ماہین کو جب ہوش آیا تو سر بھاری ہوتا محسوس ہوا وہ بیڈ پر لیٹے ہوئے سر پر ہاتھ رکھے کمرے کا جاہزہ لے رہی تھی ہال نمہ کمرہ تھا خوبصورت سا فنیچر سب چیزیں اپنی مسال آپ تھی کمرہ چیزوں سے کسی شہزادے کا لگ رہا تھا جب ماہین کو یاد آیا تو فوری بیڈ سے اتری اور دروازے کی طرف بھاگی….کھولو کوئی ہے کھولو….جب بہار سے کوئی آواز نہیں آئی تو ماہین سوفے پر بیٹھ کر رونے لگی….
میں کیا کرو مجھے پتہ بھی نہیں میں کہاں ہو کون ہیں یہ لوگ مجھے کیوں لائے ہیں…..ماہین روتے ہوئے سوچھ ہی رہی تھی کہ دروازہ کھلنے کی آواز آئی اور قدموں کی بھی اب قدم ماہین کے بلکل سامنآ رکے تھے ماہین نے نظریں اٹھا کر دیا تھا….
تم……ماہین بےیقینی اور حیرت کے مارے سامنے موجود وجود کو دیکھ رہی تھی اور اٹھ کھڑی ہوئی….
ہاں میں جنگلی شیرنی…..حیدر نے مسکراتے ہوئے ماہین کو دیکھا….
تم مجھے یہاں کیوں لائے ہو….ماہین پیچھے کو ہوتی ہوئی بولی….
بریانی بنانے…..حیدر سنجدگی سے بولا…
کیا…..ماہین کو حیدر کی دماغی حالت پر شوبہ ہوا…
او کم اون تھوڑی دیر میں پتہ چل جائے گا تم یہاں کیوں ہو بس تھوڑا انتظار کرو….حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا اور سوفے پر بیٹھ گیا….
دیکھو میں نے تمہارا کیا بگاڑہا ہے مجھے جانے دو….ماہین کو گھبراہٹ ہونے لگی تھی….
ہاہاہاہاہاہا واقعہ تم نے کچھ نہیں بگاڑہا……حیدر کا قہقہ کمرے میں گنجہ….اتنے میں کمرے میں حرم اور ایمن آئی….
بھائی یہ چیزیں جو آپ نے بولی تھی….حرم حیدر کو شوپرز دیکھتے ہوئے بولی….
ہمممم ٹھیک ہے آدھے گھنٹہ میں اسے تیار کرو اوکے…..حیدر حرم اور ایمن کو دیکھتے ہوئے کھڑا ہوا….
کیا کسے مجھے جانا ہے…..ماہین صدمے سے بولی اور دروازے کی طرف بڑی اتنے میں اس کی کلائی کسے کے فولادی ہاتھ میں تھی….
چلی جانا کس نے منا کیا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد….حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا….
ہاتھ چھوڑوں میرا…..ماہین اونچی آواز میں بولی….
آواز نیچی رکھو ابھی تم میرے گھر اور میرے کمرے میں ہو …..حیدر ماہین سے زیادہ آواز میں بولا اور ماہین کا ہاتھ آزاد کیا….
حرم ایمن آدھے گھنٹہ میں مولوی صاحب آرہے ہیں تم لوگ اس کو تیار کرو سمجھی….حیدر دونوں کو دیکھتے ہوئے بولا…
اور تم تمیز کے ساتھ تیار ہوجاؤں اور نکاح کے لیئے بھی….حیدر سنجدہ لہجے میں بولا….
کیا….نکاح کس کا میں کیوں تیار ہو…..ماہین کو جیسے صدمہ لگا….
ہم دونوں کا….حیدر ماہین اور اپنی طرف شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے بولا….
نہیں کبھی نہیں بالکل بھی نہیں …..ماہین دیوانہ وار بول رہی تھی….
دیکھو جنگلی شیرنی اس وقت شرافت سے میری بات مان جاؤ ورنہ آج اچھا نہیں ہوگا….حیدر دھمکی دینے والے انداز میں بولا….
تم اس دن کی وجہ سے کر رہے ہو نہ یہ میں نے تمہیں تھپڑ مارا تھا تم سے بتمیزی کی تھی میں معافی مانگتی ہو تم سے پلیز ایسا مت کرو….ماہین ہاتھ جوڑ کر حیدر کے سامنے روتے ہوئے بول رہی تھی….
دیکھو ابھی ان باتوں کا وقت نہیں ہے مولوی صاحب آنے والے ہوگے تم تیار ہوجاؤ….حیدر ماہین سے بولتے ہوئے دروازے کی طرف قدم بڑھا رہا تھا لیکن اگلے ہی پل ماہین کی بات پر رکا اور مڑ کر تیش کے عالم میں ماہین کے سامنے آیا….
میں تم سے مر کر بھی نکاح نہیں کرو گی سمجھے تم انتھائی نیچ اور بےغیرت انسان ہو…..ماہین دھاڑی….
