حسان جو ماہی کی ڈائری سینے سے لگے بیٹھا تھا اٹھ کے اپنی جگہ پر رکھتا ہوا سامنے دیوار پر لٹکا گیٹار اٹھا لیا تھا
***تم جانے نہیں یہ درد میرا یا جان کے بھی انجانے ہو
ایک پل یہ لگے اپنے ہو تم ایک پل یہ لگے بیگانے ہو
دل نہ یہ پہلی بوجھ سکا ۔۔۔ تم کون پیا تم کون پیا
یہ بھید تم ہی اب کھولو ذرا تم کون پیا تم کون پیا***
گیٹار کی تاروں کو چھیڑتے ہوئے حسان ماہی کا پسندیدہ گانا گا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں تمہیں اپنی زندگی میں لا کے رہوں گا ماہی
مجھے تم سے شدید محبت ہوگی ہے ماہی تمہارے بغیر اب حسان شاہ کا گزارا نہیں ہے آئی لوو یو سو مچ ماہی حسان شاہ۔۔۔ اب تم سے ملنا پڑیگا اور دوری نہیں حسان ماہی کی تصویر سے بات کرتا ہوا باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
†*******************************†
شاباش چابی اوپر ہی بھول گی ماہی نے یونی جانے کے لیے جیسے ہی کار کا دروازہ کھولنا چاہا تو اسنے دیکھا کی چابی تو وہ لائی ہی نہیں بیگ کار پر رکھ کے وہ
دوبارہ اندر گی روم میں انٹر ہوئی تو چابی ڈریسنگ ٹیبل
پر پڑھی تھی چابی اٹھا کے جیسے ہی اسنے شیشے کی طرف دیکھا تو اسکی دھڑکن روک گی تھی
اسے اپنے پیچھے حسان کھڑا دکھائی دیا تھا
اسکی نظریں ہٹ ہی نہیں رہیں تھی شیشے پر سے
پیچھے جیسے جیسے حسان اسکے قریب ہو رہا تھا ماہی کا ہاتھ شیشے کی طرف بڑھ رہا تھا
کبھی یہ نہیں سمجھنا کی تمہارے پاس نہیں ہوں خود میں جھانک کے دیکھو ہر جگہ میں ہی میں ہوں اپنے کان کے پاس سرگوشی سن کے جیسے جھٹکے سے موڑی پیچھے کوئی نہ تھا
واپس شیشے کی طرف موڑی تو نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اففففف میرا میرا وہم تھا ماہی نے منہ پر ہاتھ پھیر کر دوبارہ شیشے میں دیکھا تھا
**نہ اپنا آپ دکھائی دے۔ جب دیکھو خود کو درپن میں
یہ میں ہوں یا پھر تم ہی ہو ۔من الجھا ہے اس الجھن میں ۔**
تم نے مجھے کسی کام کا نہیں چھوڑا حسان ماہی سانس بھر کے واپس چلی گی تھی
†*************************†
ماہی جب یونی پوھنچی تو فرسٹ پیریڈ سٹارٹ ہو چکا تھا
May i Come in sir….
ماہی جانتی تھی سر حذیفہ بہت سخت تھے
Miss Maheen Khan Would You like to tell Why you come late….
(مس ماہیں کیا آپ بتانا پسّند کرینگی آپ لیٹ کیوں آئی ہیں)
Sir i am so sorry actually ۔ My Car would be punctured
سر میری کار پنچر ہوگی تھی
Unless You’re late,Consider this my first and last warning
(آئندہ آپ لیٹ نہ ہوں یہ میری پہلی اور آخری وارننگ سمجھیں )
Yes Sir.
Come in …….
