(Last Updated On: )
زیست کی راہ پر
چلنے والے سبھی
طے شدہ وقت پر، اک معین جگہ
اپنے، اپنے قفس
چھوڑ جاتے ہیں، گردنیں موڑ کر
دیکھتے ہیں تو کیا
دیکھتے ہیں کہ پیچھے جو چھوڑا وہ سب
تھا اگر کچھ
حقیقت میں کچھ بھی نہ تھا
اور جب حال پر غور کرتے ہوئے
سوچتے ہیں: ’’بنا جسم کیا رہ گیا؟‘‘
اپنے ہونے کا احساس سا رہ گیا
یا پھر احساس کے روپ میں
یہ ہمارا نفس
خود کو محسوس کرتا ہوا— رہ گیا
ہم میں کیا تھا جو آخر بچا— رہ گیا؟
ہم اگر روح ہیں تو ہمارا وجود
روح کے بھیس میں
ہے بھی یا کچھ نہیں—؟
امرِ ر ّبی ہے بس…..
ما سوا کچھ نہیں—!!