تابی پر ہاتھ اٹھانے کے بعد وہ بے حد شرمندگی محسوس کرتے ہوئے گھر کی جانب روانہ ہو گیا ۔۔
جبھی حدید اسکے پیچھے پیچھے اسکے گھر تک آگیا ۔۔
یہ تم نے ٹھیک نہیں کیا ۔۔شرم آنی چاہئے تمہیں …۔
مگر وہ بالوں کو دونوں ہاتھوں سے تھامے رو دینے کو تھا …۔
چوٹ تابی کو لگتی تو درد اسے ہوتا ۔۔مگر آج سب کے سامنے اس نے تابی پر ہاتھ اٹھایا …وہ بھی آخر کیا کرتا …۔تابی نے اتنی بے رخی جو برتی تھی ۔۔
اب کچھ بولے گا بھی …۔حدید اسکے سر پر کھڑا چلانے لگا …
کیا بولوں میں …۔جب بولنے کو کچھ بچا ہی نہیں …کتنا اسکو بدلنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں مگر ہر بار مایوسی میرا مقدار بنتی ہے ۔۔ضبط سے اسکی آنکھیں لال ہو رہی تھیں ۔۔وہ کسی ٹرانس میں بول رہا تھا …
تیرا کچھ نہیں ہو سکتا …تو سب کی سمجھ سے باھر ہے …حدید سے اسکی حالت دیکھی نہ گئی ۔۔الٹے قدم اس نے واپسی کی راہ اختیار کی …
۔**************۔
کیا ہوا بھائی پریشان لگ رہے ہیں …وہ کسی سوچ میں ڈوبا ہوا تھا جبھی مناہل نے پوچھا …
کچھ نہیں بس یونہی …
باتوں سے دل نہیں بہلایا جاتا بھائی ۔۔اصل معنی تو چہرے کے تاثرات بیان کرتے ہیں جو اس وقت آپکا چہرہ بیان کر رہا ہے …
تم بڑے چہرے پڑھنے لگی ہو آج کل …۔؟
آپ جو اس طرح چہرے کے تاثرات سنجیدہ رکھیں گے تو میں کیا کوئی بھی اندازہ لگائے گا …مناہل نے کہا ۔۔
ویسے بھائی ۔۔وہ کیا نام تھا اسکا …ہاں تابین …۔وہ کیسی ہے آپ نے اسکے بارے میں پھر کبھی بات نہیں کی …وہ ذہن پر زور دیتے ہوئے کہنے لگی ۔۔
تم زیادہ ذہن پر زور نہ دو اور چائے پلاؤ مجھے پڑھنا بھی ہے …باسط نے موضوع کو بدلنا چاہا …
یہ آپ غلط کر رہے ہیں سن لیں ۔۔وہ مڑکر جانے لگی …
۔**************۔
کافی دیر سونے کے بعد اسکا رخ اب کچن کی جانب تھا ۔۔رونے کے باعث سر میں درد ہونے کی وجہ سے اسے چائے کی طلب محسوس ہوئی …
تابی …۔جبھی سامنے سے آتی امل کی آواز نے اسکے قدم روک دیئے …
تم ٹھیک ہو ۔۔؟ وہ اسکے پاس آتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔
ہاں مجھے کیا ہونا ہے …
وہ کندھے اچکاتے ہوئے لاپرواہی سے کچن میں داخل ہوئی ۔۔
تم واقعی میں ٹھیک ہو …۔اسکے پیچھے لپکتے ہوئے اس نے حیران ہوتے ہوئے دوبارہ پوچھنا چاہا …
تو تم کیا چاہتی ہو بیمار پڑ جاؤں میں …؟ وہ چڑے ہوئے بولی ۔۔
اب میں نے ایسا بھی نہیں کہا …وہ شرمندگی محسوس کرتے ہوئے بولی …
