ماہین دیکھوں جو ہوا اُسے جانے دو یار تم اُن لوگوں کو نہیں جانتی ہو…..سجل ماہین کے ساتھ قدم ملائے چل رہے تھی اور ساتھ ماہین کو واپس جانے کا بول رہی تھی…..
اُن لوگوں نے کل جو تمہارے ساتھ کیا اُس کے بعد بھی میں چھوڑ دو تم میری اکلوتی دوست ہو اگر تمہیں کچھ ہو جاتا تو…..ماہین غصہ میں بولتی ہوئی چل رہی تھی….
اور اب ہائی فائف گروپ کی ٹیبل کے سامنے کھڑی تھی….
کیا ہوا کل کی سزہ بھول گئی کیا جو اب دوبارہ آگئی…..حرم سجل کو دیکھتے ہوئے بولی……
اوہ اچھا تو کل کی سزہ کیسی لگی تھی….حیدر باسل کے کھندے پر ہاتھ رکھ کر سجل سے بولا….
سزہ تو بہت اچھی لگی تھی اور اب آپ لوگوں کو ملی گی….. چٹخ………ماہین نے ایک چماٹ رکھ کر مارا اور سب کے منہ کھلے کے کھلے رہے گئے کینٹین میں سناٹھا چھہ گیا اور سامنے والا شخص تیش اور غصے کے عالم میں گال پر ہاتھ رکھے ماہین کو دیکھ رہا تھا سجل سمیت ہائی فائف کے چاروں حیران اور پریشان کھڑے تھے
یہ تھپڑ کسی اور کو نہیں بلکہ حیدر جی ہاں حیدر کو پڑا تھا….
جاہل پاگل جنگلی لڑکی تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے تھپڑ مارنے کی…..حیدر غصے اور تیش کے عالم میں ماہین کی طرف بڑھا…..
جیسے تم لوگوں کی ہمت ہوئی تھی میری دوست کو کلاس میں بند کرنے کی…..ماہین چیخی….
آج تک کسی نے مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور تم تم ہو کیا آخر تم جانتی نہیں ہو تم نے موت کو دعوت دی ہے مجھ پر ہاتھ اٹھا کر……حیدر غصے کے عالم میں چیخا….
ہاں صیح کہا اگر کوئی پہلے ہی یہ قدم اٹھا لیتا تو آج تم لوگ اس طرح نہیں ہوتے…..ماہین بھی چیخ کر بولی….
ہاہاہاہا…..کیونکہ سب کو اپنی جان پیاری ہے لیکن شاید تمہیں پیاری نہیں ہے تم نے شیر کے منہ میں خودُ ہاتھ ڈالا ہے….
اگر تم شیر ہو تو میں بھی شیر کے منہ سے زبان نکالنا جانتی ہو تمہیں تھپڑ مار سکتی ہو تو سوچ لو میں کیا کیا کر سکتی ہو…..ماہین رعب سے بولی….
یہ تھپڑ بہت مہنگا پڑھے گا تمہیں کتنے گھنٹہ اس کی دوست کلاس میں بند تھی بتانا مجھے…..حیدر نے باسل کی طرف دیکھ کر بولا….
3 گھنٹہ…..باسل بولا…
یہ 3 گھنٹہ کی وجہ سے جو تم نے ابھی کیا ہے نہ اب پوری زندگی میرے ہاتھ میں بند رہو تمہاری دوست کلاس میں صرف 3 گھنٹہ بند تھی تو تم تڑپ اٹھی اب ساری زندگی تم میرے ہاتھوں میں بند رہو گی افسوس ہورہا ہے مجھے تم پر سوچھ سوچھ کر…..حیدر دھمکی دیتے ہوئے افسوس ہونے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا…..
ہاہاہاہا بھول ہے تمہاری کہ میں تمہارے ہاتھوں میں بند ہوگی میں بھی دیکھتی ہو کیا کر لیتے ہو تم…..ماہین نے حیدر کی دھمکی کو ہوُا میں اڑاتے ہوئے بولی….
بہت ہواُ میں اڑ رہی ہو نہ ایسے پر کاٹو گا کہ یاد رکھو گی….حیدر نے ماہین کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا…
بتمیز جاہل انسان…..ماہین حیدر کی آنکھوں میں تیش دیکھ کر اندر سے خوف زدہ ہوگئی تھی تبھی بولی اور سجل کا ہاتھ پکڑ کر نکل گئی…..
چلو ڈرامہ ختم اپنے اپنے کام کرو سب…..حیدر نے آس پاس دیکھا اور چیختے ہوئے رعب سے بولا اور سب ایک دم اپنے اپنے کام میں لک گئے اور حیدر غم و غصے کہ عالم میں وہاں سے نکل گیا…..
