وش ۔۔
تم پریشان مت ہو بیا آپی کو کچھ نہیں ہو گا
وش خاموشی سے نظریں جماے کافی کو دیکھتی رہی جو اب ٹھنڈی ہو چکی تھی
عبّاس نے ایک ٹھنڈی اہ بھری
وش پلیز کچھ تو بولو
عبّاس کو بے حد شرمندگی ہو رہی تھی
مجھے معاف کر دو …
وش کی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے ۔۔۔
عبّاس محبّت میں دعوے نہیں ہوتے
عبّاس غور سے وش کو دیکھنے لگا
پتا ہے ۔۔ہمیں کوئی بھی پسند آجاتا ہے لیکن جب ہمیں اسکی کو خامی نظر آجاۓ تو ہمیں وه برا لگنے لگتا ہے
کیوں بس وه پسند ہوتی ہے
محبّت جب ہوجاے نا
وش نے بھری آنکھوں کے ساتھ
عبّاس کو اب دیکھا
عبّاس کو بے حد پیار آیا پر ہمت نہیں ہو رہی تھی کچھ کہنے کی
محبّت جب ہو جائے نہ
تب ہر عیب کے ساتھ دل سے قبول کیا جاتا ہے اسے کسی بھی حال میں چھوڑا نہیں جاتا
اس کا ساتھ دیا جاتا ہے اسے سمبھالا جاتا ہے
عبّاس کی آنکھوں سے ایک آنسو گرا اسے لگا وه اپنی محبّت اپنی وش کھو دے گا
اس گرتے آنسو کو وش نے اپنی انگلی پر سجایا
اور پتا ہے محبّت کرنے والا کبھی آنسو بھی گرنے نہیں دیتا
وش کے چہرے پر عبّاس کا عکس نمایاں تھا پیار تھا جو چھلک رہا تھا
وش میں وعدہ کرتا ہوں کہ اب میں تمارا ساتھ کسی بھی حال میں نہیں چھوڑو گا
میں دعا کرو گی عبّاس کہ اللّه تمیں اپنا وعدہ نبھانے کی توفیق عطا فرمائے
عبّاس مسکرایا ۔۔۔
کسی سے محبّت ہو جائے اور پھر اسے کسی اور کے لئے چھوڑ دینا کتنا درد ناک ہوتا ہے نہ ریان
میں تمیں بھلا نے کی کوشش کرو گی کیوں کہ تم بیا کی امانت ہو
ماہم ڈائری لکھ رہی تھی اپنے تمام الفاظ قید کر رھی تھی
میں نے سوچا تھا میں تمیں چھین لو گی
پر چھین کر کیا کرو گی جب میں تمارے دل میں ہو گی ھی نہیں
میری پہلی محبّت ادھوری رہ گئی
ماہم کے آنسو بھی ڈائری میں جذب ہو نے لگے
کچھ لفظ بھی گیلے ہو چکے تھے
محبّت کتنا درد دیتی ہے پر اس محبّت کا بھی کیا فائدہ جو سب کو تکلیف دے
میرے ماں باپ کا سکون
داد جی کی نظروں میں میری عزت
یہی سب کچھ ہے میرے لئے اب
ہاں سب کچھ تو ہے پر ریان نہیں ہے
کاش تم ہوتے میری قسمت میں
تو میری دنیا ھی میری جنّت بن جاتی
ماہم سے اب مزید لکھا نہیں جارہا تھا
ایک عجیب سے گھٹن تھی کم عمری میں روگ لگ رہا تھا
کیسے قربان کرے گی اپنی چاہت
بہت مشکل تھا یہ سب
بیا کی آواز کانوں میں پڑی تو ریان میں جان واپس آئی
شکر ہے اللّه بیا ٹھیک ہے ۔۔
ریان نے دوبارہ کار سٹارٹ کی انعم ساتھ بیٹھی جیسے اسے بھول ھی چکا ہو
تم پاگل ہو کیا ؟؟؟
بیا مسلسل چلا رہی تھی