ویسے تمہیں فرق نہیں پڑتا …۔امل نے اسکے گال کا جائزا لیتے ہوئے پوچھا ۔۔
کیا …کیا ہاں تمہارا مسلہ کیا ہے …کیا پوچھنا چاہتی ہو …؟ تابی غصہ دباتی ہوئی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔
کچھ نہیں ۔۔میں تو بس ایسے ہی …خوف زدہ ہوتے ہوئے اس نے جلدی سے جواب دیا …
ویسے یہ باسط کا کیا چکر ہے …۔؟ منہ پر انگلی رکھے اس نے دوبارہ تابی سے سوال پوچھا …
جس کے جواب میں تابی اسے کھا جانے والی نظروں سے گھورنے لگی ۔۔
وہ الٹے قدم واپس مڑی کہ کہیں اب تابی نے اسے ایک دو لگانی ہی تھی …
۔**************۔
ایگزیم کی پریشانی میں سب کی نیندیں اڑی ہوئی تھیں سوائے حدید صاحب کے ۔۔۔
ایک وہ تھا اور اسکے ساتھ اسکا موبائل ۔۔
ہر دن وہ مزاحیہ پوسٹ کر کے دوسروں کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کرتا ۔۔۔ اب وہ بیٹھا تابی کا سر کھائے جارہا تھا ۔۔۔
ڈبے میں ڈبا ڈبے میں کیک
تابی کو پلاؤ کیڑوں والا شیک ۔۔
واہ ۔۔۔۔داد دینی پڑے گی ۔۔۔تم تو غالب کی وہ غزل ہو جسے وہ لکھنا ہی بھول گئے ۔۔۔وہ کڑھتے ہوئے بولی ۔۔۔
ویسے پتا ہے ۔۔کل آخری پیپر ہے ۔۔اسکے بعد حزیفہ جارہا ہے ۔۔پھر تم آزاد رہنا ۔۔۔حدید کی اس بات پر وہ غور سے اسے دیکھتے ہوئے کچھ سمجھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔
ویسے تمہیں پتا ہے کہ وہ کون ہے ۔۔۔۔اور ۔۔۔
حدید کی بات آدھے میں کاٹتے ہوئے وہ بھڑک اٹھی ۔۔۔ مجھے کوئی سروکار نہیں ۔۔تمہارے اس گھٹیا دوست سے سمجھے ۔۔۔اور آئندہ اسکا نام میرے سامنے مت لینا ۔۔۔میرا خون خراب ہوتا ہے ۔۔۔وہ غصے میں جل تھل پیر پٹختی وہاں سے چلتی بنی ۔۔۔
تم بہت پچھتاؤ گی تابی ۔۔۔
۔**************۔
امل ۔۔۔۔
امل ۔۔۔تمہارے کسی دوست کا فون ہے ۔۔جلدی آؤ ۔۔کتابیں سامنے کھلی پڑی تھیں ۔۔اور وہ سر کو دونوں ہاتھوں سے تھامے رو دینے کو تھی ۔۔۔جبھی امی کی آواز پر چونکی ۔۔۔فون ۔۔۔۔اللّه کرے تابی کا فون ہو ۔۔۔۔اسنے جلدی سے فون کی جانب دوڑ لگا دی ۔۔۔
ہیلو تابین ۔۔۔یار میری مدد کرو میں بہت پریشان ہوں ۔۔کل سے میری اسائنمنٹ غائب ہے اور کل آخری دن ہے جمع کروانے کا ۔۔ میں کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔وہ پھولتی سانس کے ساتھ نہ جانے کیا کچھ کہنے لگی ۔۔۔پریشانی میں اسکی آنکھیں نمکین پانی سے بھر گئیں وہ لرزنے لگی ۔۔۔۔
ہیلو ۔۔۔امل ۔۔۔
مکمل خاموشی پاکر باسط نے بولنا شروع کیا ۔۔
