(Last Updated On: )
تمہیں معلوم ہے یہ زندگی بھی جان لیتی ہے
کبھی جیسے کسی کی دوستی بھی جان لیتی ہے
کبھی اس سے سکون پاتی ہے اپنی زندگی لیکن
کبھی ہوتا ہے ایسا شاعری بھی جان لیتی ہے
ہے کھاتی در بدر کی ٹھوکریں یہ زندگی میری
کہ اپنا گھر نہ ہو تو بے گھری بھی جان لیتی ہے
وہ جس کو چاہتے ہیں ہم مگر ملتا نہیں ہمکو
ہے کیسی بے بسی یہ بے بسی جان لیتی ہے
اگر مگر کی دوستی میں زندگی نہیں
اگر مگر کی دوستی بھی جان لیتی ہے
نہیں ہے سہل تیری چاہتوں کا پالنا عاقل
بڑا مشکل ہے اکثر عاشقی بھی جان لیتی ہے