رمیشہ اور امبر باقی سب کے ساتھ اپنی ہونے والی بھابھی سے باتیں کر رہیں تھیں جو بہت پیاری تھیں
شادی میں4 دن تھے ڈھولکی شروع ہوگئی تھی وہ لوگ دلہن کے گھر ہی رہ رہے تھے سب کو الگ الگ کمرے دیے ہوئے تھے
بلال یہاں آنا دلہن کی سب سے بڑی بہن نے بلال کو آواز دی جو رمیشہ کو اسٹیشن لینے گیا،تھا،اور اسی کی کار میں وہ لوگ آئیں تھی
دلہن کی سب سے بڑی بہن سمیرا جن کی شادی جرمنی میں ہوئی تھی ان کی تین بیٹیاں تھیں وہ بہن کی شادی کے لیے پاکستان آئی تھیں
بلال یہ ہیں فیصل کے ماموں کی بیٹیاں
یہ رمیشہ اور یہ امبر اور یہ بلال ہے اسپین میں کاروبار ہے اسکا سارا کی شادی کے لیے پاکستان آیا ہے
سمیرا باجی نے بلال سے دونوں کا تعارف کروایا اور رمیشہ اور امبر نے بلال کو سلام کیا
رمیشہ کی دوستی سمیرہ باجی سے ہوگئی تھی سب اخلاق کے بہت اچھے تھے
چلو بھئی رمیشہ گانے شروع کرتے ہیں طاہرہ جو ہونے والی بھابھی کی سب سے چھوٹی بہن تھی اس نے کہا
ہاں چلیں رمیشہ نے جواب دیا
طاہرہ رمیشہ کی ہم عمر تھی
ڈھولکی میں خوب گانے گا کے سب نے بہت انجوائے کیا
مگر رمیشہ نے محسوس کیا،بلال ایک دو چکر بلا وجہ اندر کے لگا کے گیا ہے
بلال دیکھنے میں اچھا تھا قد بھی لمبا تھا اور ایسا لگتا تھا کافی رعب دار ہے
سب بیٹھے گپے لگا،رہے تھے جب سمیرا باجی نا کہا کیوں نا کافی پی جائے ٹھنڈ بہت زیادہ تھی کمروں میں ہیٹر چل رہے تھے
مگر کک سو گیا،ہے طاہرہ نے جواب دیا
بھئی باہر چلتے ہیں تھوڑی ٹھنڈی ہوا بھی لگ جائے گی
ہاں یہ ٹھیک ہے طاہرہ نے جواب دیا
بلال کو انٹر کام کرو اس کے کمرے میں
ساتھ چلے سمیرہ باجی نے طاہرہ کو کہا
صابرہ بیگم اور رمیشہ کی پھوپھو ساتھ نہیں گئیں تھیں
انھوں نے کہا،تھا بچے گھومیں جائیں انجوائے کریں
شہلہ، بھابھی، یوسف بھائی ،امبر ،رمیشہ ،بلال
سمیرا باجی اور طاہرہ تھے ساتھ
کار میں بھی باتیں کرتے ہوئے مزہ آرہا تھا رمیشہ کافی انجوائے کررہی تھی سب کی کمپنی
رات کے 1 بجے تھے روڈ پر رش نہیں تھا ویسے بھی جنوری کا مہینہ تھا زبردست ٹھنڈ کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب گلوریا جینز پہنچ کر ٹیبل پر بیٹھے گپ شپ کر رہے تھے
کافی کا آرڈر دے دیا تھا
جب اچانک بلال نے کہا ایک سوال پوچھوں اس کا جواب دینا ہوگا
طاہرہ بولی پوچھیں بھائی
بلال نے جواب دیا صرف ایک بندے سے پوچھوں گا
باقی سب کو اس سوال کا جواب معلوم ہے جو میں نے پوچھنا ہے
سمیرا باجی نے کہا پوچھو
بلال نے کہا یہ سوال رمیشہ کے لیے ہے
سب حیرت سے رمیشہ کو دیکھنے لگے
اچھااااا تو سوال ہے
تاکیرو موچو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلال اتنا کہہ کے خاموش ہوگیا
سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی
یہ کیا پوچھا ہے آپ نے رمیشہ نے منہہ بنا کے کہا
سوال پوچھا ہے
دوبارہ کریں سوال رمیشہ نے بلال کو کہا
بلال نے سوال دہرایا
تاکیرو موچو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کون سی زبان ہے؟
رمیشہ نے طاہرہ کو دیکھ کے کہا جو مسکرا،رہی تھی
یہ اسپینش زبان میں سوال کر رہا ہے خود جو اسپین کا،ہے
مگر مجھے تو نہیں آتی اسپنش رمیشہ نے معصومیت سے کہا
چلو بلال بتا دیتے ہیں اسکا مطلب سمیرا باجی نے کہا
کافی بھی آچکی تھی
اسکا مطلب ہے آئی لو یو بلال نے رمیشہ کو دیکھتے ہوئے کہا
سب ہنسنے لگے اور کافی پینے لگے
