تاہ بھیا پانی پیلیں ؟؟ شاہ زیب اپنے روم میں بیٹھا نوٹس تیار کررہا تھا جب حور اس کے روم میں داخل ہوئ ۔۔۔ حوریہ نے پانی کا گلاس شاہ کے سامنے کیا ۔۔۔ ارے میری گڑیا پانی لائی ہے ۔۔۔ شاہ زیب نے پانی کا گلاس ایک ہاتھ سے لیتے ہوئے دوسرے ہاتھ سے اٹھا کر اسے اپنی گود میں بٹھا لیا ۔۔۔ لیکن میں نے تو پانی نہیں منگاوایا تھا ؟؟؟ شاہ زیب نے نھنی سی گڑیا کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ اپ اتی دیر تے پڑھ رہے ہیں میں اپ تے پانے لے ائ (آپ اتنی دیر سے پڑھ رہے ہیں اپکو پانی لائی ) ابھی اسے صحیح سے بھی بولنا نہیں ایا تھا آلفاظ ٹوٹے پھوٹے ادا ہوتے تھے لیکن سامنے والا سمجھ جاتا تھا۔۔۔۔ اوہ میری پیاری سی گڑیا چاکلیٹ کھائے گی؟؟؟ حوریہ نے جلدی جلدی سر ہاں میں ہلایا جس سے اسکے بالوں کی دونوں پونیاں ہلنے لگی ۔۔ شاہ زیب کو اسکے اس انداز نے نہال کردیا تھا ۔۔۔۔
***************************************
وقت کا کام ہوتا ہے گزرنا وہ تو گزر ہی جاتا ہے لیکن اپنے ساتھ ایسی یادیں چھوڑ جاتا ہے جو انسان کو آکٹوپس کی طرح چمٹ جاتی ہیں جن سے پیچھا چھڑانا انسان کے بس میں نہیں ہوتا ۔۔۔۔ تہمینہ بیگم بھی ان ہی میں سے ایک تھیں غم اور دکھ انہیں دیمک کی طرح چاٹ گیا تھا حوریہ پانچویں کلاس میں پہنچ گئ تھی جبکہ شاہ زیب نے یونی ورسٹی جوائن کر لی تھی اور اپنے بزنس کو ترقی کی راہ پر چڑہایا تھا اور اس کھٹن وقت میں اس کے دوست تیمور نے اسکا ساتھ دیا تھا تیمور سے اس کی پہلی ملاقات اسکول میں ہوئ تھی ساتھ ہی کالج میں اور اب یونی میں بھی ساتھ ایڈمیشن لیا ۔۔۔۔ شاہ زیب نے اپنے بزنس میں اسکی شراکت داری قبول کی اور اسی طرح دونوں کی انتھک محنت نے بزنس میں چارچاند لگا دیئے ۔۔۔۔
*******************************************
شاہ زیب میٹنگ میں موجود تھا جب اسکے موبائل پر گھر سے کال آنے لگی اس نے کال ریسیو کی شاہ بھیا پتا نہیں مما کو کیا ہو گیا وہ گر گئیں اور اٹھ نہیں رہی ہیں اپ جلدی آجائیں ؟؟؟ آتا ہوں میں تم رو نہیں۔۔۔ حور کی روتی ہوئ آواز نے شاہ زیب کے اوسان خطا کر دیئے تھے وہ بھاگنے کے سے انداز میں آفس سے نکلا اور تیزی سے گاڑی کا فرنٹ ڈور کھولا اور فل اسپیڈ میں گاڑی کو بھگائ گھر پہنچتے ہی کچن میں آیا اور تیمینہ بیگم کو اٹھا کر گاڑی میں لیٹایا حوریہ کو پیسنجر سیٹ پر بیٹھنے کا کہہ کر خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر ہسپتال کے راستے پر گاڑی دوڑانے لگا آج زندگی میں پہلی دفعہ اسے گاڑی چلانا مشکل لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
