(Last Updated On: )
تِرا غم ہے مگر اِتنا نہیں ہے
ہمارے سر میں اب سودا نہیں ہے
ذرا سنبھال کے رکھنا یہ دل ہے
تمہارے کان کا جُھمکا نہیں ہے
تمہیں میں چھوڑ دوں گا راستے میں
ارے پاگل ! نہیں ایسا نہیں ہے
ہمارے بخت کی تاریکیوں میں
کوئی جگنو کوئی تارا نہیں ہے
یہ دل اک ہجر میں رویا ہے برسوں
اِن آنکھوں میں یونہی صحرا نہیں ہے
تمہارے فیصلے پہ سر تو خم ہے
مگر دیکھو ! یہ سب اچھا نہیں ہے
نجانے اُس کے کتنے مست ہوں گے
یقیں مانو ! خدا تنہا نہیں ہے
٭٭٭٭