(Last Updated On: )
تو پھر وہ عشق، یہ نقد و نظر برائے فروخت
سخن برائے ہنر ہے، ہنر برائے فروخت
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پہ آخر
لکھا ہوا ہے شجر پہ، شجر برائے فروخت
میں پہلے کوفہ گیا، اس کے بعد مصر گیا
اُدھر برائے شہادت، اِدھر برائے فروخت
میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زادِ سفر برائے فروخت
عیاں کیا ہے ترا بھید فی سبیل اللہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
مرے مکان پہ لکھا ہے، گھر برائے فروخت
٭٭٭