حرم ایمن رضا تم لوگ جاؤ میں حیدر کے ساتھ جارہا ہو پتا نہیں اب کیا کرے گا غصے میں اپنے ساتھ کچھ الٹا سیدہ نہ کرلے اُس کی کوئی غلطی بھی نہیں تھی…..باسل انِ سب کو
بولتا و حیدر کے پیچھے نکل گیا….
___________________________
ماہین تم نے بہت غلط کیا ہے اب ہمیں کوئی نہیں بچا سکتا….سجل نے خوف زدہ لہجہ میں بولی
کچھ نہیں ہوگا پتہ نہیں کیا سمجھتے ہے اپنے آپ کو خوبصورت ہونے سے کیا ہوتا ہے جب انسان کے اندر احساس ہی نہ ہو….ماہین نے نظروں میں حیدر کو رکھتے ہوئے کہا….
ماہین لیکن حیدر کل نہیں تھا اُس کو کیا پتہ کل کا اور تم نے بغیر سنے سیدھا تھپڑ ہی مار دیا پہلے پوچھ تو لیتی…..سجل نے ماہین کے سر پر بم پھوڑا….
کیا وہ نہیں تھا کل یہ کیا ہوگیا مجھ سے لیکن وہ سب اُس ہی کی شہ پر کرتے ہیں اُس کی دہشت کی وجہ سے…..ماہین پہلے تو شرمندہ ہوئی پھر دوبارہ وہی بات کرنے لگی…چھوڑو یار کچھ نہیں ہوتا چلو کلاس کے لیئے لیٹ ہو رہے ہیں….
___________________________
حیدر آرام سے گاڑی چلا لگ جائے گی یار…..باسل حیدر کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا چیخ رہا تھا اور حیدر فول اسپیٹ میں گاڑی چلا رہا تھا….
تجھے کس نے بولا تھا ساتھ آنے کو بولا تھا نہ لیف می الون (مجھے اکیلا چھوڑ دو) …..حیدر غصے سے چیخا….
ہم تیرے دوست ہیں میں جانتا ہو توُ ابھی غصے میں ہے اس لیئے آیا ہو تیرے ساتھ کہ کچھ الٹا سیدھا نہ کرلے جان ہے تم ہم لوگو کی پتہ ہے نہ تجھے یار….باسل نے پیار اور فکر سے بھر پور لہجہ میں بولا….
حیدر نے سڑک کنارے گاڑی روکی سڑک پر سناٹا تھا اُس وقت یہ لوگ شہر سے بہار نکل گئے تھے….
تجھے پتہ ہے باسل آج تک میرے ماں باپ نے مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور وہ وہ لڑکی مجھ پر مطلب حیدر کو تھپڑ مارا وہ بھی سب کے سامنے سمجھتی کیا ہے وہ اپنے آپ کو…..حیدر حیرت اور غصے سے لال ہوتے ہوئے بول رہا تھا….
ہم چھوڑے گے نہیں اُس لڑکی کو….باسل نے بھی حیدر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا….
مجھے اس لڑکی کا پورا ڈیٹا چاہیئے اور کسی کو اس پر نظر رکھنے کے لیئے رکھو 24 گھنٹہ اس پر نظر رکھے کہاں آتی ہے کہاں جاتی ہے ساری تفسیل چاہیئے….اور ہاں یہ بات صرف ہم دونوں کے بیچھ میں رہے گی بس تھوڑا انتظار پھر میری باری ہے مس ماہین……… حیدر نے باسل کو دیکھتے ہوئے بولا…..
ہاہاہاہا….ہوجائے گا باس اب بس مسکرا دے یار…..باسل ہستے ہوئے حیدر سے بولا…
انسان بن…..حیدر نے مسکراتے ہوئے باسل سے بولا….
ہائے…. یہ مسکان تیرے حسنُ میں چاند چاند لگا دیتی ہیں اگر ابھی میں لڑکی ہوتا نہ یقین مان دل و جان سے فدا ہوجاتا……باسل نے حیدر کی مسکان پر مسکرا کر آہ بھر کہ بولا…..
کمینے…..حیدر نے باسل کے ایک چپت لگائی اور گاڑی میں دونوں کے قہقہ سنائے دیا….
لیکن آگے آنے والے وقت میں کیا ہونے والا ہے اس بات سے سب انجان تھے….
___________________________
سجل میں سوچ رہی تھی کیوں نہ آج مارکٹ چلے مجھے کچھ چیزیں لینے ہیں…ماہین سجل کو دیکھتے ہوئے بولی…
ہاں ٹھیک ہے شام میں چلے گے…..سجل نے فوری ہامی بھر لی….