مردانہ آواز سن کر وہ چونکی ۔۔
آنکھیں صاف کرتے ہوئے وہ جلدی سے پوچھنے لگی ۔۔
کون ۔۔۔کون بات کر رہا ہے ۔۔۔؟
میں باسط بات کر رہا ہوں ۔۔۔کیا ہوا خیریت ہے ۔۔۔؟
سوری ۔۔۔میں سمجھی تابین کا فون ہے ۔۔۔وہ جلدی سے صفائی پیش کرتے ہوئے بولی ۔۔۔
چلو اس بہانے تمہاری پریشانی کے بارے میں پتا چل گیا ۔۔کرتے ہیں کچھ ۔۔۔
نہیں ۔۔میرا وہ مطلب نہیں تھا ۔۔تمہیں پریشانی ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔میں دیکھ لونگی ۔۔۔وہ شرمندگی سے کہنے لگی ۔,
کوئی بات نہیں تم پریشان ہو تو میں کیسے ٹھیک رہ سکتا ہوں۔۔تمہاری پریشانی اب میری پریشانی ہے ۔۔۔ایک بات میں نہ جانے وہ کیا کچھ بول گیا ۔۔۔
کیا مطلب ۔۔۔۔؟ وہ چونکتے ہوئے بولی ۔۔
میرا مطلب ہے ۔۔۔کہ اگر آپکا دوست کسی پریشانی میں مبتلا ہو تو آپ کیسے سکون سے رہ سکتے ہیں ۔۔اور ویسے بھی تم میری دوست ہو تم نے کئی بار میری مدد کی ہے تو اس لحاظ سے میرا بھی حق بنتا ہے نہ کے تمہاری مدد کروں ۔۔۔وہ سمبھلتے ہوئے بولا ۔۔
ہاں ۔۔یہ بات بھی ہے ۔۔لیکن ۔۔۔وہ الجھتے ہوئے کچھ بولتی اس سے پہلے باسط نے کہا ۔۔۔
لیکن ویکن کچھ نہیں ۔۔تمہاری اسائنمنٹ بن جائے گی ۔۔۔لیکن تمہیں بھی ساتھ میں میری مدد کرنی ہوگی ۔۔۔تو پھر ۔۔۔اگر تم مناسب سمجھو تو اپنے گھر کا پتا بتا دو ۔۔۔
نہیں وہ اس حالت میں کہاں رلتا پھرے گا اور ویسے بھی اسے دیکھ۔ کر امی کئی سوال کریں گی جنکے جواب دینے کے لئے میرے پاس وقت نہیں ۔۔ایسا کرتی ہوں میں ہی چلی جاتی ہوں تابی کے ساتھ ۔۔وہ کچھ سوچتے ہوئے گویا ہوئی ۔۔
نہیں ۔۔۔تمہیں آنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔میں آجاتی ہوں تمہارے گھر ۔۔اس بہانے تمہارے گھر والوں سے بھی ملاقات ہو جائے گی اور ویسے بھی تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ۔۔۔۔
میرے گھر ۔۔؟ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد وہ گویا ہوا ۔۔
کیوں ۔۔۔۔۔۔۔نہیں آسکتی میں ۔۔۔؟
نہیں ۔۔میرا مطلب وہ نہیں تھا ۔۔آسکتی ہو تم ۔۔موسٹ ویلکم ۔۔۔وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولا ۔۔
اوکے میں پہنچتی ہوں ۔۔یہ کہتے ہی اس نے فون رکھ دیا ۔۔۔
کون آرہا ہے ۔۔۔؟ مناہل نے پوچھنا چاہا ۔۔
دوست ہے ۔۔۔اسنے سرسری انداز میں جواب دیا ۔۔
لیکن یہاں ۔۔۔وہ پورے گھر کی جانب نظر دوڑاتے ہے الجھا ۔۔
