(Last Updated On: )
تُو مان جائے گا، مرا دل مانتا نہیں
میں جانتا ہوں، تو بھی مجھے جانتا نہیں
دیکھو اٹھا کے تو نظر آ جائے جانے کون
چہرہ مرا اب آئینہ پہچانتا نہیں
کیوں آپ پوچھتے ہیں، خدارا نہ پوچھیے
کچھ تو ہے اس کا نام مگر شانتا نہیں
اتنی سی بات اس کی سمجھ میں نہ آ سکی
دشمن ہے، دوست میں جسے گر دانتا نہیں
بجھ جائے گا یہ طاق میں جلتا ہوا دیا
کیا ہو گا اس کے بعد کوئی جانتا نہیں
معلوم ہے کہ بدلیں گے اک دن مرے بھی دن
کوئی نہیں ہے میرا خدا مانتا نہیں
جس پر یقین رکھتا نہ ہو دل مرا ضیا
وہ بات اپنے دل میں کبھی ٹھانتا نہیں
٭٭٭