کیسے انسان ہو تم ؟؟؟
عمر بیا کو غصے اور حیرت سے تک رہا تھا
بیا قاضی صاحب کے بے جان جسم کے پاس بیٹھی چلاے جا رہی تھی اور آنسو رک نہیں رہے تھے
بلکہ تم انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہوں
درندے ہو تم
تمارے سینے میں دل نہیں پھتر ہے
کسی کی جان لینا کتنا آسان ہے نہ تمارے لئے
بچے تھے انکے چھوٹے سے شام کو اپنے باپ کا انتظار کرے گے
لاش دیکھ کر کیا وه جی پاے گے ؟؟؟
کتنی بددعا لو گے تم ؟؟؟؟
بہت سارے لوگوں کے گنہگار ہو تم
ایک قتل نہیں بلکہ اس انسان سے جڑے ہر انسان کے قاتل ہو تم
عمر بیا کے قریب انے لگا تو بیا فورا کھڑی ہوئی
تب عمر کی نظر موبائل پر پڑی موبائل اٹھایا تو ریان کا نمبر پر کال جا رہی تھی
عمر نے موبائل کانوں میں لگایا
بیا کا دل اب پتھر کا ہورہا تھا اب اسے عمر سے خوف نہیں آرہا تھا
ریان ۔۔۔۔۔
عمر بھائی میری بات سنیے
ریان کے کانوں میں عمر کی آواز آئی
بیا کو کچھ مت کہنا جو بھی بات ہے ہم آرام سے کرے گے
جھوٹ تم مجھے سزا دلوا دو گے اگر میں پکڑا گیا تو
نہیں عمر بھائی ۔ہم بس بات کرے گے مسلے کو حل کرے گے
بس ۔۔
مجھے تم پر بھروسہ نہیں ریان
اور عمر نے موبائل زور سے دیوار پر مارا جس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگے
رابطہ منقطع ہوگیا
ریان نے ہینڈ فری کھینچی
اور نظریں سامنے ٹکائی ہوئی تھی
سر کیا ہوا ؟؟ انعم نے ریان کو پریشانی کے عالَم میں دوبارہ پوچھا
بیا خطرے میں ہے ابھی راستہ بہت لمبا ہے ۔۔
ریان نے دو ٹوک بات کی
بیا تم بس میری ہو جائے پھر یہ سب نہیں ہوگا
بس عمر علی شاہ
بیا تم سے نفرت کرتی ہے بس نفرت
تم مجھے اب کبھی بھی حاصل نہیں کر سکتے ہو اب
بہت عزت کرتی تھی آپ کی
بڑا بھائی سمجھتی تھی آپ کو پر آپ نے ہر رشتے کو بدنام کر دیا ۔۔
میرے دل میں اب بس تمارے لئے نفرت ہے
میری سب سے بڑی غلطی تھی آپ پر بھروسہ کرنا آپ کے ساتھ آنا
لیکن اب آپ سے ڈر کر آپ کے سامنے بے بس ہو کر دوسری غلطی نہیں کرو گی
بیا بینا خوف کے بول رہی تھی
پر دل اسکا بند ہورہا تھا
بیا بس ۔۔۔عمر کی آنکھوں میں اب غصہ اگیا تھا
بہت بھرداشت کر لئے تمارے نخرے ۔۔
ہونی تو مجھ سے ھی ہے تماری شادی ۔۔
یہ بھول ہے تماری بیا ۔۔
چلو ۔۔بیا کا ہاتھ پکڑ کر عمر کمرے میں لے کر جانے لگا ۔۔
چھوڑو مجھے ۔۔بیا نے عمر کے ہاتھ پر کاٹا ۔۔۔
پر عمر بے درد ی سے بیا کو اب گھسیٹ رہا تھا
پاس پڑی چیزوں کو بیا پکڑنے کی کوشش کر رہی تھی پر جب رک نہیں پا رہی تھی تو چیزوں کو پھینکتی گئی ۔۔۔