کیوں بھائی ۔۔ہمارے گھر میں ایسا کیا ہے ۔۔۔اچھا بھلا تو ہے ۔۔اور ویسے بھی کسی کے بنگلے کو دیکھ کر اپنی جھونپڑی پر باتیں نہیں کستے ۔۔۔
مناہل کی اس بات پر وہ مطمئن ہو گیا ۔۔
واقعی میں جو سکون اور اطمینان مٹی جیسے گھر میں محسوس ہوتا ہے ۔۔وہ کسی بنگلے میں کہاں ۔۔۔
۔************۔
حالات خراب ہیں اکیلے مت جاؤ حدید کو ساتھ لے جاؤ ۔۔۔
ابا کے حکم پر ناچار حدید کو ساتھ لانا پڑا ۔۔۔۔جو مسلسل انھیں تنگ کئے ہوئے تھا ۔۔۔
ویسے نوبیتا ۔۔خیر تو ہے نہ اتنے کم وقت میں اتنی گہری دوستی وہ بھی بونگو کے ساتھ ۔۔۔
کیا مطلب تمہاری اس بات سے ۔۔۔؟ وہ الجھی ۔۔۔
خیر مطلب کی بات تو تم رہنے ہو دو تبھی تو تمہیں نوبیتا پلس بونگی کے لقب سے نوازا گیا ہے ۔۔۔
تم سے تو اللّه پوچھے گا ۔۔وہ بھی تمہاری بیوی کی صورت میں ۔۔خدا کرے ایسی بیوی ملے جو ۔۔
جو حدید کو دن میں تارے دکھائے ہینا ۔۔۔تابی نے مسکراتے ہوئے اسکی بات مکمل کی ۔۔۔
ارے واہ تابی ۔۔تم میں تو بڑا ہی ڈیٹھ قسم کا جراثیم پایا جاتا ہے ۔۔میں سمجھا ۔۔تھپڑ کھانے کے بعد تمہاری عقل ٹھکانے آجائے گی مگر یار ۔۔تمہاری زبان تو اور لمبی ہو گئی ہے ۔۔۔حدید کی اس بات پر تابی کا چہرہ فک ہو گیا ۔۔
چھوڑو نہ اسے کچھ بھی بولتا رہتا ہے ۔۔۔تم جانے دو ۔۔اسکے چہرے پر غصے کے اثرات نمودار ہوتے دیکھ کر امل نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا ۔۔۔۔
تمہیں تو میں چھوڑوں گی نہیں ۔۔اپنی بے عزتی اور تھپڑ کا بدلہ تو میں تم سے لے کر ہی رہوں گی ۔۔پھر تمہیں پتا چلے گا کہ یہ تابین صلاح الدین آخر ہے کیا چیز ۔۔۔وہ کھڑکی سے باھر دیکھتے ہوئے دل ہی دل میں اس سے مخاطب تھی ۔۔۔
۔**************۔
مطلب وہ اس قدر بگڑ گئی ہے کہ اس پر ہاتھ اٹھانا پڑا ۔۔سیریئسلی ۔۔۔وہ حیران ہوئے بنا نہ رہ سکی ۔۔۔
تو تمہیں کیا لگتا ہے میں پاگل ہوں ۔۔۔حزیفہ نے چبھتے ہوئے لہجے میں کہا ۔۔۔
اب کیا ہوگا ۔۔۔۔؟ زرش کو گہرا صدمہ ہوا ۔۔
ہونا کیا ہے ۔۔آرہا ہوں واپس ۔۔۔وہ صحن میں بیٹھا شام کی ٹھنڈی ہوا سے لطف اٹھاتے ہوئے زرش سے کہنے لگا ۔۔۔
مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔کہیں تم ناکام عاشقوں کی طرح تنہائی میں بیٹھ کر سیگریٹ کے دھوویں نہ اڑاؤ ۔۔۔
میں اس طرح کا لگتا ہوں تمہیں ۔۔۔یا میری عادتوں میں یہ خرافات بھی پائی جاتی ہیں ۔۔
وہ اٹھتے ہوئے گہرے صدمے سے کہنے لگا ۔۔
نہیں ۔۔اکثر ایسا ہو جاتا ہے نہ جبھی میں کہہ رہی تھی لیکن میری ایک بات یاد رکھنا حزی۔۔۔
