(Last Updated On: )
میں تمام و کمال طلب رہا، وہ تمام و کمال عطا رہے
مگر اس عطا کو میں کیا کروں، میں جدا رہا وہ جدا رہے
رہِ زندگی میںبھی دو قدم مرے پائوں ٹھیک نہ پڑ سکے
میں تو بندگی سے بھی رہ گیا ، وہ خدا رہے سو خدا رہے