چھوڑو مجھے ۔۔۔
سیڑھیوں سے اوپر کی طرف بیا کو لا کر پھٹک دیا ۔۔
بیا دیوار سے جا لگی
کلائی پر خون جم گیا جیسے نبض چل نہ پارہی ہو عمر کی انگلیوں کے نشان تھے ۔۔
بیا کو اپنی کلائی دیکھ کر بہت دکھ ہوا ۔۔
آنسو میں پورا چہرہ بھیگا ہوا تھا ۔۔
بہت ظالم انسان ہو تم
چلو اب انسان تو کہا عمر کے چہرے پر کمینگی مسکراہٹ تھی
عمر کی ہٹ دھرمی دیکھ کر بیا نے سوچا ۔۔
یہاں سے نکلنا اب نہ ممکن ہے
ریان کو بتا بھی نہیں پائی کہ کہا ہے وه
بیا دیوار کا سہارا لے کر زمین پر بیٹھ کر گھٹنوں میں سر دے دیا ۔۔
لال جوڑے میں بیا کا دم گھٹنے لگا تھا بیا کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وه چینج کر دے
بیا یہ جوڑا عمر کے لئے کبھی بھی نہ پہنتی اگر عمر درندا نہ ہوتا تو ۔۔۔
ریحانہ خاموشی سے بیٹھے جائے نماز پر اپنے خالی ہاتھوں کو تک رہی تھی ۔۔
ریان کی زندگی کی دعا مانگو۔
جواد کی بات پر ریحانہ کا دل بیٹھا
کیا بول رہے ھیں آپ ؟؟
کیا ہوا ہے میرے بچے کو
جواد کا اٹھا ہوا سر جھکا ہوا تھا
ریحانہ سے اٹھا بھی نہیں جا رہا تھا
خدا کے لئے بتاے کیا ہوا ہے ریان کو ؟
ریان کی کال آئی تھی
عمر نے ایک اور خون کر دیا ہے جس کی گولی کی آواز ریان نے خود سنی ۔۔
جھکی ہوئی گردن کے ساتھ جواد نے بتایا
ریحانہ نے اوڑھی ہوئی چادر میں اپنا منہ دبا کر رونے لگی ۔۔
بیا اور ریان کی زندگی مانگو بس
جواد کے چہرے پر صدیوں کی تھکن تھی ۔۔
سر لوکیشن یہی کی ہے تیز رفتار کی وجہ سے سفر ایک گھنٹہ 45 منٹ پر آکر ختم ہوا
ریان نے دیکھا کے چند قدم کے فاصلے پر ایک ریسٹ ہاوٴس تھا بلکل ویسا جیسے داد جی کا شاہ ہاؤس ۔۔۔
انعم تم کار میں بیٹھو ۔۔
بٹ سر ؟؟
اس بلوتوتھ کی مدد سے تم اندر کے حوالے سے سب پتا چلتا رہے گا ۔۔
اگر کچھ کرنے کی ضرورت پڑی تب میں تمیں انفارم کر دو گا
اوکے سر ۔۔
ریان ریسٹ ہاوٴس کی طرف بڑھنے لگا
وه پولیس کو ساتھ نہیں لانا چاہتا تھا کیوں وه جانتا تھا ایسے قاتل کو دیکھتے ھی گولی مار دی جاتی جو لوگوں کے لئے خطرہ بن چکا ہو
بیا دیکھو ۔۔تم کب سے سمجھا رہا ہوں میں تمارے اگے ہاتھ جوڑتا ہوں تم اپنی مرضی سے شادی کر لو مجھ سے ہم یہ ملک چھوڑ دے گے
بیا خاموشی سے اب روتی رہی ۔۔
ریسٹ ہاوٴس کا دروازہ کھلا
عمر پلٹا
ریان ۔۔۔۔۔
بیا کے کانوں میں ریان کا نام گھونجا
ریان دروازے کے اندر کھڑا ادھر ادھر نظرے گھمانے لگا
ریان وہی رک جاؤ عمر نے پسٹل ریان کی طرف کی
بیا بھاگنے لگی ریان کی طرف
تو عمر نے ہاتھ پکڑا ۔۔