چاہے کچھ بھی ہو یا کوئی کچھ بھی کہے ۔۔۔لیکن تم نے وہی کرنا ہے جو تمہیں بہتر لگے ۔۔۔اور ہاں ۔۔۔۔اس بار دماغ سے نہیں دل سے سوچنا ۔۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔
گہری سانس خارج کرتے ہوئے ٹہلتے ہوئے کچھ سوچنے لگا ۔۔۔
پھر رونے کا دل کرے اور ہم
رو نہ پائیں تو کیا تماشا ہو ۔۔
۔*************۔
آخ ۔۔کتنی تنگ گلیاں ۔۔۔اور گھر تو کا دروازہ تو دیکھو ۔۔۔یہاں سے گزرتے کیسے ہوں گے ۔۔۔تابی شکل کے زاویئے بگاڑتے ہوئے بولی ۔۔۔
جبھی حدید تابی کی بات پر منہ پھیرتے ہوئے دروازہ کھٹکھٹانے لگا ۔۔۔۔
کون ہے ۔۔۔۔؟ کچھ ہی دیر میں مناہل کی خوبصورت آواز گوجی ۔۔
جسکو سنتے ہوئے امل حیران ہو گئی ۔۔۔
پزا ڈلیور کرنے آئے ہیں ۔۔دروازہ کھولیں ۔۔حدید طنز کئے بنا نہ رہ سکا ۔۔۔
پزا ۔۔۔۔۔لیکن ہم نے تو کوئی پزا آرڈر نہیں کیا ۔۔۔وہ حیران ہوتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔
کیا معصومیت تھی لہجے میں ۔۔۔
بد تمیز ۔۔۔تابی حدید کو ہلکی سی چپت رسید کرتے ہوئے بولی ۔۔
آں ۔۔۔یہ باسط کا گھر ہے نا ۔۔ہم باسط کے دوست ہیں ۔۔۔
تابی نے کہا ۔۔۔
جبھی باسط نے خود دروازہ کھول کر ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ انکا استقبال کیا ۔۔۔۔
ہا ۔۔۔اتنا کچا مکان ۔۔۔۔؟ میرے تو پاؤں بھی خراب ہو گئے ۔۔۔یہاں بھی تابی کا ڈرامہ شروع ۔۔
باسط کے ساتھ ساتھ مناہل کا منہ بھی خراب ہو گیا ۔۔۔
امل تو گھر کا جائزا لینے میں مصروف تھی ۔۔۔
کتنا چھوٹا اور پیارا مکان ہے یہ ۔۔۔چھوٹی چیزیں تو ویسے بھی اسے پسند تھیں ۔۔۔۔
جبھی اس نے اپنے بچپن کی کئی چھوٹی چھوٹی چیزیں جمع کر کے احتیاط سے سمبھال کر رکھی تھیں ۔۔
آہ ۔۔۔۔۔۔یہ زمین سے اٹھتی ہوئی مٹی کی بھینی بھینی خوشبو ۔۔۔اس نے آنکھیں بند کرتے ہوئے مزے سے کہا ۔۔۔
مناہل کے علاوہ سب اسے حیرانگی سے دیکھنے لگے ۔۔۔۔
تمہیں مٹی پسند ہے ۔۔۔۔؟ مناہل نے مسکراتے ہوئے امل سے پوچھنا چاہا ۔۔۔
ہاں بہت ۔۔۔۔پتا ہے جب بارش ہوتی ہے نہ تو محلے کے سارے بچوں کو اکھٹا کر کے ہم مٹی سے کھلونے بناتے ہیں بہت مزہ آتا ہے ۔۔وہ خوشی سے جھوم اٹھی ۔۔اسکی اس خوشی پر باسط کی آنکھیں چمکنے لگی ۔۔
یار میرے پاؤں دھلوادو ۔۔مجھے چپچپاہٹ سی محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔تابی چڑتے ہوئے بولی ۔۔
