تکلیف سے روتے ہوئے وہ بھاگ کر نیچے لان کی طرف گئ
کیا ہوا بیٹا شفا کو اس طرح تڑپتے دیکھا تو فوراً پریشانی سے راحیلا شفا کی طرف بڑھی
ماما میرے بازوں میں بہت جلن ہے یہ دیکھیں نیلا بھی ہوگیا شفا نے بواۓ کٹے بالوں پر بینڈ لگایا ہوا تھا پھر بھی تڑپتے ہوئے اس کے شرارتی بال ہوا میں جھول رہے تھے
شفا کی بڑی بڑی آنکھوں میں تکلیف نمایا تھی
اوہو راحیلا نے شفا کا نیلا پڑتا بازوں دیکھ کر شاک کی کیفیت میں کہا
چلوتم گاڑی میں بیٹھو میں چابی لے کر آتی ہوں پاپا کو ہسپتال ہی بلالیں گے راحیلا نے بغیر تاخیر کیۓ جلدی سے خود ہی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی
ہسپتال تک پہنچتے شفا درد اور تکلیف سے تڑپ رہی تھی بیٹی کو اس حالت میں دیکھ کر راحیلا بھی خود کو روک نہیں پائ
راحیلا کی دوست ڈاکٹر شمیم نے جب شفا کا بازوں دیکھا تو جواب دے دیا
راحیلا تو سنتے ہی چکرا گئی آصف کو فون کرنے تک راحیلا ہوش و حواس سے بیگانہ ہوچکی تھی
تین گھنٹے بعد شفا کو سکون آور دواؤں کے زیر اثر آپریشن تھیٹر سے باہر لایا گیا
آصف کی تو غم سے آواز ہی بند ہوگئی کیسے ان کی ہنستی کھیلتی بیٹی کچھ گھنٹوں میں معذور ہوگئ
راحیلا کو تو ہوش ہی نہیں تھا جو وہ بیٹی کا ماتم کرتی اس نےتو سنتے ہی ہوش کھودیۓ
……………
آصف کو جب شمیم نے بتایا کہ شفا کو غلط انجکشن سے معذور کیا گیا ہے تو اسی وقت پولیس رابطہ کیا اور ڈاکٹر عاصم کے خلاف مقدمہ درج کروایا
آصف نے اپنے سورس استعمال کئے تو عاصم کو گرفتار کرلیا گیا کیس کورٹ تک گیا عاصم نے اپنے لیۓ مہنگا وکیل رکھ لیا
آج فیصلے کا دن تھا عاصم کے وکیل نے اس بات کو صرف پشہ ورانہ غلطی کہہ کر دبانے کی کوشش کی مگر آصف کے وکیل نے جیت لے لی
یہ عدالت ڈاکٹر عاصم کو اس سنگین غلطی کی پاداش میں دو سال کی قید بما جرمانے کی سزا سناتی ہے
……………….
…………….😞😞
عاصم نے قید ہونے سے پہلے شاہنواز کو فون کر کے بتایا
شاہنواز اگر تم نے مجھے نا نکالا تو میں تمہارا نام بھی لوں گا عاصم نے دھمکاتے ہوۓ کہا
تم فکر نا کرو بس دو دن صبر کرو تم باعزت بر ہوجاؤ گے شاہنواز کا وعدہ ہے تم سے رعب سے کہتے ہی فون بند کر دیا
…………….
……………….😞😞
سن یار ان دو بندوں کو اڑانا ہے بس بچی کو کچھ نہیں ہونا چاہئے مکرو انداز سے کہتا ٹہل رہاتھا
ہاں تو میرا باپ نا بن میں ایسا ہی ہوں بے رحم وڈیرہ نوکدار مونچھوں کو تاؤ دیتا فون کے دوسری طرف بندے کو دہلا گیا
………….😞😞😞
بیٹا ہم شام کو واپس آجائیں گے تم بور تو نہیں ہو گی نا ….آج ہاتھ کو کٹے چار مہینے ہوگۓ تھے مگر راحیلا کو پل بھی چین نہیں
جی ماما افسردہ سی مسکراہٹ سجائے راحیلا کا دھیان بدلنے لگی …
میرے لئے بہت سارے فرش فلاورز لے کر آنا ماما شفا ماں کے ساتھ لپٹ گئی
اوکے.. راحیلا کے فرینڈ کے بیٹے کی ڈیتھ ہوگئ تھی اسہی کا افسوس کرنے وہ اور آصف جا رہے تھے شفا کے ماتھے کو چوم کر راحیلا چلئ گئی
………..
…………..😯😞
قاسم نے شفا کی بھیگی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے شفا کا ایک ہاتھ جو بے حجاب ہی رہتا پکڑ کر سہلایا تب تک ماسی ڈاکٹر کم حکیم کو لے آئ تھی
دیسی پٹی کرنے کے بعد پین کلر دے کر رخصت ہونے لگا جب قاسم نے والٹ سے بغیر گنے نوٹ نکال کر دیۓ جیسے اس نے خوشی خوشی قبول کیا
ڈاکٹر کے جانے کے بعد قاسم واپس شفا کی جانب مبذول ہوا
آپ کو کہاں چھوڑوں قاسم نے دھیمے سے استفسار کیا
مجھے یہی رہنے دیں صبح میں خود چلی جاؤں گی ..بے تأثر لہجے میں کہتی وہیں دراز ہوگئ
قاسم کو اپنا وہاں رکنا نامناسب لگا تو ماسی کو ہدایت دیتا چلا گیا
………….
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...