تم نکاح نہیں کرو گی مر کر بھی…..حیدر نے ماہین سے بولتے ہوئے جیب سے گن نکالی اور ماہین کے سر پر رکھی….
اب بولو نہیں کرو گی نکاح مجھ سے….حیدر ماہین کو دیکھتے ہوئے بولا…..
نہیں نہیں نہیں کبھی نہیں تم مجھے مار دو…..ماہین حیدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئی بولی….
حیدر نے گن دیوار کی طرف کر کے دو تین فائر کیئے اور جو سوچھ کر کیا وہ ہوگیا….
اب کرو گی نکاح یا….حیدر نے آدھی بات چھوڑ دی حیدر نے ماہین کا خوف زدہ چہرہ دیکھ لیا تھا….
ماہین نے سر ہاں میں ہلایا ماہین کو لگا اگر انکار کیا تو واقعی حیدر گولی ماہین کے سر پر مارے گا….
گڈ اب بہار مولوی صاحب کے سامنے بھی تمیز کا دامن تھامنہ ورنہ اگلی گولی دیوار کی جگہ تمارے اس خالی دماغ پر لگی گی سمجھی…..حیدر شہادت کی انگلی ماہین کے سر پر رکھ کر بولا…..اور بہار نکل گیا….
تھوڑی دیر میں ماہین سوفے پر بیٹھی تھی اور ماہین کے برابر حرم اور ایمن اور دوسرے سوفے پر حیدر اور باسل رضا مولوی صاحب کے برابر میں کھڑا تھا اور دو تین لوگ تھے…
مولوی صاحب ماہین سے پوچھ رہے تھے اور ماہین سوچوں میں گم تھی اتنے میں دوبارہ مولوی صاحب نے اجازت طلب کی ہوش تو تب آیا جب حرم نے ماہین کو دھیرے سے جھنجھلایا….
کیا آپ کو قبول ہے….مولوی صاحب بولے….
ماہین کی نظروں میں کچھ دیر پہلے والا واقعہ چلا اور وہ بجی ہوئی آواز میں بولی….
قبول ہے…..
قبول ہے….
قبول ہے….حیدر نے اپنا سانس بھال کی…
کچھ ٹوٹا تھا ماہین کے اندر ایسا لگا جیسے روح جسم سے نکل گئی تھی….کپکپاتے ہاتھوں سے ماہین نے پیپرز پر سائن کیا اور کچھ ہی پل میں وہ “ماہین زمان خان” سے “ماہین حیدر مرتضی” بن گئی تھی جسے اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ایک تھپڑ کے بدلے اُسے وہ ساری زندگی تڑپائے گا ماہین کو حیدر کے وہ لفظ یاد آئے “اب پوری زندگی میرے ہاتھوں میں بند رہوگی” وہ کر گیا تھا…
سب جاچکے تھے بس باسل اور حرم تھے باہر وہ کمرے میں آیا وہ سوفے پر بیٹھی تھی….
اپنا ہولیا درست کرو اور اٹھو میں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ دو….حیدر ماہین کے چھرے کو دیکھتے ہوا بولا….
مل گیا سکون ہوگیا بدلہ پورا اب خوش ہو…..وہ غرائی…..
بدلہ ہاہاہا…..حیدر کا قہقہ بےساختہ تھا امید نہیں تھی اس لفظ کی اُسے…
تم انتہائی گٹھیا انسان ہو….ماہین حیدر کا گربان پکڑتے ہوئی بولی….
یہ غلطی آج تو کر لی لیکن دوبارہ غلطی سے بھی یہ غلطی مت کرنا…..حیدر ماہین کا ہاتھ اپنے گربان سے ہٹاٹے ہوئے غرایا…
نفرت کرتی ہو میں تم سے سنا تم نے نفرت کرتی ہو میں تم سے…..ماہین چختی ہوئی دھاڑی….
“جن سے نفرت کی جائے ان سے محبت کمال کی ہوتی ہے”…..حیدر نرم لہجے میں ماہین کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا…
چھوڑو میرا ہاتھ جنگلی….ماہین غرائی…
چلو جلدی کرو تمہارے گھر چھوڑ آؤں اور بھی کام ہیں مجھے….حیدر جتانے والے انداز میں بولا…
ماہین نے اپنے اپرُ چادر ڈالی اور دروازے سے نکل گئی پیچھے حیدر بھی کمرے سے نکل کر گاڑی میں آگیا راستہ خاموشی میں گزرہ خاموشی میں بس ماہین کی سسکیاں گونج رہی تھی حیدر نے ایک دفا بھی ماہین کی طرف نہیں دیکھا تھا گاڑی ماہین کے گھر کے آگے رکی ….
سنوُ یہ دروازہ بند رکھنہ اور خیال رکھنہ اپنا…..حیدر
سنجدگی سے بولا…..
ماہین نے غم و غصے سے حیدر کی طرف دیکھا اور خاموشی
سے نکل کر گھر کے اندر بڑگئی اور حیدر نے گاڑی زن سے آگے بڑھا دی….
