ماضی ۔۔تین سال پہلے
افف ۔۔۔ میرے خدا۔۔ اب میں کیا کروں ۔۔ بابا کو تو بول دیا اب میں ایسے پارٹی ڈریس تو لائی ہی نہیں وہ بھی ماسک پارٹی کے لئے ۔۔
ہانیہ بڑبڑ اتے ہوۓ اپنے ڈریسس اگے پیچھے کر کے دیکھ رہی تھی جب اس کے کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی ۔۔
ہانیہ نے سارے کپڑے وہیں پھنک کر دروازہ کھولا ۔۔۔ تو سامنے ریم بیگم تھیں جو ڈریس پکڑے کھڑی تھیں ۔۔۔
آپ ۔۔۔ ہانیہ بولی ۔۔
ہاں وہ میں یہ کپڑےاور ماسک دینے آئی تھی آج musqurede ball ہے تمہارے بابا نے کہا تھا کے ۔۔
چلیں آپ کا شکریہ میں ویسے بھی کچھ خاص ساتھ نہیں لے کے آئی تھی ۔۔ اس نے مارے بندھے شکریہ کہا
ٹھیک ہے میں چلتی ہوں ۔۔۔ یہ کہ کر ریم بیگم نے بے دلی سے قدم موڑ کر چلی گئیں
چلو یہ مسلہ تو حل ہوا ۔۔۔ ہانیہ نے کپڑوں کی طرف دیکھ کے کہا اور تیاری میں جت گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وجدان نے آئینے کے سامنے برانڈڈ ڈارک چاکلیٹ براؤن رنگ کے ڈریس میں تھا ۔۔۔ بالوں کو جیل کی مدد سے سیٹ کیا گیا تھا ۔۔
آئینے میں خود کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا ۔۔۔
افف ۔۔ مجھے سا ئیکٹراس سے ملنا چاہیے ۔۔۔ ایک ایسی لڑکی کے پیچھے پاگل ہو رہا ہوں ۔۔جس کو ایک بار ملا ہوں ۔۔۔
۔۔ اور اب پاگلوں کی طرح آئینے کے سامنے دو گھنٹے سے کھڑا تیار ہو رہا ہوں جیسے وہ بھی اس پارٹی میں آ رہی ہو ۔
۔۔ اور اب پاگلوں کی طرح ادھر کھڑا خود سے ہی باتیں کر رہا ۔۔۔ اور اب پاگلوں کی طرح خود سے باتیں کر کے وقت لا زیا ں کر رہا ہوں ۔۔ اور اب ۔۔۔۔
سر ۔۔۔ کیا میں اندر آ سکتا ہوں ۔۔ اس کے باڈی گارڈ زیک (zack) نے اس کا ” اور اب میں پاگلوں ” والا تسلسل تھوڑا ۔۔
ہاں آ جاؤ زیک اس نے ٹائی کی ناٹ ٹھیک کرتے ہوۓ کہا ۔۔
سر کار ریڈ ی ہے ۔ اور یہ آپ کا ماسک ۔۔۔ زیک نے بتایا اور ساتھ گولڈن رنگ کا ماسک اس کی طرف بڑھایا ۔۔۔
شکریہ ۔۔ چلو ۔۔ ماسک اس کے ہاتھ سر لے کر دروازے کی طرف بڑھ گیا
وہ گاڑی میں بیٹھا ہی تھا کے امان کا نمبر اس کے فون پر نمودار ہوا
ہاں ۔۔ا یما (emma) بولو ۔۔
وجدان اتنے دن سے تم نے فون بھی نہیں کیا اور مل بھی نہیں رہے ۔۔۔ کہیں پیار تو نہیں ہو گیا ۔۔ اگر ہو گیا ہے تو بتا دو رشتہ پکا کروا دوں گی
ایما تمہارا دماغ خراب ہے ۔۔۔ اس نے کہا آنکھوں کے سامنے ان کانچ سی آنکھوں کا عکس آ ٹھرا
کل ملتے ہیں آ جانا آفس ۔۔۔ اوکے بائے ۔۔
یہ کہہ کر فون بند کر دیا
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ لوگوں کی گاڑی اس اپنے راستے پر گامزن تھی جب ریاض صاحب بولے
بیٹا ۔۔ آپ ٹھیک ہو ۔۔ نر واس تو نہیں ہو رہے ۔۔
نہیں ۔۔اتنا نر واس نہیں ہو رہی ۔۔ بس تھوڑی سی ہوں ۔۔۔ ہانیہ ہاتھ ملتے ہوۓ بولی
کوئی بات نہیں ہم تھوڑی دیر میں واپس آ جائیں گے ۔۔ کچھ چیزوں کا دھیان رکھیے گا ۔۔ بیٹا ۔۔۔ کہ پارٹی میں میری نظروں کے سامنے رہیں ۔۔۔ زیادہ سنسان جگہ پر مت جایئے گا ۔۔ اور کسی سے زیادہ بات نہیں کرنی ۔۔ ہمارے تو دو تین بڑے ریسٹورانٹ ہیں وہاں امیر بگڑے ہوۓ لوگ بھی ہوتے ہیں ۔۔۔ بڑے بڑے بز نس ٹائیکون ۔۔۔ اور پیسا بہت سے لوگوں کا دماغ پھر دیتا ہے
