ارسم کے اوپر پھینکا ۔۔۔ارسم کے آنسو اس پانی میں بدل چکے تھے
کیا مسلہ ہے چڑیل ؟؟؟
میری زندگی برباد کر کے خود لیٹے ہو ؟ فجر نے خالی جگ زمین پر پھینکا
۔ارسم اسکے عین سامنے کھڑا ہوا میں نے کیسے برباد کی وضاحت کرے گئی اپ ؟؟؟؟
اسد کو کال تم نے کی تھی بھلا کوئی کیسے برداشت کر سکتا ہے کے کوئی اسکے عزیز کو نقصان پہنچاے فجر نے روانی سے بولا اسکی بہن کو کیسے جانتے ہو اور ایک لڑکی کے خلاف تم بات بھی کیسے کر سکتے ہو ؟؟؟؟
ٹھیک کہا فجر کوئی کیسی عزیز کو نقصان پہنچاے تو کوئی بھی برداشت نہیں کرتا ۔۔اور میں نے بس دھمکی دی تھی مجھے کوئی غرض نہیں اس سے ارسم نے منہ صاف کرتے ہوے کہا
تم نے کیا کیوں آخر ؟ تماری وجہ سے وه مجھ سے شادی نہ کر رہا اب فجر کی آواز بند ہونے لگی کچھ آنسو ٹوٹے ۔۔
ارسم طنزیہ مسکرایا وه تو ویسے بھی نہیں کرے گا اور اگر میں ایسا نہیں کرتا تو تمارا حال بھی نادیہ جیسے ہوتا فجر کی آنکھیں کھلی ۔۔ارسم نے فجر کو دیکھا اور قریب آیا فجر نادیہ نے جو غلطی کی تمیں کبھی نہیں کرنے دوگا تماری عزت پر جس نے ذرا بھی ٹیس پہنچائی میں اسکی جان لے لو گا ۔۔
فجر کو لگا ارسم ھی اسکا محافظ ہے پر فجر کیسے مانتی شاید ارسم نے اس لئے کہا کے میرا کزن ہے جیسے اسد نے اپنی بہن کے لئے کہا
تمیں کوئی ضرورت نہیں ہے ارسم میں اپنا خیال رکھ سکتی ہوں فجر نے ارسم کو للکارا ہو جیسے ۔۔
ہاں جانتا ہوں جبھی وہاں گئی تھی تم ارسم دوبارہ لیٹا
اور یہ تم نے نادیہ والی جو بات کہی ہے تو پورا سچ سنو فجر کو اسکی اس حرکت پر مزید غصہ آیا ۔۔
اچھا پورا سچ کیا ہے ارسم نے آنکھوں پر ہاتھ رکھا شاید فجر کو دیکھنا نہیں چاہتا تھا ۔۔
فجر بیڈ کے قریب آئی ۔۔دیکھنے کے لئے کہ ارسم سن رہا ہے نا ۔۔نادیہ پسند کرتی تھی اسد کو اسد نہیں کرتا تھا ۔۔فجر نے جیسے بڑے پتے کی بات بتائی ہو
ہاں جانتا ہوں ارسم نے ویسے ھی جواب دیا ۔۔
تو پھر اس میں اسد کا کیا قصور ؟ فجر نا سمجھنے والے انداز میں دیکھا ۔۔۔
ارسم نے گہری سانس لی اور اٹھ کر بیٹھ گیا ۔۔
نادیہ پسند کرتی تھی اسد نہیں یہ سچ ہے فجر پر ۔۔اسد کا قصور یہ ہے کہ اس نے نادیہ کو اپنے پیار میں ایسا الجھایا کے نادیہ نے اپنی جان لے لی ارسم کا لہجہ بہت نرم تھا اس لہجے میں فجر کے لئے اپنائیت تھی ارسم نے کھڑا ہوا فجر حیرت سے ارسم کا چہرہ دیکھ رہی تھی ارسم نے کلائی دیکھی جہاں اب پٹی نہیں تھی پر ہلکے ہلکے زخم تھے ارسم نے دراز سے پولیفیکس نکالی اور اپنی انگلی پر تھوڑی سی لگائی ۔۔اور دوسرے ہاتھ سے فجر کا ہاتھ پکڑا جو بلکل خاموش کھڑی تھی
فجر اسد نے جان لی نادیہ کی نا صرف جان بلکہ اسکی عزت اسکا مان اسکی امیدیں اسکے ماں باپ کے سپنے اسکے باپ کی جان سب اسد نے لی
فجر یہ سن کر لڑکھڑا گئی
اگر فجر کا ہاتھ نا پکڑا ہوتا تو وه گر جاتی ۔۔فجر کے آنسو بہہ رہے تھے فجر اسد نے بہت زندگیاں برباد کی ہے وه بھول چکا ہے کے کسی کی اہ لگ چکی ہے اب اسے کسی کی ماں کی کسی بڑھے باپ کی کسی بہن کی جو اپنی بہن کے تانے سنتی ہوگی کسی بھائی کے مان کی وه بھول چکا ہے قدرت کے قانون کو کچھ کا حساب دنیا آخرت دونو میں دینا پڑتا ہے وه اپنے اپر قرض چڑھا رہا ہے
ارسم نے انگلی پر رکھی ٹیوب فجر کے زخم پر لگائی فجر کو درد کا احساس ہوا تو ہاتھ جھٹکا تو ہاتھ پاس رکھے ٹیبل سے ٹھکرایا
نہیں تم جھوٹ بول رہے ہو فجر چلائی ۔۔مجھے تم پر بھروسہ نہیں ہے تماری ھر بات جھوٹی ہےٹھیک کہا اسد نے تم جلتے ہو اس سے ؟ ارسم کو ایک دم غصہ آیا میں جلتا ہوں دماغ ٹھیک ہے تمارا