Thank you sir…
ماہی جلدی سے جاکے اپنی جگہ پر بیٹھی ۔۔ جہاں وہ تینو پھلے سے ہی موجود تھیں ۔۔۔۔
اوے لیٹ کیوں آیی تو نور نے ماہی سے سرگوشی میں پوچھا
بتایا تو تھا ابھی تجے کیا الگ سے بتاؤں ماہی جلدی جلدی لیپ ٹاپ اون کرتے ہوئے غصے سے بولی ۔۔۔۔۔
اچھا اچھا ریلکس ۔۔۔۔۔ نور کو پتا تھا ابھی ایسے چھڑنا ماهنگا پڑھ سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ماہی کی جب گردن میں درد ہوا تو اسنے لیکچر کے دوران گردن دایں بایں کی تو اسکی نظر حیا پر پڑھی ۔جو لیکچر پر کم اور سر پر زیادہ دھان دے رہی تھی
ماہی کو اپنی تھوڑی دیر پھلے ہونے والی عزت افزائی یاد آئی تو اس نے جرنل میں سے ایک پیپر نکل کر رول کیا اور اسے سر کی طرف پھینک دیا حیا میڈم جو سر کو دیکھنے میں مصروف تھی دیکھ ہی نہ پائی ماہی نے کیا کر دیا ہے
حذیفہ نے جب اپنے بیک پر کچھ لگتا ہوا محسوس کیا تو موڑ کر دیکھا تو ایک پیپر تھا اسنے پورے کمرے پر نظر گھمائی تو اسکی نظر حیا پر پڑی حیا جو سر حذیفہ کے دیکھنے پر ہڑبڑا کے لیپ ٹاپ پر جھکی تھی حذیفہ نے نوٹ کر لی تھی مگر اسے کچھ کہا نہیں تھا
اور یہ دیکھ کے ماہی کا منہ کھل گیا تھا
کلاس ختم ہوتے ہی ماہی سر حذیفہ کے پیچھے بھاگی ۔۔۔
سر حذیفہ ۔۔۔ جو کچھ ٹائم کے لیے انکے پروفیسر کی جگہ آئے تھے وہ 25۔ 26 سال کے تھے اور حیا میڈم دل اور جان سے اپنا دل سر پر ہاری تھی ۔۔۔۔۔
Sir . sir
ماہی حذیفہ کو بلاتی اسکے پیچھے آئی ۔۔
ماہی کے اس طرح نکلنے پر وہ تینو بھی پیچھے آئیں تھیں ۔۔۔۔۔
Yes. Miss Maheen
You had to Ask one thing…….
اپسے ایک بات پوچھنی تھی
Please ask
Are You pakistani……
ماہی کا سوال سن کے تینو نے ایک دوسرے کو دیکھا انھیں لگا تھا ماہی کوئی ٹوپک پوچھیے گی
Yes Alhamdulillah .
You must know urdu
(آپ کو اردو آتی ہوگی)
جی مجھے اردو آتی ہے ۔۔۔ حذیفہ اب کی بار اردو میں بولا
ماشاءالله ۔۔۔۔۔۔ سر آپ کہاں کے رہنے والے ہیں ۔۔۔۔۔
اسلام آباد ۔۔۔۔۔۔ حذیفہ نے الہجتے ہوئے جواب دیا
واؤ آپ تو میرے ہے شہر کے ہیں تو آج سے آپ میرے بھائی اور میں آپ کی بہن ماہی خوش ہوتی ہوئی بولی
اوکے ۔۔۔ مس ماہیں آپ کو کوئی کام ہے مجھے سے۔ ۔۔۔۔۔ حذیفہ نے آنکھیں سوکیڑتا ہوا بولا
جی بھائی ۔۔۔۔۔۔حذیفہ ماہین کے منہ سے بھائی سن کے ہنس دیا تھا
تو بولیں کیا کام ہے حذیفہ کو یہ چھوٹی سی لڑکی پیاری لگی تھی
تو مجھے پوچھنا یہ تھا کی کلاس میں جب حیا نے آپ کو پیپر رول کر کے مارا تھا تو اپنے اسے کچھ کیوں نہیں کہا ۔۔۔ماہی آنکھوں میں شرارت لیے پوچھ رہی تھی
پیچھے وہ تینو جو ابھی تک نارمل تھی ایک دم سے نور اور ثوبیہ اگے آئیں جب کے حیا بے یقینی سے ماہی کو دیکھ رہی تھی اور سوچ بھی رہی تھی کے مانے کب پیپر رول کرکے ماری
میں نے مس حیا کو اس لئے کچھ نہیں کہا کیونکہ میں جانتا ہوں پیپر انہوں نے نہیں آپ نے مارا تھا حذیفہ بھی حیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا
اور یہ آپ اتنے یقین سے کیسے کہ سکتے ہیں ماہی ایک ہاتھ کمر پر رکھتی ہوئی بولی
حذیفہ ابھی کچھ بولتا کی حیا آگے آتی ہوئی ماہی کا ہاتھ پکڑ کر دوسری طرف نکل گی یہ سب اتنی اچانک ہوا کی کسی کو سمجھ نہ آ ئی
مس حیا ۔۔۔۔ حیا کے قدم حذیفہ کی آواز سے روکے تھے
یس سر ۔۔۔ حیا تھوڑا سا گھومتی ہوئی بولی
آج کا ٹاپیک اپ کل ریپیٹ کریں گی اگر اپنے آج لیکچر پر دہان دیا ہوگا تو ۔۔۔۔اور آئندہ آپکا دہان مجھے لیکچر پر چاہیے کسی اور پر نہیں آئی ہوپ یو انڈراسٹینڈ اوکے حذیفہ پھلے آرام سے اور بعد میں تھوڑا سخت لہجے میں بول کر چلا گیا تھا
حیا جو ماہی کے ساتھ کھڑی تھی اسکی حالت ایسی تھی کے کاٹو تو بند میں لہو نہ ۔۔۔۔
حیا ۔۔۔ او حیا ۔۔۔ تینو حیا کو ہلا رہی تھی
ہاں ۔۔۔کیا کیا ہوا ۔۔۔ حیا ایک دم چوکی تھی
چل کینٹن چلتے ہیں تینو کو ہسی تو بہت آئی مگر وہ چھپا گیں تھیں ۔
ہاں چلو ۔۔۔۔۔۔۔۔
****************
ویسے ماہی سر حذیفہ تجے کیسے لگتے ہیں ثوبیہ ماہی کو آنکھ مارتی ہوئی بولی
بھئ مجھے تو بھائی جیسے لگتے ہیں مگر شاید کسی کو تیکا بوٹی لگتے ہیں ہاہاہاہاہا ماہی نے ہستی ثوبیہ کو تالی ماری
کس کو کون سیخ بوٹی لگ رہا ہے نور جو برگر لینے گی تھی آخری کی لائن سنتی ہوئی بولی
شٹ اپ یار حیا اب کی بار غصے سے بولی
پھلے تو تینو ایک دوسرے کو دیکھتی رہی پھر ہستی چلی گی تھیں ۔۔۔۔
حیا تو تو شرما کیوں رہی ہے نور حیا کو تھپٹ مارتی ہوئی بولی
شرمائیگی میری جوتی ۔۔۔ اور تم تینو مرو یہیں میں جا رہی ہوں ہوسٹل ۔۔۔۔۔حیا بیگ اٹھاتی ہوئی بولی
ابے روک یار مذاق کر رہی تھے ہم۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہی اٹھتی ہوئی بولی
نہیں بس میں جا رہی ہوں ماهییییی۔۔۔ حیا جو کنٹین کی سیڑیوں سے نیچے اتر رہی تھی اسکا پاؤں ایک دم موڑا اور بیچاری حیا دھڑام نیچے ۔۔۔۔
حیا ۔۔۔۔حذیفہ جو وہی کچھ دور کھڑا کسی سٹوڈنٹ کو سمجھا رہا تھا تیز تیز قدم اٹھاتا حیا تک آیا
ماہی نے حذیفہ کو آتے دیکھا تو فورن دیوار کے پیچھے ہوکے موبائل کھول کر ویڈیو بنانے لگ گی تھی
کچھ فاصلے پر بیٹھی ثوبیہ اور نور بھی تجسسُ کے مارے ماہی کے پیچھے اکے دیکھنے لگیں
اٹھیں آپ کو لگی تو نہیں حذیفہ حیا کو ہاتھ دیتا ہوا بولا
اٹس اوکے سر آئی ام فائن حیا حذیفہ کا ہاتھ اگنور کرکے خود ہی اٹھ گی تھی پھر اپنا بیگ اٹھایا تھا اور جانے لگی تھی
آپ دیکھ کے کیوں نہیں چلتیں کچھ دن پھلے بھی آپ گیری تھیں آنکھوں کا استعمال کیا کرے آپ تھوڑا حذیفہ حیا کو جاتے ہوئے دیکھ کے بولا
آپ کو کیسے پتا کی میں گیری تھی حیا حذیفہ کی بات پر جہٹ سے موڑی تھی ۔۔۔
ظاہر ہے جس کو آپ دیکھتی ہوئی چلتی ہیں اسے اتنا تو پتا تو ہوتا ہی ہے حذیفہ ایک آنکھ اٹھا کے بولا
حد ہوتی ہے خوش فہمی کی بھی یعنی آپ کے رہے ہیں کی میں اُس دن آپ کو دیکھ کے کھو گی تھی اس لیے گیر گئی تھی ۔۔۔۔۔۔ حیا اردو میں تیز تیز۔ بولی جو آس پاس کھڑے سٹوڈنٹس کو سمجھ نہ آئی ۔۔۔۔۔۔
