لوبان کا خوشبو دار دھواں فضا میں گھل کر فضا کو معطر کر رہا ہے۔
ہوا کی لہروں کی آواز طمانیت خیز ہے۔۔۔۔
یوں احساس ہوتا ہے کہیں گیت ساز سْروں کی تاریں بڑی ہی دل جمی سے چھیڑ رہا ہو،اس نیت سے کہ تمام کائنات کو وہ اپنے گیت کے احصار میں لے لے گا۔
اور اُس سندرتا بانٹتے ہوئے شفاف آسماں کی طرف نگاہیں اٹھاو اور دیکھوں
وہاں تمہارا چہرا نقوش کیا گیا ہے ،جو کہ قوسِ قزاء کے موقلم سے وجود میں آیا ہے۔
اور ہاں اک اور بات !
آج کائنات پہ اک اور راز افشاں ہوا ہے۔
مخمور و سرمست لوگوں کو ذرا جھجھوڑو۔
انہیں بھی حق ہے زندگی کی حقیقت کو جانیں .
محبت کو جانیں ،محبت کی حقیقت کو جانیں
اس خلیج کو جانیں جو کہ خوشیوں و خوابوں سے بھری دنیا اور عفریت ذدہ ،خوف کے روحوں کے قبضے میں آئی ہوئی دکھ کی دنیا کے درمیاں ہے۔۔۔۔ مگر یہ خلیج کبھی کسی کے لئیے خوشی کی طرف آجاتا ہے تو کبھی دنیائے دکھ کا سہارا لیتا ہے۔۔۔۔
اس کے باوجود پھر بھی حیات کے حسین رازوں میں سے اک راز سمجھا جاتا ہے محبت
اور کیا تم یہ جانتی ہو میری حیات کے حسین رازوں میں اک راز ہے تم سے محبت اور اس راز میں باقی تمام راز پوشیدگی اختیار کرتے ہیں۔
آج یہ راز سب پہ افشاں کر رہا ہوں کہ ہاں تم ہی ہو جس کے کارن میں نے ہسنا سیکھا ،تم ہی ہو جس نے مجھے دکھ سے آشنا کیا ،ایسا دکھ جو بعد میں میری خوشی بنا
ہاں تم ہی میرا حسین راز ہو۔۔۔۔۔تمہی سے ہی میری زندگی حسین بنی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...