(Last Updated On: )
احمق بوڑھے کے بیٹوں نے
دھوپ کے رستے میں حائل پربت کے پاؤں
کاٹ دیے
تختہ الٹا آمر کا
میناروں سے قد آور دہقانوں نے
آنکھوں کے، صبحوں کے پرچم کھولے ہیں
وقت اڑاتا پھرتا ہے
محنت کی خوشبوئیں دن کے معبد میں
کاہن ہے۔۔ ۔۔ چھ یونگ ؎۱ کوے جس معبد کا
ہر چوٹی پر، ہر گھاٹی میں
سنکھ کدالوں کے بجتے ہیں
اور عقیدت قطرہ قطرہ
گرم ارادے کے ماتھے سے گرتی ہے
دیکھو نا! بینائی کے اس روزن سے
احمق بوڑھے کے بیٹوں نے
کیا تصویر بنائی ہے
نظم لکھی ہے ہریالی کے رنگوں سے
جو ہم عصر ہے فردا کی
٭٭٭