اظہار احمد گلزار کا شمار پاکستان کے اُردو اور پنجابی کے نمایاں شعراء اور افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ وہ بیک وقت شاعر، ادیب، افسانہ نگار، براڈ کاسٹر، کالم نگار اور سیرت نگار ہونے کے علاوہ نقاد اور محقق بھی ہیں۔ اظہار احمد گلزار نے ایک ادبی ماحول میں آنکھ کھولی۔ انہوں نے شاعری اور نثر نگاری میں یکساں سطح اور یکساں معیار کی تخلیقات پیش کی ہیں۔ انہوں نے بڑی ریاضت اور مسلسل کاوش کے بعد یہ مقام حاصل کیا ہے۔ اُن کا سماجی شعور بہت گہرا ہے۔ وہ انسانوں کے وجود کو پرکھنا اور پڑھنا جانتے ہیں۔ اظہار احمد گلزار کے خانوادے میں شعر و ادب سے دلچسپی اور اس کی سرپرستی کی روایات بڑی راسخ ہیں۔ ان کے والد جناب رانا محمد گلزار خاں کپور تھلوی ایک مایہ ناز افسانہ نگار اور کالم نگار تھے۔ تایا جان جناب نور محمد نور کپور تھلوی کا شمار بھی اُردو اور پنجابی کے قادر الکلام شعراء میں ہوتا تھا اور وہ فیض احمد فیض کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے تھے۔ اظہار احمد گلزار ۱۵ جولائی ۱۹۶۶ء کو ضلع فیصل آباد (پاکستان) کے ایک دُور افتادہ گاؤں چک نمبر ۸۷ گ ب (بابے دی بیر) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے گورنمنٹ پرائمری سکول سے حاصل کی۔ مڈل کا امتحان ۲۵۸ ر ب لماں پنڈ سے پاس کیا۔ پھر کچھ عرصہ گورنمنٹ سیکنڈری سکول ڈجکوٹ میں پڑھتے رہے۔ بعدازاں ان کی فیملی ۸۷ گ ب سے فیصل آباد شہر میں منتقل ہو گئی۔ فیصل آباد آ کر ۱۹۸۳ء میں آپ نے میٹرک کا امتحان ایم سی ہائی سکول کوتوالی روڈ سے پاس کیا۔ گورنمنٹ کالج فیصل آباد سے انٹر میڈیٹ اور گریجوئیشن کے امتحانات بالترتیب ۱۹۸۵ء اور ۱۹۸۷ء میں پاس کیے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (پنجاب میڈکل کالج) فیصل آباد سے میڈکل ٹیکنیشن اور فارمیسی ٹیکنیشن کے امتحانات پاس کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی خداداد صلاحیتوں سے سی ۔ ٹی اور بی ایڈ کے کورسز بھی پاس کیے۔ ازاں بعد آپ نے ایم ۔ اے (پنجابی )، ایم اے (سیاسیات)، ایم اے (اُردو)اور ایم او ایل کے تعلیمی مدارج میں امتحانات پاس کیے۔ علم کا شوق اور جستجو آپ کے رگ رگ میں سمایا ہوا ہے۔ لفظوں اور کتابوں سے عشق کی حد تک پیار کرتے ہیں۔ اِسی لگن کی بدولت انہوں نے ایل ایل بی اور ایم فل اُردو کے امتحانات اعزاز کے ساتھ پاس کیے۔ آج کل پی ایچ ڈی (اُردو) کے ریسرچ اسکالر ہیں۔ ۱۹۹۵ء میں آپ نے ہومیو پیتھک ڈاکٹری کا امتحان بھی پاس کیا۔ ڈاکٹر اظہار احمد گلزار کا شاعری، افسانہ نگاری، کالم نگاری اور سیرت نگاری کے علاوہ تنقید اور تحقیق میں بڑا مثالی کام ہے۔ آپ ہمہ جہت شخصیت کے مالک ایک متحرک اور محنتی قلمکار ہیں۔ وقت سے ہر لمحہ کچھ نہ کچھ کشید کرنے کی سعی کرتے نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر اظہار احمد گلزار کے مضامین، کالم ، افسانے اخبارات و رسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ وہ ایک افسانہ نگار، شاعر، نقیب محفل، براڈ کاسٹر، نقاد اور محقق کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ کالم نگاری کے حوالے سے ’’اظہار بھی مشکل ہے‘‘ کے نام سے آپ کے کالم روزنامہ ’’امن ‘‘فیصل آباد اور روزنامہ ’’ملت‘‘ فیصل آباد کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ اخبار ’’جمہوریت پسند‘‘ میں ایک عرصہ تک ادبی صفحہ ’’گلزارِ ادب‘‘ ترتیب دیتے رہے ہیں۔ آپ کے پنجابی افسانوں کا مجموعہ ’’سوچاں بھرن کلاوے‘‘ نورمحمد نور کپور تھلوی ۔۔۔شخصیت اور فن ’’کلیات نور‘‘ ، ’’فخر کائنات‘‘ (سیرت النبی ﷺ ) ، ’’سارا عالم ہے منور آپﷺ کے انوار سے‘‘ (غیر مسلم شعراء کا نعتیہ کلام ، تحقیق)، ’’دل جس سے زندہ ہے (انتخاب نعت) ‘‘، زمانے میں چمکا ہے نام محمدﷺ‘‘ (شرح اسمائے النبیﷺ ) اور تقاریر کا مجموعہ ’’گلزار تقاریر‘‘ شامل ہیں۔ آپ کو قائداعظم گولڈ میڈل ، بیسٹ پرفارمنس گولڈ میڈل، بری نظامی ایوارڈ، پنجابی سیوک ایوارڈ، قائداعظم ٹیلنٹ ایوارڈ، میاں محمد بخش ایوارڈ، پنجاب ٹی وی ایوارڈ ، پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ فیصل آباد، نور کپور تھلوی ادبی ایوارڈ، سید وارث شاہؒ ادبی ایوارڈ اور انجمن فقیرانِ مصطفی ﷺ سیرت ایوارڈ شامل ہیں۔ آپ پاکستان رائٹرز گِلڈ ، حلقہ اربابِ ذوق فیصل آباد کے رُکن اور نورکپور تھلوی ادبی فورم کے چیئر مین ہونے کے علاوہ دیگر کئی علمی، ادبی اور سماجی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