تم بھی نہ فجر ٹھیک سے بات تو کر لیتی وه بیچارہ تماری مدد ھی کر رہا تھا نادیہ نے ڈپٹ کر کہا ۔۔
تمیں پتا ہے نادیہ میں لڑکوں سے فری نہیں ہوتی نہ مجھے اچھا لگتا ہے فجر نے اطمینان سے جواب دیا ۔۔پر مجھے وه لڑکا شریف سا لگا نادیہ نے ایک بار پھر اسد کی حمایت کی ۔فجر نے حیرت سے دیکھا جس پر نادیہ نے فورا بات بدلی اچھا فجر میرے گھر چلو یہی پاس ہے 5 منٹ کی دوری پر وہاں انکل کا انتظار کر لو ہاں ٹھیک ہے نادیہ ویسے بھی یہ سب تو ہونا ھی تھا اس پاگل کا چہرہ جو دیکھا تھا فجر نے افسوس سے کہا
ہیں ؟؟؟؟؟کسکا ؟؟؟؟نادیہ نے اسکے سامنے آکر پوچھا ۔۔وہی پاگل ارسم کا اور کون ہو سکتا ہے بھلا ؟ فجر نے اکتا کر کہا ۔۔جس پر نادیہ نے چڑانے والے انداز میں منہ بنایا او تو یہ بات ہے پتا نہیں تم کیا چیز ہو تمارے چاچو کا بیٹا ہے وه بھی اتنا پیارا جسے دوشمن بنایا ہوا ہے ۔۔۔اچھا تو تم دوست بنالو اتنا ھی تمیں پسند ہے میرے سامنے آے تو میں قتل کر دوں اسکا ۔فجر نے غصے میں کہا پر نادیہ مسکرا رہی تھی جس پر فجر کو مزید تپ چڑھی ۔۔پاگل ہو گی فجر نے پوچھا ۔۔۔ہاں اب تم بھی ہونے والی ہو انکھو ں سے فجر کو پیچھے دیکھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔فجر نے گھبرا کر پیچھے دیکھا تو ارسم سوالیہ نظروں سے فجر کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔
دیکھا اگر میرا قتل ہوا تو تم گواہ رہو گی اور مجھ سے وعدہ کرو میری قاتل کو پھانسی دلواو گی ارسم نے نادیہ سے کہا اور میری قاتل بچنی نہیں چاہیے فجر کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔جس پر فجر غصے سے لال ہو چکی تھی نادیہ اور ارسم کھلکھلا کر ہنسے ۔۔۔نادیہ تم یہاں سے چلی جاؤ ورنہ تم بھی مرو گی فجر نے اپنا غصہ اترانا چاہا پر نادیہ ہنسی کو کنٹرول نہیں کر پا رہی تھی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا اوکے اوکے ایم گوئنگ ۔۔۔۔اور نادیہ چلی گئی ۔۔۔۔
پاپا کہا ہے فجر نے چہرہ پھیر کر پوچھا
اگر تمیں پتا ہو چڑیل کہدوپہر کے وقت بڑے پاپا آفس میں ہوتے ہیں ارسم نے آنکھوں پر گلاسس لگاتے ہوے کہا ۔۔۔ہاں اور تم بس فری ہیں نہ فجر نے طنزیہ کہا جی نہیں میڈم مجھے بڑے پاپا نے آفس سے بیجا ہے میں انکی بات نہیں ٹال سکتا اس لئے آیا ہوں ارسم نے گاڑی کا دروازہ کھول کر ڈراوینگ سیٹ سںنمبھالی ۔۔فجر یہ بات اچھے طریقے سے جانتی تھی کہ ناصر حسین کی بات ٹالنے کی کسی میں ہمت نہیں ہے سو ارسم کی برابر والی سیٹ پر آکر بیٹھی
یہ سارا ماجرا اسد نے دیکھا اسکے دل میں کچھ ٹوٹا تھا ۔۔۔
💖💖💖
