(Last Updated On: )
ٹوٹنے کواڑوں میں روشنی در آئے گی !
ذات کے مکاں میں پھر آگ پھیل جائے گی
ق
پھر جلیں گے سب طغرے، آرٹ اور تصویریں
پھر سجاوٹوں کی راکھ اک سماں بنائے گی
پھر دھواں اُٹھے گا یوں چہرہ بجھ سا جائے گا
آنکھیں ایسے جھانکیں گی، رات ٹوٹ جائے گی
یوں جمود پھیلے گا تیز رو زمانے میں !
دوڑتی ہوئی ہر شئے خفتہ عکس پائے گی
برف سی ہواؤں نے زہر کر دیا تازہ !
پھر لہو میں تاریکی آج سنسنائے گی
جس کے پنکھ میں دکھ کی شاخ ہے پھنسی اسلمؔ
آج رات وہ چڑیا نیلے گیت گائے گی
٭٭٭