میں آپ کو لے کر ہی نہ جاتا پر وہاں کی organizer ایک خاتوں ہیں جو فیملی فرنڈ ہیں ان کو آپ کے انے کا پتا لگا تو آپکو ملنے پر بضد ہیں اس لئے ہم جا رہے ہیں
اوکے ۔۔ اگر کوئی سوال ہو تو آپ پوچھ سکتیں ہیں ۔۔۔ ریاض صاحب نے اپنی بات کے آخر میں کہا
نہیں کوئی ۔۔ مسلہ نہیں میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ کوئی سوال نہیں آپ فکر نا کریں میں تھوڑے سے جوڈو کراٹے بھی جانتی ہوں اور میرے بیگ میں پیپر سپرے بھی ہے ۔۔۔ اس نے شرارت سے مسکراتے ہوے جواب دیا
جس پر ریم اور ریاض دونو ں مسکرائے ۔۔
چلیں ہم پہنچ گئے ہیں ۔۔۔ ان کی کار سیڑھیوں کے سامنے روکی جن پر سرخ قالين بچھا تھا ۔۔ سب لوگ گاڑی سے باہر آئے ۔۔ آج میڈیا کو اندر آنے کی اجازت نہیں تھی ۔۔۔ تو ریاض صاحب نے سکھ کا سانس لیا ۔۔۔ کے ہانیہ کو ان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا
ہانیہ ہانیہ گاڑی سے اپنا گاؤن سمبھالتی ہوئی اتری ۔۔ چاکلیٹ براؤن رنگ کے میکسی ٹائپ گاؤن پر اس نے گلے میں سٹائل سے سکا ف باندھا تھا اور فر شاوا بھی پہن رکھا تھا چاکلیٹ ریڈ رنگ کی لپسٹک کے ساتھ سیلور رنگ کا ماسک پہنے وہ ۔۔۔ خوبصورت اور پر وقار لگ رہی تھی ۔۔
ہانیہ نے سانس خارج کیا اور گاؤن پکڑ کر سیڑهیاں عبور کرنے لگی ۔۔۔
ان کے پیچھے وجدان کی گاڑی تھی ۔۔ وہ بھی اپنی کار سے اترا بنا اَدھر اُدھر دیکھے پر وقار طریقے سے زینے عبو ر کرنے لگا ۔۔۔
بال روم میں قدم رکھتے ہی سجا وٹ کو داد دیے بنا نہ رہ سکا ۔۔ بہت بڑے ہال کو کسی فیری ٹیل کی طرح سجا یا گیا تھا ۔۔ ہال میں ایک بڑا سا فا نوس تھا ۔۔۔ جگہ جگہ موم بتیوں کی روشنی فضا میں سحر پھونک رہی تھیں ۔۔
وہ بھی سیڑهیاں اتر تا اپنے نام کی ٹیبل پر جا بیٹھا ۔۔
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ اپنا شاول ہال میں داخل ہوتے ہی دے آئی تھی ۔ جس کی وجہ سے کھڑکی کے پاس بیٹھے lس کو ٹھنڈ محسوس ہو رہی تھی اور اس کے ساتھ سخت بور بھی ہو رہی تھی اور اس بوریت میں اضافہ ایک امیر بندے کی بیوی اپنے نکلس کے قصے ریم بیگم کو سنا کر کر رہی تھیں ۔۔ کیا ہے ڈو نیشن دینا ہے آرام سے دیں دے ۔۔ جتنا ڈو نیشن ہو گا اس سے زیادہ تو پارٹی میں اڑا دیا ہے
اس نے منہ بناتے ہوۓ کہا ۔۔۔
پھر کسی احساس پر اس نے سیٹ سے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وجدان اس کو ہی حیرت سے گھور نے میں مشغول تھا اور ساتھ ایک موٹے سے بندے کی باتوں کا جواب دینے میں
ہانیہ نے اپنی آنکھیں چھوٹی کر کے اس کو دیکھا ۔۔ تو نیلی آنکھوں پر نظر پڑتے ہی اس کی آنکھیں پھیل گئیں ۔۔۔
دوسری طرف وجدان چہرے پر مسکراہٹ در آئی ۔۔۔ تبھی وجدان کے کچھ کہنے پر وہ موٹا سا بندا اٹھ کر چل دیا
میں ابھی ۔۔۔ آئی ۔۔وہ ریم بیگم کو بتا کر اٹھی ۔۔۔ زیادہ دور مت جانا ۔۔ تمہارے پاپا کہ کر گئے ہیں ۔۔۔ ریم بیگم بولیں