بھائی کیسا رہا پہلا دن فلک نے پانی کا گلاس اسد کو دیتے ہوے پوچھا ۔۔۔اسد نے مسکرا کر گلاس پکڑا اور فلک کا ہاتھ پکڑ کر پاس بیٹھایا ۔۔جب میں نے اپنی پیاری بہن کا چہرہ دیکھ کر گیا تھا تو اچھا کیسے نہ گزرتا ؟؟؟؟اچھا بھائی شام کو مجھے مارکیٹ جانا ہے مجھے 5000 دے دیں اسد نے خوشی سے پیسے دیے جاوید نے پیسوں کے معاملے میں کبھی روک ٹوک نہیں رکھی ۔۔۔
اسد کے سامنے بار بار فجر کا چہرہ سامنے ا رہا تھا یہ پہلی لڑکی تھی جس نے اسد سے سیدھے منہ بات تک نہیں کی اسد نے سوچ لیا تھا کے وه ھر حال میں فجر کو امپریس کر لے گا ۔۔۔
فلک اور سلمیٰ مارکیٹ میں ایک سوٹ پر بحث کر رہے تھے ۔۔کہ پیچھے سے السلام عليكم کی آواز آئی فلک اور سلمیٰ نے مڑ کر دیکھا تو وه حماد تھا اسد کے ان دو دوستوں کو اجازت تھی گھر انے کی یا گھر والوں سے بات چیت کرنے کی ۔۔۔۔۔۔جاوید کی کال آئ تو سلمیٰ تھوڑا سائیڈ پر ہوئی ۔۔کیسی ہو فلک حماد نے گھبراتے ہوے پوچھا ٹھیک ہوں حماد بھائی ۔۔۔حماد کو بھائی کہنا اچھا نہیں لگا یہ بات فلک بھی جانتی تھی پر کبھی بھی اس بارے میں نہ سوچا نہ ھی کبھی فلک نے ذکر کیا ۔۔۔۔او . ایک منٹ موبائل کو دیکھتے حماد نے فلک سے کہا ۔۔۔ذرا سا سائیڈ پر گیا فلک سلمیٰ کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔حماد نےموبائل کیمرہ سامنے کیا اور ۔۔۔فلک کی ۔۔ایک ۔۔۔دو ۔۔۔تین ۔۔۔تصویر لے لی ۔۔یہ طریقے اسد زین حماد اکثر استعمال کیا کرتے تھے ۔۔۔۔فلک اس بات سے بےخبر تھی ۔۔۔۔۔
💖💖💖💖💖
عشاء کی نماز سے فارغ ہوئی تو فجر نے دیکھا کہ سیرت دودھ کا گلاس لئے بیڈ کے کنارے بیٹھی تھی ماما ۔۔۔آپ کب آئ ؟؟؟ فجر نے جائےنماز اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔جب میرا بچہ نماز پڑھ رہا تھا سیرت نے بڑے لاڈ سے کہا فجر نے دودھ کا گلاس لیا اور پینے لگی ۔۔۔اچھا بیٹی تمارے پاپا نے کہا ہے صبح یونیورسٹی ارسم کے ساتھ جاؤ گی جب تک تماری کار ٹھیک نہیں ہوجاتی فجر کے لئے دودھ زہر بن گیا تھا جو حلق میں اٹک گیا ۔۔ماما آپ جانتی ہیں نہ ہماری ایک منٹ میں لڑائی ہوجاتی ہے تو پھر ماما . . پاپا سے کہیے آپ لے جائے مجھے اتنے بھی کہا بزی ہونا بھلا ؟؟؟ فجر نے مایوس ہوکر کہا فجر تم جانتی ہو نہ اکیلے تمیں کبھی اسے جانے نہیں دے گے کے تم آٹو یا بس میں جاؤ اور تمارے پاپا کے پاس ٹائم ہوتا تو خود جاتے اپنے علاوہ وه بس ارسم پر بھروسہ کرتے ہیں سیرت نے بات ختم کر کے ماتھا چوما اب سو جاؤ 11 بج چکے ہیں مزید مت پڑھنا ۔۔۔
فجر کا سارا موڈ خراب ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔
💖💖💖💖💖💖