حوریہ اسکول سے اکر تہمینہ کی تلاش میں کچن میں گئ تو تہمینہ کو فرش پر پڑا دیکھ کر حوریہ کی چیخ نکل گئ مما مما اٹھیں کیا ہوگیا آپ کو ؟؟؟؟ گھر میں کوئ ملازم نہیں تھا ملازم سارے چھٹی پر تھے تہمینہ بیگم سارے ملازموں کو مہینہ میں ایک چھٹی ضرور دیتی تھیں ۔۔۔ اس وقت وہ کسے مدد کے لئے کہتی پھر کپکپاتے ہاتھوں سے شاہ کا نمبر ملایا۔۔۔۔۔۔
شاہ حوریہ کا ہر طرح سے خیال کرتا تھا وہ اس کی ہر بات کو ماننا اپنا فرض سمجھتا تھا اور حوریہ تھی سلجھی ہوئی بچی اگر اسے منع کردیا جاتا تو وہ اس چیز کی دوبارہ ضد نہیں کرتی تھی شاہ زیب ہی چھوٹی سی حور کو اسکول ڈروپ کرتا اور لینے آتا تھا یہ ذمہ داری بھی اس نے اپنے کندھوں پر لے لی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئ سی یو سے ڈاکٹر باہر آئے تو شاہ زیب لپک کر ان کے پاس گیا ۔۔۔۔ ڈاکٹر اب کیسی ہیں آنی ؟؟؟ آپ میرے ساتھ آئیے ڈاکٹر نے شاہ زیب کو اپنے ساتھ آنے کا کہا ۔۔۔ گڑیا آپ ادھر ہی رہنا میں ابھی آتا ہوں وہ جو کب سے روئے جارہی تھی شاہ زیب کو دیکھ کر خوف زدہ انداز میں بولی ۔۔۔ شاہ کیا مما بھی مجھے بابا کی طرح چھوڑ کر چلی جائیں گی ؟؟؟؟ نہیں گڑیا اللہ نہ کرے آپ دعا کرو میں ابھی آتا ہوں ۔۔۔۔۔۔
*****************************************
آپ پیشنٹ کے کیا لگتے ہیں ؟؟؟ ڈاکٹر صاحب نے شاہ زیب سے پوچھا ؟؟؟ وہ میری خالہ اور چچی دونوں ہیں ۔۔ ہمم ان کے ہسبینڈ کہاں ہے اس وقت؟؟ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں ۔۔۔ شاہ زیب نے کتنی مشکل سے یہ الفاظ ادا کئے تھے یہ وہ ہی جانتا ہے ۔۔۔۔ اوہ آئی ایم سوری ۔۔ ڈاکٹر کیا کوئی سیریس مسئلہ ہے ؟؟؟ ہممم ان کو برین ٹیومر ہے اور۔۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب کو زبردست دھچکا لگا تھا یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ ایسا کیسے ہوسکتا ہے ؟؟؟؟ شاہ زیب کو ابھی تک یقین نہیں آیا تھا !! جی۔۔۔۔۔ اور اگر ان کا علاج پہلے ہو جاتا تو شاید ان کے بچنے کے چانسز ہوتے لیکن اب وقت گزر چکا ہے یہ لاسٹ اسٹیج ہے اور شاید وہ دو چار دن کی مہمان ہے ڈاکٹر صاحب نے اسکا کاندھا تھپکا اور کمرہ سے باہر نکل گئے شاید ان کے پاس بھی دلاسے کے لئے الفاظ نہیں تھے ۔۔۔۔۔
یا اللہ ایک اور امتحان ،،، نہیں یا اللہ اس دنیا میں یہ ہی تو واحد سہارا تھا میرا میرے ماں باپ کے بعد انہیں بھی تو اپنے پاس بلا لے گا تو میں کیا کروں گا اور حور کا کیا ہوگا پہلے ہی وہ باپ کی محبت سے محروم ہے اب ماں بھی ۔۔۔۔۔ اسوقت وہ پھوٹ پھوٹ کر بچوں کی طرح رو رہا تھا اسے اس دنیا میں اکیلا رہ جانے کا ڈر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اللہ نے اس کی زندگی کا ہمسفر اس کے لئے چن لیا تھا اللہ ایک دروازہ بند کرنے سے پہلے ہزاروں دروازے کھول دیتا ہے اسکی مصلحت وہ ہی جانے ہماری ناقص عقل اس کی مصلحتوں کو نہیں سمجھ سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
