(Last Updated On: )
تھا وہی صحرا وہی خوں رنگ گہرا آسماں
قافلہ پھر اک نئے انداز سے آگے چلا
ٹوٹتی زنجیر سے اُبھرے نئے کچھ حادثے
سایہ اک تیری نگاہِ ناز سے آگے چلا
اب مجھے چونکانے والے ہو گئے ہیں دم بہ خود
کیا کریں! میں تو صدائے ساز سے آگے چلا
کس کے خوں کی بو مجھے محسوس ہوتی ہے یہاں
کون تھا۔ جو یوں مری پرواز سے آگے چلا
آج اسلمؔ میں نے بھی محسوس کی ہے ایک بات
ایک شعلہ دیدۂ غماز سے آگے چلا
٭٭٭