آئیں میں دھلواتی ہوں ۔۔۔مناہل نے کہا ۔۔
ذرا خیال سے ۔۔۔یہ محترمہ بہت نازک ہیں بہت نازوں سے انکے ماں باپ نے انہیں پالا ہے ۔۔آپکے پانی سے کہیں انکے پاؤں نہ جل جائیں ۔۔۔حدید کے اس طنز پر تابی اسے گھور کر رہ گئی۔۔
ہم خالص شفاف تازہ پانی استعمال کرتے ہیں ۔۔پانی کی جگہ آگ نہیں ۔۔مناہل نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا ۔۔جس سے تابی سمیت ۔۔باسط بھی مسکرا دیا ۔۔
چلو اندر چلتے ہیں ۔۔۔
باسط نے ہاتھ سے اندر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔
جبھی وہ امل کو دیکھتے ہوئے تابی اور امل کا موازنہ کرنے لگا ۔۔
دونوں پیسے ہستی والے ۔۔۔مگر دونوں کی سوچ مختلف ۔۔جینے کے انداز مختلف ۔۔۔
ایک اپنے فخر اور انا کے مارے گردن اکڑا کر چلتی ہے ۔۔۔تو دوسری عاجزی کے مارے سر کو جھکا کر ۔۔۔اب کامیاب کون ہوتا ہے ۔۔یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔۔
۔************۔
دن بڑے تیزی سے گزرنے لگے …باسط کے ساتھ انکی بہت گہری دوستی ہو گئی …سب اکھٹے بیٹھ کر باتیں کرتے ہنسی مذاک کرتے مگر ان میں حزیفہ شامل نہ تھا …تابی پر ہاتھ اٹھانے کے بعد وہ اسکا سامنا نہ کر سکا …
آج انکا آخری پیپر تھا …سب اسکی خوشی میں اکھٹے بیٹھ کر انجوئے کرنے لگے جبھی تیزی سے گزرتے ہوئے حزیفہ کو حدید نے دور سے پکارا …۔
حزیفہ کے نام پر سب نے یکدم اسکی جانب دیکھا …۔
حزیفہ اور تابی کی نظریں آپس میں ملی …مگر تابی نے آنکھیں پھیر لیں …
وہ بھی اسے نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا مگر جبھی حدید اسکے راستے میں رکاوٹ بنا ۔۔
چل ویرے پارٹی شارٹی کرتے ہیں ۔۔
ہمم ۔۔وہ دن ہی اور تھے ۔۔۔وہ گہری سانس لیتے ہوئے گویا ہوا ۔۔
کیا بات ہے ۔۔۔جارہے ہو آج ۔۔۔؟ وہ بلند آواز میں پوچھنے لگا تاکہ تابی تک آواز باآسانی پہنچ سکے ۔۔
ہاں ۔۔۔وہ چہرے پر سنجیدہ تاثرات طاری کرتے ہوئے جواب دینے لگا ۔۔
کیوں جارہے ہو تم ۔۔۔امل نے رونی صورت بناتے ہوئے پوچھا ۔۔
ابھی تو فائنل ٹرم بھی رہتا ہے ۔۔ایسے بیچ راہ میں چھوڑنا بہادروں کا کام تو نہیں ۔۔۔
سہی کہا ۔۔۔مگر یوں بزدلوں کی طرح کسی اپنے کو دوسرے کے ساتھ ہوتے ہوئے دیکھنا ۔۔اسکے منہ سے اپنے لئے غلط الفاظ سننا ۔۔وہ بھی بہادروں کی بس میں نہیں ۔۔۔وہ تابی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔
جو اسے نظر انداز کرنے کی بھرپور اداکاری کئے ہوئے تھی ۔۔۔