نہیں مینے تو یہ کہا ہی نہیں آپ مجھے دیکھ رہیں تھیں میرا کہنے کا مطلب یہ تھا کے آپ اس دن نیچے دیکھنے کے بجائے کہیں اور دیکھ رہی تھی حذیفہ بھی مزے سے بولا تھا
آپ اپنی بات کا مطلب اپنے پاس رکھیں ۔۔۔۔
اوے چل جلدی اس سے پھلے لڑائی ہو جاۓ نور آہستہ آواز میں بولی
ہاں ہاں چل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیا کیا ہوا تو ۔ تو چلی گی تھی نہ ثوبیہ حیا کے پاس آتی ہوئی بولی
ہاں تو تو چلی گی تھی ماہی بھی بنتے ہوئے بولی
مس ماہیں آپ کی دوست یہاں گیر ۔۔۔۔ حذیفہ ابھی بول ہی رہا تھا کے حیا بول پڑی تھی
میں واپس آ گی ہوں لکیچر کی وجہ سے چلو اب مجھے بھوک لگ رہی ہے حیا حذیفہ کو نظر انداز کرتی ہوئی واپس کنٹین میں چلی گی تھی ۔۔۔۔ اور حذیفہ بھی انھیں بائے کہ کر چلا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
حیا تیرے کپڑوں پر مٹی کیوں لگی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔ نور حیا سے بولی
لگ گئی ہوگی ۔۔۔۔۔۔ حیا برگر کھاتی ہوئی لاپرواہی سے بولی
اچھا یار میری بات سنو آج صرف دو ہی پیریڈ ہیں تو اپن یہاں سے شاپنگ پر جایں گے پھر وہاں سے لنچ پھر وہاں سے کیفے پھر کیفے سے گھر پانچ دن بعد سمیسٹر ہیں اسکے بعد بائیک کمپیٹیشن تو اپن کو ٹائم نہیں ملیگا ۔۔ ماہی پروگرام سیٹ کرتی ہوئی بولی
ڈن ۔۔۔ڈن ۔۔۔ڈن تنو ایک ساتھ بولیں
میرا تو ویسے ہی موڈ نہیں تھا جاب پے جانے کا حیا ہاتھ صاف کرتے ہوئے بولی
میرا بھی ۔۔۔۔ نور بھی حیا کے پیچھے بولی
Hello maheen how are you honey
یہ تھا میکس جو پھلے دن سے ماہی کے پیچھے تھا ہزار دفع بے عزتی کروانے کے بعد بھی نہیں مانتا تھا
آج تو یہ گیا ماہی جو لیپ ٹاپ پر اسیمنٹ بنا رہی تھی چوک کے اوپر دیکھتی ہوئی بولی
Hello max i’m fine and you…..
ماہی خوش اخلاقی سے بولی
میکس تو ماہی کے اس طرح جواب دینے پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا ۔۔۔۔
I am fine may i
میکس شاید زیادہ ہی فری ہوگیا تھا اس لیے بیٹھنے کی اجازت لیتا ہوا بولا
Sure. Please sit ………
ماہی اجازت دیتی ہوئی بولی
Oh thank you.
میکس جیسے ہی ماہی کی برابر والی کرسی پر بیٹھنے لگا تھا اس سے پھلے ہی ماہی نے کرسی کو پاؤں مار کے پیچھے کر دیا تھا اور میکس صاحب نیچے دھممممممم ۔۔۔
ہاہاہاہا ہاہاہاہا کنٹین بیٹھے سارے سٹوڈنٹ ہسنے لگے تھے
اور میکس کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کے ہوا کیا ہے
خیر وہ بیچارہ دوبارہ کرسی سہی کرکے بیٹھا ۔۔۔۔۔۔۔
Honey You know i like you…….
میکس کا اتنا کہنا تھا ماہی کے ہسی غایب ہو گی تھی
Honey please
میکس نے جیسے ہی ماہی کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھنا چاہا تھا
ماہی نے اسے پھلے ہاتھ نکال کے سائیڈ پر رکھا کانٹا اٹھا کر میکس کی هتیلی کے آر پار کر دیا تھا
اور پوری کنٹن میں خاموشی چاہ گی تھی صرف میکس کی چیخوں کی آواز آ رہی تھی
Oh god plz help mee
Honey leave my hand…..