ہاں جلتے ہو تم فجر نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہی کیوں کے تم سے یہ برداشت ھی نہیں ہورہا کے میں تم سے نہیں اسد سے پیار کرتی ہوں
دفع ہو جاؤ فجر ارسم نے خود پر قابو پایا
فجر روتے ہوئے بھاگ گئی
ارسم نے غصے میں دیوار پر مکا مارا ۔۔۔
ہاں جلتا ہوں تکلیف ہوتی ہے مجھے کے تم ایک بھیڑیے کے پیچھے ہو ارسم چلایا پر فجر جا چکی تھی
روم میں آکر پھوٹ پھوٹ کر روئی اسد پتا نہیں کیوں ھر کوئی ہمیں دور کرنا چاہتا ہے پر میں تم سے کبھی بھی دور نہیں ہوگی فجر نے سوچا اور دروازے کے پاس بیٹھ کر گھٹنوں میں سر دے کر رو دی
💖💖💖💖💖💖
شادی کے دن قریب اگے عدیل یہ جوڑا کیسا ہے فلک نے اپنا لہنگا پسند کیا
تم جو بھی لے لو بہت اچھا لگے گا عدیل نے فلک سے کہا فلک مسکرادی چلو فٹینگ کے لیے دے دیتے ہیں فلک نے مشورہ دیا جو حکم عدیل نے سر جھکایا
فلک کھل کر ہنسی ۔۔۔اوکے
لہنگا ٹیلر کو دیا اور خود گھومنے نکل گے ٹیلر نے شام کے 5 بجے تک کا وقت دیا تب تک گھومنے کا فیصلہ کیا گیا
💖💖💖💖
پر بڑے پاپا یہ سب۔۔۔
ارسم نے روکنا چاہا سیرت دادی سب چپ تھے فجر حیران ہوکر ماں کو دیکھ رہی تھی جو مطمئن تھی ۔۔ہاں ارسم ناصر حسین نے بلکل ٹھیک کہا ہے اور یہ ہمارا بھی فیصلہ ہے عامر کو یہاں انے میں ابھی مزید 2 ہفتے لگنے ہیں اسکے بعد تماری اور فجر کی شادی پکی ہے یہ ہمارا حکم ہے دادی نے بات ختم کی
جی دادی جیسا اپکا حکم ارسم نے حامی بھرلی فجر نے ارسم کو شکایتی نظروں سے دیکھا پر ارسم نے جانے کی اجازت چاہی
💖💖💖💖
تو کر لو شادی نور نے سیب کھاتے ہوئے کہا نور تم نہیں جانتی میرا کزن پاگل ہے فجر نے سر پکڑ کہا ہاں جب ھی تم سے شادی کر رہا ہے نور نے چڑھا یا
نور مذاق بند کرو مے اسد کو چاہتی ہوں بس اور اسی سے شادی کرنی ہے فجر نے سیب چھینا سن رہی ہونا
ارے بھوک لگی ہے مجھے سیب دو میرا تم سے اب اسد شادی نہیں کر رہا تو تو مجھے بھوکا مارو گئی نور نے خفا ہوکر کہا
لو کھاؤ فجر نے سیب واپس دیا اور بکس پکڑی اور جانے لگی ۔۔۔اچھا سنو فجر نور کے کہنے پر پلٹی فلک کی شادی کب ہے 3 دن بعد ہے فجر نے بتایا ۔۔۔
ہممم نور اٹھی ۔۔
فجر تم شادی میں چلے جاؤ اس کے گھر بلکہ مہندی پر چلی جاؤ گھر والو سے بھی ملنا اور سسرال والوں کی خدمت بھی کر لینا کیا پتا تمارا کام بن جائے نور نے آنکھ ماری ۔۔فجر نور کے گلے لگی ۔۔۔۔۔
💖💖💖💖
عدیل لہنگا تو میں نے لے لیا اب باقی سامان تو گھر والے لے گے فلک بائیک پر پیچھے بیٹھی عدیل سے بات کر رہی تھی اچھا اب کہاں جانا ہے فلک نے پوچھا
گھر ۔۔۔۔
تو تم مجھے پہلے میرے گھر چھوڑ دو گے اچھا ہے بھائی سے مل لو گے بھائی نے ابھی تک نہیں دیکھا تمیں ۔۔فلک خوش ہوئی
نہیں تمارے گھر نہیں میرے گھر جا رہی ہو تم عدیل نے بائیک کو تھوڑا تیز کیا ۔۔
پر عدیل ۔۔۔فلک نے کہنا چاہا
پر تیز بائیک کی وجہ سے چپ ہوگئی
عدیل پر تم مجھے یہاں کیوں لاے ؟ فلک نے عدیل کو دروازہ کھولتے ہوے پوچھا ۔۔۔
اندر اؤ ۔۔عدیل کہہ کر اندر آیا
فلک بھی شاپنگ بیگ پکڑے اندر ای فلک جاؤ یہ جوڑا پہن کر اؤ
پر عدیل آج کیوں ویسے بھی 3 دن بعد پہننا ہے فلک نے یاد کروایا
جانتا ہوں پر میں سب سے پہلے دیکھنا چاہتا ہوں عدیل نے فلک کو کہہ کر دوسرے کمرے میں گیا
فلک نے وه عروسی جوڑا پہنا
عدیل اسے دیکھ کر ہوش کھوگیا فلک بھی اسکی محبّت میں پاگل تھی ۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...