طارق مرزا کے خوبصورت افسانوں کا مطالعہ کیا۔ ہر افسانے کو انتہائی دلچسپ پایا۔ طارق مرزا کی تحریر میں قوسِ قزح کے رنگ ہیں۔وطن کی دھرتی سے محبت، وطن کے مکینوں کی جفاکش زندگی کے شب و روز۔ محنت کے بعد پھل سے محرومی اور اس کے اوپر صبر اور خندہ پیشانی سے قربانیوں کو جاری رکھنے کی سچی کہانیاں۔ جن کو طارق مرزا نے اپنے افسانوی فن سے اس خوبصورتی سے پیش کیا ہے کہ افسانے کو شروع کرنے کے بعد قاری اس کی دلچسپی میں کھو جاتا ہے۔
مفلسی کے دکھ ، بے انصافیاں، مظلومیت کے آنسو، ہجر کا کرب اور وطن کی محبت ، یہ ایسے مضامین ہیں جن میں طارق مرزا نے کمال مہارت سے ایسی تصویریں کھینچی ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا کردار سمجھنے لگتا ہے ۔ ملکی اور غیر ملکی، سماجی اور معاشی مسائل،سفرنامے، منظر کشی کا طلسم ،اس خوبصورتی سے ان کہانیوں میں قلم بند کئے گئے ہیں کہ ان میں مطالعے کی تسکین،معاشرے کے دُکھتے مسائل سے آگاہی اور مقامی اوربین الاقوامی معاشرت کی معلومات بھی ملتی ہیں۔
میں طارق مرزا کا سفرنامہ’’ خوشبو کا سفر‘‘ پڑھ چکا ہوں۔ جہاں ان کو سفر نامہ لکھنے کی مہارت حاصل ہے، وہاں ماشااللہ ان کا افسانوں کا سفر بھی اتنا ہی حسین ہے۔
ان کی زبان شستہ ، عام فہم اور خوبصورت منظر کشی افسانوں میں انتہائی دلچسپی پیدا کر دیتی ہے۔ اس طرح قاری کہانی اور طرزِ تحریر دونوں سے لطف اندوز ہو تا ہے۔
طارق مرزا بنیادی طور پر صحافی ہیں۔ افسانہ نویس اور سفر نامہ نگار بھی ہیں۔ اس لئے ان کی تحریروں میں یہ سارے رنگ جذب ہو گئے ہیں۔
دِل کو دِ ل سے راہ ہوتی ہے۔ایسے لگتا ہے کہ یہ تحریریں پہلے ان کے صفحہِ دل پر اور پھر کاغذ پر نقش ہوئی ہیں۔ان کے افسانوں میں صحافت کا رنگ ، سفرنامے کا ذائقہ،سماجی اور معاشرتی مسائل کی تصاویر اس طرح کینوس پر سجی ہیں کہ ہر افسانہ دِل اور دماغ دونوں پر اثر کرتا ہے۔ طارق مرزا کے افسانوں میں تحریر کی چاشنی ، کرداروں کی ہمہ رنگی اور مثبت سماجی پیغام ملتا ہے۔ اس سے ان کی حب الوطنی، انسان دوستی ، نرم دِلی اور محبت ظاہر ہوتی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ طارق مرزا کے سفرنامہ ’’ خوشبو کا سفر ‘‘ کی طرح ان کے افسانوںیہ کتاب ’’ تلاشِ راہ ‘‘بھی بہت مقبول ہو گی۔
ڈاکٹر شبیر حیدر
صدر، اُردو فورم آسٹریلیا
21ستمبر 2013