فیصل عظیم(امریکہ)
مزدور بچارا کیا جانے
وہ مسجد ہو یا مندر ہو
وہ جھونپڑی ہو یا کوٹھی ہو
یا وہ کوئی مے خانہ ہو
مزدور بچارا کیا جانے
کس کس کا آنا جانا ہو
اور کون بسیرا کر جائے!
اُس کوٹھی میں ویرانہ ہو
مسجد لوگوں سے بھر جائے
یا بسنے والوں کے ہاتھوں
خود ہی اک روز بکھر جائے
مزدور بچارا کیا جانے
اُس کے اطراف کی دنیا تو
ٹھیکیداروں کی دنیا ہے
کچھ دین کے ٹھیکیدار بھی ہیں
کچھ ٹھیکیدار ہیں ملت کے
کچھ لفظوں کے سوداگر ہیں
کچھ جذبوں کے رکھوالے ہیں
کچھ رکھوالے تاریخ کے ہیں
کچھ سوداگر توصیف کے ہیں
کچھ شعر کے ٹھیکیدار بھی ہیں
کچھ ٹھیکیدار معانی کے
کچھ ٹھیکیدار ہیں رتبوں کے
جو گویا سب سے برتر ہیں
کچھ صنفوں کے پیغمبر ہیں
اب اتنے ٹھیکیداروں میں
مزدور بچارا کیا جانے
وہ اینٹ جو اُس نے رکھی ہے
وہ کل کس کے کام آجائے
بنیاد جو اُس نے رکھی ہے
اک عالی شان عمارت کی
اُس عالی شان عمارت میں
کل کون بسیرا کر جائے
مزدور تو پھر مزدور ہے جی
تعمیر ہے اُس کا کام سدا
اِن اینٹ کے ٹھیکیداروں کو
مزدور بچارا کیا جانے……!