ٹھیک ہے ۔۔۔ وہ کہ کر وجدان کے ٹیبل کی طرف بڑھی ۔۔۔
تم وہی ہو نہ ۔۔۔ وہ کرسی پر بیٹھتے ہوے بولی
کون ..میں ۔۔۔ وجدان نے اپنی طرف اشارہ کر کے کہا ۔۔
ہاں تم جو نیلی آنکھوں والے پاگل ہو نہ ۔۔ ہانیہ بولی
۔۔۔ محترمہ تمیز سے ۔۔۔ وجدان نے تنبہہ کرتے کہا
اچھا ۔۔سوری ۔۔تم میرا مطلب آپ وہی ہو نا ویسے ۔۔ ۔۔۔ ہانیہ پھر بولی
جی ہاں ۔۔ وجدان زندگی میں پہلی بار نر واس ہو رہا تھا اس کو سمجھ نہیں آیا کے کیا بولے ۔۔
چلو ۔۔کوئی نہیں اگر تم بات نہیں کرنا چاہتے ۔۔ اکیلی بور ہو رہی تھی اور کسی کو جانتی نہیں تھی ۔۔ میں چلتی ہوں اب ۔۔ ہانیہ بے دلی سے کہتے ہوے ٹیبل سے اٹھی ۔۔۔
وجدان اس کو روکنے والا تھا ۔۔۔ جب مائک جو بگڑا ہوا ایک بز نس مین تھا ان کی ٹیبل پر ہانیہ کو روک لیا ۔۔۔
Come dance with me..
یہ کہتے ساتھ ہی ہانیہ کا ہاتھ بھی تھام لیا ۔۔۔
وجدان جو پہلے ہی کھڑا ہو چکا تھا اس نے پھرتی سے ہانیہ کا ہاتھ مائک کے ہاتھ سے الگ کیا ۔۔۔
No.she can not dance with you because she is going to dance with me…
مائک کو یہ کہ کر وہ ہانیہ کو کھنچتا ہوا ڈانس فلور پر لے گیا ۔۔۔
ہانیہ نے حیرت سے منہ کھو لے یہ کار وائی دیکھی ۔۔اور وجدان کے ساتھ کھنچتی چلی گئی
یہ کیا تھا ۔۔ ہانیہ ڈانس فلور پر پہنچ کر بولی
مجھے خود نہیں پتا کے کیا تھا ۔۔ وجدان نے جواب دیا شکل غصّے سے ایسے سرخ تھی کے لگتا تھا کانوں سے ریل گاڑی کی طرح دھو ں نکلنا شروع ہو جائے گا
تبھی سپاٹ لائٹس ا ون ہوئیں اور ایک ان پر ٹھہر گئی ۔۔۔
مجھے ڈانس نہیں آتا ۔۔ہانیہ نے پریشانی سے کہا ۔۔ وجدان اس کی بات سن کر مسکرایا ۔۔مجھے بھی نہیں آتا ۔۔
تبھی گانے نے ہواؤں میں سُر بکھر نا شروع کئے
Tale as old as time
tune as old as song
Bitter sweet and strange
Finding you can change
learning you were wrong
Certain as sun rising in the east
Tale as old as time
Song as old as ryhme
..BEAUTY.. AND THE BEAST…
دونوں کی نظریں ملیں تھیں ۔۔ جیسے آس پاس سب بھول کر اپنے ہی وانڈر لینڈ میں ہوں ۔۔
۔ گئیں لوگوں کی توجہ ان دونوں نےکھینچ
لی تھی ۔۔۔ وہ کسی فیر ی ٹیل سے نکلے کردار لگ رہے تھے وجدان بہت غور سے اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا کے کیا تھا جو اس کو اس کی طرف کھنچ رہا تھا
ایک کپل ڈانس کرتے ہوے ان کے ساتھ ہلکا سا ٹکرا یا تو دونو ں دنیا میں واپس آئے
چلو ٹیبل پر واپس چلتے ہیں ۔
۔۔ میں اپنی ٹیبل پر جاؤں گی ۔۔ ہانیہ وجدان کی بات کے جواب میں بولی
۔ ہاں ٹھیک ہے ۔۔ وجدان نے ہانیہ کی طرف دیکھ کر بولا ۔۔
راستے میں ان کو ریم بیگم مل گیئں ۔۔
ہانیہ بچے کہاں پر تھیں آپ میں آپ کو لان میں بھی ڈھونڈھ کر آ رہی ہوں ۔۔۔
پھر وجدان کو دیکھ کر چپ کر گئیں ۔۔۔
ہانیہ ۔۔۔۔۔ نام سن کر وجدان کے چہرے پر مسکراہٹ ابھری
ہانیہ ۔۔ وجدان نے زیر لب اس کا نام لیا
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...