___________________________
تم سب یہاں کیا کر رہے ہو…..باسل اور حیدر ایک ساتھ گھر میں داخل ہوئے تو سامنے حرم ایمن رضا سوفے پر بیٹھے وے میلے تو باسل بولا….
یار ہمیں حیدر کی فکر ہورہی تھی جس طرح یہ وہاں سے گیا تھا تو ہم سب پریشان ہوگئے تھے…..رضا سنجدگی سے بولا….
ارے میرے جگر میں اتنا کمزور نہیں ہو کہ ایک لڑکی کہ تھپڑ سے ڈر جاؤ گا…..حیدر رضا کے کاندہے پر ہاتھ رکھ کر بولا….
ہم اُس کو چھوڑے گے نہیں یاد رکھے گی وہ یہ دن……حرم غصے سے بولی….
حرم میری بہن تم اور باقی سب کچھ نہیں کرو گے اور اب بھول جاؤ آج جو ہوا…..حیدر سب کو دیکھتے ہوئے بولا….
حیدر بھائی آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں اُس نے آپ کو تھپڑ مارا سب کر سامنے اور آپ ہم سب کو چپ کرا رہے ہیں…..حرم صدمے سے بولی….
حرم میں نے ابھی کیا بولا ہے بھول جاؤ آج جو ہوا یہ میرا مسلئہ ہے میں خدُ دیکھ لو گا سمجھے تم لوگ اب میں جارہا ہو آرام کرنے بائے…..حیدر روعب سے بولا اور اپنے روم میں چلا گیا حرم کی دوبارہ تھپڑ والی بات پر غصہ آگیا تھا….
اچھا نہیں کیا تم نے اب میرے ہاتھ سے نکل کر نہیں جاسکتی تم جب تک میں زندہ ہو تب تک تو بلکل بھی نہیں آج جو کچھ کیا ہے تم نے اس کی سزہ سود سمیت دینی ہوگی بس تھوڑا انتظار کرنا ہوگا پھر یاد کرو گی مس ماہیننننننن…….حیدر سوچھوں میں ہی ماہین سے مخاطب تھا اور پھر سائٹ پر رکھا شو پیس اٹھا کر دیوار پر مارا…..
___________________________
سجل تم چلو میں وہ والی شوپ سے آتی ہو….ماہین سجل کو بول کر سامنے شوپ میں چلی گئی اپنی لیئے گھڑی لیکر وہ شوپ سے بہار نکلی ہی تھی کہ کسی سے زور سے تصادم ہوا….
آہ…..ماہین نے اپنا سر پر ہاتھ رکھا….اندھے ہو نظر نہیں آتا سامنے جاہل اندھے انسان…..ماہین بغیر سامنے دیکھے بولی جارہی تھی….
ہیلو مس اگر میں نے نہیں دیکھا تو آپ بھی تو دیکھ سکتی تھی ان بڑی بڑی اور خوبصورت آنکھوں سے…..سامنے موجود شخص نے اپنا بدلہ لیتے ہوئے ماہین کی بڑی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا….
ہیلو مسٹر اپنی لمیٹ میں رہے ماہین نے اپنے سامنے موجود خوبصورت شخص کو دیکھتے ہوئے بولی….
میں نے لمیٹ کروس کب کی…..سامنے موجود خوبصورت نوجوان نے ماہین ہی کے انداز میں بولا….
آپ بہت ہی بتمیز اور جاہل انسان ہیں ہٹے میرے راستے سے…..ماہین اس کے اس بات پر اندر تک جل گئی….اور فوری ہی شوپ سے نکل گئی…
بتمیز جاہل یہ میرے سامنے مجھے بول گئی اور میں نے کچھ کہا بھی نہیں بلکلہ سن کر مسکرا رہا ہو……وہ شخص ابھی سوچھ ہی رہا تھا کہ ایک شخص اکر بولا……
فیصو صاحب آپ کی گاڑی آگئی…..
ہمم ہاں وہ ایک کام کرو یہ جو ابھی میرے سامنے لڑکی گئی ہے اس کا پتا لگوائے اور مجھے بتانا….فیصو نے سوچتے ہوئے سامنے شوپ میں کھڑی ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا….
جی صاحب جو حکم…..اکرم نے فیصو کو جواب دیا….
اور فیصو مسکراتے ہوئے نکل گیا….آج کتنے ارصے بعد اس کے چہرے پر مسکان آئی تھی وہ خدُ بھی نہیں جانتا اور کیوں اپنی ہی بیزتی پر مسکرا رہا تھا یہ بھی نہیں پتہ تھا اگر ماہین کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اس بتمیزی پر اس دنیا سے نکال دیتا لیکن اجیب بات تھی اُس کے بولنے میں کہ دل چارہا تھا وہ بولتی رہے وہ سنتا رہے….