وہ بری طرح چیخ رہا تھا
اور ماہی مزے سے اس کے ہاتھ میں کاٹا گھوپے مسکرا رہی تھی اور ساتھ ہی اسکا ہاتھ جس میں سے خون نکال رہا تھا دیکھ رہی تھی
Mr max Listen to me carefully hundred times before making such a mistake And never show me your face ۔۔۔۔Now Get out of here
( مسٹر میکس میری بات ذرا دہان سے سنو ایسی غلطی کرنے سے پھلے سو دفع سوچنا اور آئندہ مجھے اپنی شکل کبھی نہیں دکھانا اب دفع ہوجاؤ یہاں سے )ماہی ایک جھٹکے سے اسکے ہاتھ سے کانٹا نکلتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔
اور وہ شیختا ہوا باہر نکل گیا
ماہیں خان صرف حسان شاہ کے سامنے کمزور پڑھتی ہے اور کسی کے سامنے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
چلیں ۔۔۔۔ماہی ان تینو کی طرف دیکھتی ہوئی بولی
ہاں چل ۔۔۔
†*********************************†
اوے تو چلیگا کیا لندن علی حسان سے پوچھتا ہوا اسکے برابر میں دھم سے اکے بیٹھا ۔۔۔۔
تو یہاں کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔ حسان جو لیپ ٹاپ پر مصروف تھا علی کو رات کے دس بجے یہاں دیکھ کے حیران ہوا تھا
واپس چلا جاؤں ۔۔۔۔۔۔ علی غصے سے بولا
ہاں جا حسان بھی لاپروائی سے بولا
ٹھیک ہے بائے علی کہتا ہوا دروازہ کھول کے چلا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
اور حسان مسکراتا ہوا گنتی گینے لگا تھا
ایک ۔۔۔ دو۔ ۔ تین ۔۔۔ چار ۔۔۔۔
ویسے میری حسرت رہ جاۓ گی تو کبھی میرے پیچھے آئے علی دوبارہ روم میں انٹر ہوتے ہوئے بولا
ہاہاہا ناٹک باز ۔۔۔۔۔۔ حسان ہستا ہوا بولا
بتا چلیگا نہ سر نے کتنے پیار سے بلایا ہے اور اپن کو بھی کتنا ٹائم ہوگیا ہے ایک ساتھ کہیں باہر نہیں گے
چل یار ابھی تو 20 دن ہیں دیکھ لینگے ۔۔۔۔۔۔
صمد لندن میں ہے آج کل علی حسان کو بتاتا ہوا بولا
ہاں بات ہوئی تھی میری کزن کی شادی میں گیا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہاں ۔۔ لے دیکھ اسکی ویڈیو کال آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ آجا بات کریں حسان علی کو لیپ ٹاپ کے پاس بلاتے ہوئے بولا
ہاے کیسا ہے یار صمد حسان سے پوچھتا ہوا بولا
میں ٹھیک تو سنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں بھی ٹھیک ۔۔۔۔۔۔
اوے کیسا ہے ۔۔۔۔۔۔ علی صمد سے بولا
میں ٹھیک آتما تو بھی یہاں ہے کیسا ہے تو ۔۔۔۔ صمد ہستے ہوئے بولا
میں ٹھیک ہوں اور سنا ۔۔۔۔علی صمد سے باتوں میں مصروف ہو گیا تھا
اور احسان علی کو عورتوں کی طرح باتیں کرتے دیکھ نفی میں سر ہلاتے ہوئے اٹھ گیا تھا
اور کہاں ہے تو ۔۔۔۔۔
کیفے ۔میں ہوں ۔۔۔۔ ابھی صمد بول ہی رہا تھا کے کے پیچھے سے ایک لڑکی کی آواز آئی تھی
اوئے ٹرن کر موبائل ۔۔۔۔۔۔۔۔ علی جلدی سے بولا تھا
ایک منٹ
اب سکرین پر ایک لڑکی کھڑی تھی جو کلاپپنگ کرکے کسی کو آنے کا کہ رہی تھی
اور تبھی ایک لڑکی گٹار لیکے رولنگ چیر پر بیٹھ گی
اور لڑکی کا چہرہ دیکھ کے علی کے چہرہ سفید ہوا تھا
علی نے ایک نظر حسان کو دیکھا تھا جو فائل پر جھکا ہوا تھا
لڑکی اب گٹار کی تاروں کو چھیڑ رہی تھی
جیسے ہے لڑکی نے گانا شروع کیا حسان کے ہاتھ سے فائل گر گئی تھی اور کے دم اسنے اگے بڑھ کے لیپ ٹاپ کو اپنی طرف کیا تھا اور بس دھڑکن نے دھڑکنا چھوڑ دیا تھا
***************************