ٹھنڈے پانی کا بھرا ہوا جگ ارسم کے منہ پر پھینکا ۔۔۔ارسم جو گہری نیند میں تھا ہڑبڑا کر اٹھا سامنے فجر جگ پکڑے کھڑی تھی بلیک فراک پہنے اور بلیک ڈوپٹے سے حجاب کی طرح سر پر لیپٹا ہوا تھا جس میں اسکا چہرہ چاند کی طرح چمک رہا تھا براؤن آنکھیں پنک لیپ پھر بھی ارسم کو شاید کبھی اچھی نہیں لگی وه ۔۔۔
کیا بدتمیزی ہے صبح صبح ارسم نے غصے کو دباتے ہوے کہا
مجھے یونیورسٹی جانا ہے چھوڑ کر اؤ فجر نے جگ سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا
جاؤ خود جاؤ میرا دماغ خراب مت کرو
پاپا کا حکم ہے جلدی کرو چٹکی بجا کر فجر نے یاد کروایا جلدی اؤ مجھے لیٹ ہوجاے گا ارسم کو اسکی اس ادا پر غصہ آیا اور
اور گیلا منہ ہاتھ سے صاف کرتے ہوئے کہا تمارا نوکر نہیں ہوں میں ۔۔۔
ہاں ڈرائیور ضرور ہو فجر نے سر ذرا اٹھا کر کہا چلو جلدی کرو اب
ارسم کو شدید غصہ آیا کمبل پھینکا تیری تو ۔۔۔۔جھٹکے سے اسے مارنے کے لئے بیڈ سے اترا فجر دیکھتے ھی بھاگ گی اسکے کمرے سے ۔۔۔ارسم کمرے کے دروازے تک ا کر روکا اور زور سے دیوار پر لات ماری ۔۔۔۔۔
💖💖💖💖
ارسم نے پاگلوں کی طرح تیز گاڑ ی چلائی ۔۔۔فجر کی چیخوں کا کوئی اثر نہیں ہوا صبح کا بدلہ پورا ہوا یونیورسٹی کے گیٹ پر روک کر کہا۔۔۔۔دوبارہ پانی پھینکنے کی غلطی مت کرنا ارسم نے جیسے won کیا ۔۔فجر نے اترتے ہوے کہا پاگل انسان ۔۔۔اور دروازہ زور سے بند کر کے چلی گئی ارسم نے پیچھے سے آواز دی چڑیل کہی کی میری گاڑی بھی توڑ نی ہے کیا ؟؟؟
فجر جا چکی تھی
نادیہ اور فجر ساتھ بیٹھ تھے اسد اور حماد پیچھے زین برابر والی چیئر پر ۔۔۔کلاس ختم ہوئی تو نادیہ نے فجر سے کہا کےکچھ کھانے چلے اسد نے سن لیا تھا سو وه بھی انکے پیچھے گیا فجر وه لڑکا جو آپ کو پریشان کر رہ ہے تو مجھے بتا سکتی ہے اسد نے فجر سے کہا جو کینٹین میں ابھی داخل نہیں ہوئی تھی ۔۔فجر نے حیرت سے پوچھا کے کون لڑکا ؟؟؟؟ اسد نے کل کی بات یاد کروائی وہی جس کے ساتھ آپ گی تھی کل ۔ فجر نے بک کو دونو بازوں میں لیپٹ کر پوچھا اگر کر رہا ہے تو آپ کو کیا مسلہ ہے مسٹر اسد ؟؟؟ پتا نہیں لیکن مجھے اچھا نہیں لگا آپ کو دکھ ہو تو مجھے بھی تکلیف ہوئی پتا نہیں کیوں پر یہی سچ ہے کسی نے آپ کو پریشان کیا تو میں جان لے لو گا اسکی ۔۔۔فجر ذرا نرم ہوئی اسے لگا یہ جو سامنے لڑکا کھڑا ہے اسکی آنکھیں جھوٹ نہیں بول رہی ہے ۔۔نہیں ایسا کچھ نہیں اسد وه میرے کزن ہیں بس ذرا سی لڑائی ہوئی تھی میں خود ھی کافی ہوں اسد نے زور سے ایک قہقہ لگایا اسد اسے کافی اچھا لگا اس پل ۔۔any ways میں چلتی ہوں فجر نے جانا چاہا ۔۔ فجر کی نرمی اسد کی پہلی جیت تھی….
فجر نہیں جانتی تھی کے اسکی نرمی اس تبا ھی کی طرف لے جاے گی وه جو اپنے وقت پڑھائی اور عبادت میں گزارتی تھی اب برائی کے دلدل میں پھسنے والی تھی ۔۔۔