رئیس فروغ کا پورا نام سیّد محمد یونس حسن تھا۔
مراد آباد یوپی ہندوستان میں ۱۵ فروری ۱۹۲۶ء کو پیدا ہوئے۔
دینی و مذہبی گھرانے سے تعلق تھا
ان کے جدِ امجد شاہ لطف اللہ کا مزار مبارک مراد آباد یوپی میں ہے
خاندان میں ان کے علاوہ کوئی شاعر و ادیب نہیں تھا۔
آپ نے شاعری کی ابتداء ہندوستان میں ہی کر دی۔
اکثر مشاعروں میں شرکت کرتے تھے۔
مراد آباد میں اپنا ایک حلقہ رکھتے تھے۔
شروع میں کچھ عرصہ قمر مرادآبادی کی محفل میں شرکت کی۔ لیکن جلد ہی اپنی راہ الگ متعین کر لی۔
۱۹۵۰ء میں شادی ہوئی۔
ہندوستان میں راشننگ ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کی۔
۱۹۵۰ء ہی میں پاکستان آ گئے۔
کچھ عرصہ ٹھٹھہ، سندھ میں مقیم رہے۔ ٹھٹھہ میں اسکول ٹیچر رہے۔
پھر کراچی آ گئے۔
بی اے کراچی یونیورسٹی سے کیا۔
ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملازم ہوئے۔ شاید پہلی پوسٹنگ منوڑہ پر ہوئی۔
ادبی ذوق کی وجہ سے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ادبی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ اکثر خاص موقعوں پر اسٹیج ڈرامے بھی لکھتے اور پیش کئے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ سے ایک رسالہ ’’صدف‘‘ کے نام سے اپنی ادارت میں شروع کیا۔
۱۹۶۵ء کی جنگ کے دوران قومی نغمات لکھے جو ریڈیو پاکستان سے نشر ہوئے۔
ایک نغمہ جنگ کے دوران بھی لکھا جسے تاج ملتانی اور ساتھیوں نے گایا۔ اس کے بول ہیں ‘‘شاہیں صفت یہ تیرے جواں اے فضائے پاک، ان غازیوں پہ سایہ فگن ہے خدائے پاک‘‘
اس کے علاوہ بے شمار قومی نغمے اور گیت لکھے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بعد شاید ۱۹۶۸ء یا ۱۹۶۹ء میں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے۔
ریڈیو پر بے شمار نغمے، گیت، فیچرز اور ڈرامے لکھے۔ جو بہت مشہور ہوئے۔
ان میں ڈرامہ سیریل ‘‘حامد میاں کے ہاں‘‘ بہت مشہور ہوا۔
اس کے علاوہ اسٹوڈیو نمبر ۹ میں بڑی تعداد میں ڈرامے لکھے۔
رئیس فروغ کے مشہور گیتوں میں ’’میری ہمجولیاں کچھ یہاں کچھ وہاں‘‘، ‘‘’’دھرتی سے ہاریوں کو پھر مامتا ملی ہے‘‘، ’’کان کا بالا ہاتھ کا کنگن اب کی فصل پہ لادوں گا‘‘، ’’جھلمل جھلمل ندی کنارا پل دو پل ہے ساتھ ہمارا‘‘، ’’اے وادی مہران‘‘، ’’ملت کو جو سچّا خواب ملا دھرتی پہ ہمیں مہتاب ملا‘‘ کافی مقبول ہیں۔
رئیس فروغ نے پی ٹی وی پر بھی اپنے جوہر دکھلائے۔
۱۹۷۰ء میں ‘‘بزمِ لیلیٰ‘‘ میں گیت لکھے جسے رونا لیلیٰ نے گایا۔
اس کے علاوہ ۱۹۷۱ء کی جنگ کے دوران قوم کو حوصلہ دینے کیلئے بڑی تعداد میں خاکے لکھے جو ریڈیو اور ٹی وی سے نشر ہوئے۔
محمد علی شہکی، عالمگیر، مہناز، اور دیگر نے ٹی وی کے پروگرام جھرنے میں رئیس فروغ کے لکھے ہوئے بے شمار گیت گائے۔
پی ٹی وی سے بچوں کے گیتوں کے پروگرام ’’ہم سورج چاند ستارے‘‘ میں تمام گیت رئیس فروغ نے لکھے۔ جو بہت مقبول ہوئے اور بعد میں ان گیتوں کی ایک کتاب بھی شائع ہوئی۔
حلقۂ احباب میں قمر جمیل، ضمیر علی بدایونی، احمد ہمیش، محب عارفی، احمد ہمدانی، ابو اللیث قریشی، شمیم نوید، عزیز حامد مدنی، محبوب خزاں، وزیری پانی پتی، مخدوم منور، اسد محمد خان، رسا چغتائی، و دیگر شامل ہیں۔ ناصر کاظمی سے محبت کا رشتہ تھا۔
٭٭٭