اپنی بہت قیمتی چیز کھونے کے ڈر سے یہ بہتر نہیں کہ میں چلا جاؤں ۔۔۔
مگر پریشان نہ ہو ۔۔یاد آنے پر تم لوگ رابطہ کر سکتے ہو ۔۔وہ پیار سے امل کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا ۔۔جس سے تابی تلملا اٹھی ۔۔
اس نے ہمیشہ امل کو اپنی چھوٹی بہنوں کی طرح ۔ چاہا ۔۔اسکا خیال رکھا۔۔تو پھر اسکے جانے سے وہ کیسے اداس نہ ہوتی ۔۔۔اسکی آنکھیں نمکین پانی سے بھر گئیں ۔۔۔
تمہارے ساتھ گزرا ہوا ہر لمحہ ۔۔جن میں ہماری یادیں بسی ہوں ۔۔۔میں بہت یاد کروں گا ۔۔وہ حدید کے گلے لگتے ہوئے سرگوشی میں کہنے لگا ۔۔۔
اتنا اوور ری ایکٹ کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔حدید نے اسے چٹکی کاٹتے ہوئے سرگوشی میں کہا ۔۔
اچھا ۔۔۔حذیفہ نے مسکراہٹ دباتے ہوئے جواب دیا ۔۔
کیا باتیں ہو رہی ہیں آپس میں ۔۔۔۔۔؟ امل نے پوچھا ۔۔
کچھ نہیں ۔۔۔میں تو یہ کہہ رہا تھا کہ تم جاتے جاتے میرا نیا شعر سن کر نہ جاؤ ایسا ہو سکتا ہے کیا ۔۔۔۔۔۔حدید اسکے شانوں سے پکڑتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔
استغفراللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔حزیفہ کانوں میں انگلیاں ٹھونستے ہوئے سر نیچے کئے آرام سے گویا ہوا ۔۔۔
عرض کیا ہے ۔۔۔۔۔۔
ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک ۔۔۔۔
تیری میری یاری سب سے بیسٹ ۔۔۔
واہ کیا بات ہے ۔۔۔میرے پاس بھی تمہارے لئے ایک شعر ہے ۔۔۔حزیفہ نے اسے جواب دیا ۔۔
ارشاد ۔۔۔۔۔حدید نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔۔
تھوڑا سا شرم ہی کر لو ملک صاحب ۔۔۔
یہ ڈبے میں پڑا کیک اب خراب ہو گیا ہے ۔۔۔
یہ کہتے ہی سب کے قہقے گونجے ۔۔
وہ ان سے ملتا ہوا آگے بڑھ گیا جبھی ۔۔۔باسط نے دروازے پر اسکا راستہ روک لیا ۔۔۔
تم بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہو ۔۔۔۔جو میں دور کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔
مجھے کوئی غلط فہمی نہیں ۔۔۔اور آنکھیں تو کبھی دھوکا کھا ہی نہیں سکتیں ۔۔۔کڑک لہجے میں وہ کہنے لگا ۔۔
بعض اوقات آنکھیں دھوکا کھا بھی سکتی ہیں ۔۔حقیقت وہ نہیں ہوتی جو آپ کو نظر آتی ہے ۔۔باسط نے کہا ۔۔
بعض اوقات حقیقت وہ بھی ہوتی ہے جو آپ بنا دیکھے سمجھ جاؤ ۔۔لیکن مجھے تم سے کوئی شکایت نہیں ۔۔۔۔جب اپنا ہی سکہ کھوٹا ہو تو دوسروں کو کیا الزام دینا ۔۔۔اسنے رسانیت سے جواب دیا ۔۔