رمیشہ کو یہ سمجھ نہیں آئی یہ مزاق کیسا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شادی سے ایک دن پہلے ساری بارات کا انتظام لاہور کے ایک مشہور ہوٹل پی سی میں کردیا گیا تھا
کیونکہ اور بھی مہمانوں نے شرکت کرنی تھی اور بارات کو ہوٹل میں اسٹے کروایا مہمان زیادہ تھے باراتی
رمیشہ اور باقی سب نے بھی ہوٹل میں شفٹ ہونا تھا
سامان بھی لے کے جانا تھا تو صابرہ بیگم نے رمیشہ سے کہا
سامان کافی ہے میں اور شہلا پہلے چلے جاتے ہیں اقرا اور فاطمہ کے ساتھ تم اور امبر بعد میں آنا وہ دونوں بلال کے چھوٹے بھائی دانیال کے ساتھ چلی گئیں
بلال کی فیملی میں بلال کی دادی ،ڈیڈ ماما تھیں
سب سے بڑی سمیرا باجی پھر سارا بھابھی جن کی شادی تھی اس،کے بعد بلال پھر طاہرہ اور آخر میں دانیال تھا
سمیرا باجی کی شادی جرمنی میں ہوئی تھی
سارا کی شادی ہو رہی تھی اور طاہرہ کی منگنی بھی ہوچکی تھی امریکہ میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دانیال صابرہ بیگم کو چھوڑنے گیا تو واپس نہیں آیا
رمیشہ نے پریشان ہو کے صابرہ بیگم کو کال کی تو انہوں نے رمیشہ کو بلال کا نمبر دیا اور کہا بلال کو کال کر کے بات کرلو
اور اس سے پوچھو
رمیشہ کافی دیر سےلان میں واک کر رہی تھی تب ہی امبر نے کہا
کب تک ویٹ کریں گے یہاں سمیرا باجی بھی کار لے کے پارلر گئیں ہوئی تھیں
اور پاپا،اور پھوپھو بھی ہوٹل جا چکے ہیں آپ بلال کو کال کرلیں
میں سوچ رہی تھی شاید دانیال آجائے چلو کررہی ہوں کال اس نے امبر کو کہا جو چئیر پر بیٹھی تھی
رمیشہ نے بلال کا نمبر ڈائل کیا تو اس نے پوچھا آپ کون ؟
میں رمیشہ فیصل بھائی کی کزن دانیال امی اور بھابھی کو چھوڑنے گئے تھا آئے نہیں
آپ پتہ کرکے بتائیں
ہم کیسے جائیں ہوٹل؟
میں آپ کو 5 منٹ بعد کال کرتا ہوں
بلال نے کہہ کے فون بند کردیا
5 منٹ بعد رمیشہ کے نمبر پر بلال کی آئی میں آرہا،ہوں 10 منٹ میں
میں چھوڑ دونگا آپ کو دانیال ائیر پورٹ چلا گیا ہے مہمانوں کو ریسیو کرنے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمیشہ اور امبر کار میں پیچھے بیٹھنے لگیں تو بلال نے کہا میں ڈرائیور لگوں گا ایسے آپکا، آپ آگے آجائیں
رمیشہ خاموشی سے آگے بیٹھ گئی
کیا کرتی ہیں آپ بلال نے سوال کیا
ایف ایس کر لیا ہے میں نے رمیشہ نے باہر دیکھتے ہوئے جواب دیا
اور آپ اس نے امبر سے پوچھا میں فرسٹ ائیر میں ہوں امبر نے جواب دیا
وہ راستے میں تھوڑی بہت باتیں کرتے جا رہے تھے
بلال نے کار میں سونگ پلے کردیا
سونیے دل نئ لگدا تیرے بنا
دل نئ لگدا تیرے بنا
ہوٹل سے اندر داخل ہوئے تو گارڈ نے گیٹ کھولا،سب لے لیے
وہ ریسپشن پر گئے رومز کی انفارمیشن لینے وہاں بیٹھی لڑکی نے بلال کو کہا رمیشہ کی طرف دیکھ کے
سر
آپکی وائف بہت پیاری ہیں
رمیشہ کبھی بلال کی شکل دیکھتی کبھی امبر کی جو دونوں مسکرا رہے تھے
رمیشہ دل میں کہنے لگی یہ لڑکی عجیب ہے بنا پوچھے مجھے بیوی بنا دیا ایسے ہی کسی کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمیشہ کچن میں تھی جب صابرہ بیگم نے کہا ایف ایس سی کے پیپر کب ہیں تمہارے
امی جون میں ہونگے ڈیٹ آگے چلی گئی مئی سے
پہلے مئی میں ہونے تھے
تمہارے پاپا پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے
رزلٹ کے آنے تک جو چھٹیاں ہونگی اس میں کوئی کورس کرلینا
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...