******************************************
شاہ بیٹا میری ایک بات مانو گے ؟؟؟؟ تہمینہ بیگم کو ڈاکٹر نے ابھی بھی آئ سی یو میں رکھا ہوا تھا جب تہمینہ بیگم نے اپنے بچوں سے ملنے کی ضد کی تو ڈاکٹر نے حوریہ اور شاہ زیب کو ملنے کی اجازت دے دی تھی۔۔۔ جی جی آنی کہیئے ۔۔۔ شاہ تم میری بیٹی کو اپنے نکاح میں لے لو میری زندگی کا بھروسہ نہیں ہے میرے بعد میری بچی رل جائے گی ؟؟؟ آنی یہ ۔۔۔۔۔یہ۔۔۔۔ کیا کہہ رہی ہیں ممیں ایسا کیسے کرسکتا ہوں اور میں ہوں نہ اس کا خیال کروں گا ۔۔۔ دیکھو شاہ یہ دنیا بہت ظالم ہے تمہیں اور حور کو جینے نہیں دے گی اب کے انہوں نے رونا شروع کردیا تھا ۔۔۔ اچھا اچھا آپ روئے نہیں میں راضی ہوں آپ پر سکون ہو جائیں میں گواہوں اور قاضی کا انتظام کرتا ہوں ۔۔۔۔۔
یوں وہ حوریہ سے حوریہ شاہ زیب ہو گئ تھی نکاح کے وقت جب قاضی صاحب نے حوریہ سے کہا: کیا آپ کو شاہ زیب ولد سکندر شاہ سے 50000 سکہ رائج الوقت حوریہ ولد جہانگیر شاہ کو یہ نکاح قبول ہے ؟؟؟؟ مما مجھے کیا بولنا ہو حوریہ نے ناسمجھی سے پوچھا ؟؟؟ شاہ زیب کو اپنا دل چیرتا ہوا محسوس ہوا یہ تو اس معصوم کے ساتھ زیادتی تھی ۔۔۔ حور بیٹا بولو قبول ہے تہمینہ بیگم نے انسو صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ادہر آو میرے پاس ؟؟؟ تہمینہ نے حوریہ کو اپنے پاس بلایا ۔۔۔ شاہ زیب تو نکاح ہوتے ہی وہاں سے نکل گیا تھا اسکی ہممت ہی نہیں ہو رہی تھی حوریہ سے نظریں ملانے کی وہ تو خیر ابھی بچی تھی اسے تو اس رشتہ کی نوعیت کا بھی انداذہ نہیں تھا لیکن شاہ زیب تو عقل و شعور رکھنے والا سمجھدار لڑکا تھا یہ وقت اس کے لئے کھٹن ضرور تھا لیکن وہ تہمینہ بیگم کی بات کو سمجھ گیا تھا دنیا والے ان دونوں کو ساتھ نہیں رہنے دیں گے ایسے میں حوریہ کو کس کے بھروسے چھوڑے گا اس رشتہ میں بندھ کر وہ اسکی آنکھوں کے سامنے تو رہے گی اس خیال نے ہی شاہ زیب کو پرسکون کر دیا تھا جبھی وہ نکاح کے لئے راضی ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔۔
*****************************************
جی مما ؟؟؟ حور میری جان آپ شاہ کو تنگ نہیں کرنا وہ جیسا کہے ویسا ہی کرنا اور جب آپ بڑی ہو جائیں تو شاہ کا خیال کرنا ۔۔۔۔ تہمینہ بیگم نے اٹک اٹک کر رندھی ہوئی آواز میں کہا !! مما آپ ہے نہ شاہ بھیا کا خیال کرنے کیلئے اب تو آپ ٹھیک ہو گئیں ہیں نہ ۔۔۔ نہ نہیں بیٹا اب شاہ کو بھیا نہیں ببولنا ممیر۔۔۔ی طرح ششاہ بولنا ۔۔ اب کہ تہمینہ بیگم کے لہجہ میں واضح لڑکھڑاہٹ تھی ان کی سانس اٹک اٹک کر آرہی تھی ۔۔ اچھا مما میں ایسا ہی کروں گی اپ کو کیا ہورہا ہے میں شاہ کو بلا کر لاتی ہوں وہ جلدی سے باہر بھاگی اور شاہ زیب کو زور سے آواز دینے لگی وہ جو کوریڈور میں کھڑا تھا حوریہ کی آواز پر اسکی طرف آیا کیا ہوا گڑیا ؟؟ وہ وہ شاہ مما ۔۔۔۔۔ رونے کی وجہ سے حوریہ سے بولا نہیں گیا ۔۔۔ شاہ زیب نے ڈاکٹر کو بلایا اور تہمینہ بیگم کی طرف آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نے تہمینہ کو چیک کیا اور شاہ زیب کی طرف اکر سر جھکا کر بولے آئ ایم سوری یہ اب نہیں رہیں ۔۔۔۔ شاہ زیب جہاں کھڑا تھا وہیں بیٹھ گیا اور خالی خالی نظروں سے حوریہ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ کیا ہوا شاہ مما سو گئیں ہیں ؟؟؟ حوریہ کی بات پر شاہ زیب کے آنسو نکل گئے ہاں گڑیا !!! وہ صرف اتنا ہی کہہ سکا اور کھینچ کر حوریہ کو سینے سے لگا لیا وہ ناسمجھی سے شاہ زیب کی طرف دیکھنے لگی ۔۔ آو حوریہ آنی کو گھر لے چلیں شاہ نے اتنا کہہ کر حوریہ کو ساتھ لئے ایمبولنس میں تہمینہ بیگم کی ڈیڈ باڈی کے ساتھ گھر پہنچے ۔۔۔۔۔
شاہ آپنے مما کو یہاں کیوں لٹا دیا اور ان لوگوں سے کہیں نہ ابھی مما سو رہی ہیں بعد میں ائیں ،؟؟؟ لوگ جو تازیت کیلئے آرہے تھے حوریہ نے ان کو دیکھتے ہوئے کہا؟؟؟ حور گڑیا آنی مر گئیں ہیں وہ بابا کے پاس چلی گئیں ؟؟ شاہ زیب نے حوریہ کو اپنی گود میں بٹھاتے ہوئے بتایا ۔۔۔ نہیں نہیں مما ایسے کیسے جاسکتی ہیں انہوں نے کہا تھا میں اپنی حور کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاوں گی ۔۔۔۔ حوریہ نے شاہ زیب کو دیکھا جو انسو ضبط کرنے کے چکر میں سرخ ہو رہا تھا شاہ زیب نے حوریہ کو اپنے اندر بھینچ لیا اب وہ اتنی بات تو سمجھ گئ تھی ذہین تو وہ بہت تھی ۔۔۔ پھر جو اسکی چیخیں شاہ ولا میں گونجی تو ایک قیامت کا سا منظر لگا وہاں بیٹھے ہر شخص کی آنکھیں اشکبار تھیں ۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔
****************************************** شاہ زیب اپنے روم میں تھا تہمینہ بیگم کو لحد میں اتارے ہوئے 6 گھنٹے ہوچکے تھے لوگ بھی جا چکے تھے شاہ ولا میں سناٹا چھا گیا تھا حوریہ اور شاہ زیب کے سگے رشتے دار تو اب کوئ نہیں تھا لیکن دور کے ایک عاد رشتے داروں نے فون پر تازیت کر لی تھی وہ اپنے روم میں اندھیرا کئے بیٹھا تھا پوری دنیا کو بھلا کر اس ہستی کو بھی جو اسکی زندگی میں شامل کردی گئ تھی حوریہ کے زور زور سے رونے کی آواز پر ہڑبڑا کر اٹھا اور حوریہ کے کمرہ کی طرف گیا ۔۔۔ حوریہ کو بہلا کر سلا دیا تھا تھی تو وہ بچی ہی لیکن کب تک بہلاتے اب بھی اٹھ کر اس نے تہمینہ بیگم کو ڈھونڈنا چاہا وہ ہوتیں تو ملتی نہ جب وہ اسے کہیں نہیں دیکھی تو اس نے گھبرا کر رونا شروع کردیا۔۔۔۔۔۔۔۔
حور گڑیا میری جان کیوں رو رہی ہو چپ ہو جاو ۔۔۔۔ شاہ بابا گندے ہیں بہت گندے ہیں وہ حوریہ یچکیوں سے روتی ہوئ بول رہی تھی ۔۔۔ کیوں کیوں گندے ہیں ؟؟؟ وہ خود تو چلے گئے تھے اب میری مما کو بھی لے گئے میں کیسے سو گی اکیلی مجھے بھی بلالیتے اپنے پاس کیا میں اتنی بری ہوں جو مجھے نہیں بلایا اپنے پاس شاہ مجھے اکیلا کرگئے روتی جاتی اور بولتی جاتی شاہ زیب کا بھی ضبط ٹوٹ گیا تھا اسکے انسو بہنے لگے تھے حوریہ رونا بھول کر اسے دیکھنے لگی ۔۔۔ شاہ آپ کے بہی تو مما بابا گندے ہیں وہ بھی میری طرح اپ کو چھوڑ کر چلے گئے یہ کہہ کر وہ شاہ زیب کے گلے لگ کر پھر رونا شروع ہوگئ تھی دونوں اپنے غم پر رو رہے تھے ۔۔۔۔ شاہ زیب نے اپنے انسو صاف کئے اور آہستہ سے اسے الگ کیا اور اسکی آنکھیں صاف کیں جو رونے سے سرخ ہوگئیں تھیں ہنی اب نہیں رونا تمہارے بابا گندے نہیں ہیں اور اگر تم رو گی تو وہ پریشان ہوں جائیںگے کیا تم چاہتی وہ کہ انھیں تکلیف ہو ؟؟؟ حوریہ نے نفی میں سر ہلایا ،،، تو پھر اب نہیں رونا ؟؟؟ ٹھیک میں نہیں رونگی ۔۔۔۔ کیا میں اپ کے کمرہ میں سو جاوں مجھے اکیلے ڈر لگتا ہے میں اپ کو تنگ نہیں کروں گی ۔۔ اسکے پوچھنے میں اتنی معصومیت تھی کہ شاہ زیب کا دل بھر آیا ۔۔۔ ہاں ہنی کیوں نہیں اب سے تم میرے پاس ہی سوجانا اور ڈرنا نہیں ۔۔۔۔ شاہ زیب نے اسکا سر اپنی گود میں رکھ لیا تھا اور دھیرے دھیرے اسکے بال سہلانے لگا تاکہ اسے نیند اجائے۔۔۔۔
****************************************
تہمینہ بیگم کو اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے 5 ماہ ہوگئے تھے حوریہ اب انہیں یاد کر کے روتی نہیں تھی بلکہ جب بھی یاد آتی ان کیلئے دعائے خیر کرتی تھی اور یہ طریقہ بھی شاہ زیب نے اسے بتایا تھا ۔۔۔۔۔ حوریہ بھی اپنی روٹین لائف میں بزی ہو گئ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہنی آپ نے مجھے میرے نام سے پکارنا کب سے شروع کردیا ؟؟؟؟ اج شاہ زیب اس کے ساتھ لڈو کھیلنے بیٹھا تھا چونکہ اج اتوار تھا تو وہ گھر پر ہی تھا اج اس نے غور کیا تھا کہ وہ تہمینہ بیگم کی وفات کے بعد سے ہی اس کا نام لیتی تھی ۔۔۔۔۔ وہ مجھے مما نے کہا تھا کہ اب سے تم شاہ کو بھیا نہیں بولنا بلکہ نام سے پکارنا ۔۔۔ اس نے سر جھکا کر بتایا ۔۔۔ شاہ زیب نے چونک کر حوریہ سے پوچھا کیوں ؟؟؟؟ وہ مما نے کہا کہ آپ میرے شوہر ہیں نہ اس لئے ۔۔۔ اس نے اتنے معصوم انداز میں ہاتھ ہلاتے ہوئے بتایا کہ شاہ زیب کی ہنسی نکل گئ ۔۔۔ اگر اپ کو برا لگا تو میں اب سے اپکا نام نہیں لوں گی ۔۔۔۔۔ شاہ زیب کے ہنسنے کے بعد سنجیدہ ہونے پر حوریہ نے کہا ۔۔۔ نہیں نہیں تمہیں جو آنی نے کہا وہ ہی کہو ۔۔۔۔ ٹھیک ہے حوریہ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔
************************************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...