(Last Updated On: )
تیری آواز سے اک آگ سی لگ جاتی تھی
سوز اور ساز سے اک آگ سی لگ جاتی تھی
اب تو جلتے ہی نہیں آگ سے ہم اور کبھی
حسن اور ناز سے اک آگ سی لگ جاتی تھی
اب نہ نظموں میں شرارے ہیں نہ غزلوں میں لہو
پہلے الفاظ سے اک آگ سی لگ جاتی تھی
اب تو انجام کی خنکی میں دبے جاتے ہیں
پہلے آغاز سے اک آگ سی لگ جاتی تھی