ٹریفک جام تھی یکدم اشارہ کُھل گیا دل کا
کسی کی ایک دستک پر دریچہ کُھل گیا دل کا
پگھلتی ہی نہیں تھی بے حسی کی برف ایسی تھی
نمک احساس کا چھڑکا تو رستہ کُھل گیا دل کا
عطائے فیض پر قدغن تھی کچھ دن لاک ڈاؤن سے
مریدی لا تخف ! لنگر دوبارہ کُھل گیا دل کا
رگڑ کھا کھا کے زنگ آلود چوڑی گھس گئی ہوتی
ذرا سا تیل ٹپکانے سے پرزہ کُھل گیا دل کا
کدورت ٹیسٹ منفی ہیں تو پھر یہ فاصلے کیسے
سبھی کا خیر مقدم ہے محلہ کُھل گیا دل کا
کبھی سختی سے گھنٹوں لگ گئے پر کُھل نہیں پایا
کبھی تو پیار سے فورا ہی تالا کُھل گیا دل کا
تسلی سے عبادت کا بہت سا وقت ہاتھ آیا
خدا بخشے کرونے کو نصیبا کُھل گیا دل کا
کوئی ماہر ڈرائیور ہی یہ گاڑی کھینچ سکتا ہے
بس اک لمحے کی غفلت اور حصہ کُھل گیا دل کا
بلوں پر بل ، کرائے ،ٹیکس ، فیسیں اور مہنگائی
یہ کیا کم تھے کہ اس پر اور خرچہ کُھل گیا دل کا
ہم ایسے بد نصیبوں کے مصائب کم نہیں ہوتے
وبا سے یار بچ نکلے بکھیڑا کُھل گیا دل کا
فراقِ یار میں کاشر قرنطینہ مکمل شد
مئے وصلت پلا اور پی کہ روزہ کُھل گیا دل کا