___________________________
یا اللہ یہ کیا ہوگیا میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا جس شخص کو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا وہ اب میرا شوہر…. یہ کیا ہوگیا میں نے کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا تو پھر میرے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے پہلے ماما چلی گئی پھر سجل تو میرے لیئے میری روح کی طرح تھی اور اب یہ مجھے سمجھ نہیں آرہا اپنا حال کس کو بتاؤں
تیرا نام بتاؤں کس کو…
یہ حال سناؤں کس کو….
بابا کو بتا نہیں سکتی اُنکی طبیت پہلے ہی ٹھیک نہیں اپر سے وہ ملک سے باہر ہے سجل بھی نہیں ماما بھی نہیں ماما میں بہت اکیلی ہوگئی ہو کوئی نہیں جو میرا حال جانے میں کیا کرو اچھا ہوتا جو حیدر مجھے گولی مار دیتا میں کیوں ڈر گئی مر جانا چاہیئے تھا مجھے اللہ میں نے تجھ کو حاضر ناظر جان کر نکاح کیا ہے تم پر بھروسہ کر کے اب سب تجھ پر چھوڑا……اور ایک سکون کی لہر ماہین کے اندر ڈوری اور روتے روتے پتہ نہیں کب نیند کی والیوں میں کھوگئی….
___________________________
حیدر کیا تجھے لگتا ہے توُ نے ٹھیک کیا ماہین کے ساتھ….باسل سنجدگی سے بولا….
اُس وقت مجھے جو ٹھیک لگا میں نے وہ کیا بس….حیدر مطمعن ہوتے ہوئے بولا…
آگے کیا کرو گے…..باسل پھر بولا…
یار آگے جو ہونا ہوگا ہوجائے گا مجھے اور بھی کام ہوتے ہیں اتنا فضول وقت نہیں کہ میں یہ باتوں میں ٹائم ضایہ کرو….حیدر اب سنجدگی سے بولا….
دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے آگے…..باسل مستقبل کے بارے میں سوچتے ہوئے بولا…
حرم یار چائے ہی بنادو بہت تھکن ہورہی ہے…..حیدر معصوم سی شکل بنا کر بولا…..
اپنی بیوی سے بول اب میری بہن کو تنگ مت کر…..باسل ایک آنکھ دبا کر شرارت سے بولا…..
ہاہاہا ہسنا تھا کیا جھلی انسان….حیدر جل کر بولا….
اچھا چل نکاح کی ٹریٹ ہی دے دے جگر….باسل مسکرا کر بولا….
ادھر آؤں دیتا ہو ٹریٹ تجھے….حیدر جھٹ سے باسل کی گردن کو دبوچ کر بولا…..حرم ہستے ہوئے کچن میں چلی گئی تھی….
چھوڑ کمینے ٹوٹ جائے گی میری خوبصورت سی گردن….باسل حیدر کو پرے کرتے ہوئے بولا….
خوبصورت گردن تو دیکھ…..حیدر ہستے ہوئے بولا….
مجھے یقین ہے میری بھابھی میرے بھی سارے بدلہ لے گی تجھ کمینے سے…..باسل کولر صیح کرتے ہوئے بولا….
حیدر بس تلخی سے مسکرایا…
___________________________
کیسے تم لوگوں کی نظر سے وہ غائب ہوگئی اندھے ہو کیا تم لوگ…..فیصو تیش میں داڑھا….
ہم اس کا انتظار ہی کر رہے تھی اتنے میں ایک گاڑی سامنے سے آئے اور اس کے بعد شاید وہ میڈم اُس گاڑی میں بیٹھ کر چلی گئی…..ایک لڑکے نے ہمت کر کے جواب دیا….
کیا کس کے ساتھ گئی….فیصو کو کچھ سمجھ نہیں آیا…
پتہ نہیں صاحب….
وہ صرف فیصو کی ہے بس لگتا ہے اب آمنہ سامنہ ہونا پڑے گا مس ماہینننننن……فیصو تیش اور غم و غصے سے بولا منزل اتنے قریب سے گزر گئی….
ایک تو پتہ نہیں کون ہے جو میرے ہی گودام میں آگ لگا کر چلا گیا اتنا مال جل گیا کوئی پولیس والے میں اتنا دم نہیں فیصو پر ہاتھ ڈالے لیکن یہ ہے کون جو میری جڑے کمزور کر رہا ہے کہی کوئی دشمن نے تو یہ نہیں کیا اففففف کچھ سمجھ نہیں آرہا اپر سے یہ ماہین میرے حواسوں پر سوار ہے آج اچھا بھلا آجاتی میرے پاس لیکن پتہ نہیں کس کے ساتھ چلی گئی کچھ سمجھ نہیں آرہا کیا کرو تم سے تو میں مل کر ہی رہوگا ماہین بےبی…..فیصو شیطانی مسکراہٹ سجائے بولا….