کوئی شکایت بھی نہیں پھر بھی جارہے ہو ۔۔۔؟
مت جاؤ ۔۔میں نہیں چاہتا میری وجہ سے کسی کو دکھ پہنچے ۔۔کیوں کہ جب دکھ پہنچتا ہے نہ تو زخم بڑے گہرے ہو جاتے ہیں جن پر نہ مرہم رکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی اپنے اندر دبایا جاسکتا ہے ۔۔اور جب غم دبایا جائے تو دل سیاہ ہو جاتا ہے ۔۔اور جب دل سیاہ ہو جائے نہ ۔۔تو انسان ۔۔انسان نہیں رہتا ۔۔وہ زندہ رہ کر بھی مردوں میں شمار ہوتا ہے ۔۔
کتنی گہری باتیں کرتے ہو نہ تم ۔۔۔حزیفہ اسکا جائزا لیتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔
میں کچھ سوچ سمجھ کر اپنی مرضی کی مطابق جارہا ہوں ۔۔اور شاید میں اپنا ارادہ ترک بھی کر سکتا ہوں کیوں کہ کرتا تو میں وہیں ہوں جو مجھے بہتر لگتا ہے ۔۔لیکن تم پریشان نہ رہو ۔۔میں نہیں چاہتا میری وجہ سے کوئی پریشان رہے ۔۔آخر میں حزیفہ چہرے پر مسکراہٹ طاری کرتے ہوئے گویا ہوا ۔
چلتا ہوں ۔۔۔باسط کی نظریں خود پر محسوس کرتے ہوئے وہ یہ کہتے ہی آگے بڑھ گیا ۔۔
۔************۔
پیپر ختم ہونے کی بعد گھر آتے ہی اسنے سیدھا بازار کی جانب رخ کیا ۔۔زبردستی امل کو بھی اپنے ساتھ لائی ۔۔
رات کے سائے اپنے پر پھیلانی کو تیار تھے ۔۔
تمہیں کیا ہوا ہے آج ۔۔۔وہ ٹہلتے ہوئے امل سے پوچھنے لگی جو چہرے کو چادر سے چھپائے سہمی ہوئی تھی ۔۔
کچھ نہیں ۔۔۔حالات خراب ہیں نہ ۔۔وہ بار بار اپنے پیچھے دیکھتے ہوئے گویا ہوئی ۔۔کافی لڑکیوں کی منہ پر تیزاب پھینکا گیا صرف اس وجہ سے کہ وہ منہ کو نہیں ڈھانپتی تھیں ۔۔۔
پتا نہیں یہ آج کل کونسا گروہ ہاتھ دھو کر لڑکیوں کی پیچھے پڑا ہے ۔۔ارے یہ آزاد ملک ہے اسلام بھی اسکی اجازت دیتا ہے لڑکیوں کو بھی آزادی دی جائے انکی مرضی وہ کیا اوڑھتی ہیں اور کیا پہنتی ہیں اس سے دوسروں کو کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے ۔۔تابی تو پھٹ پڑی ۔۔
تم غلط ہو تابی ۔۔اسلام اسکی اجازت ہر گز نہیں دیتا کہ ایک لڑکی بنا پردے کے گھر سے باھر قدم بھی رکھے ۔۔یہ تو ہم ہیں جو دین کی دوری کی وجہ سے غفلت میں آگئے ہیں ۔۔اچھا مکان ہے تو اچھی تربیت نہیں اور اگر تربیت ہے تو اچھا مکان نہیں ۔۔۔بس جسے دیکھو دولت کے پیچھے بھاگتا ہے ۔۔کوئی یہ نہیں سوچتا کہ اتنی دولت کما کر ہم نے کرنا ہی کیا ہے ۔۔کوئی آخرت کے بارے میں کیوں نہیں سوچتا ۔۔حلانکہ اصل دنیا تو وہ ہے ۔۔یہ دنیا تو صرف فانی ہے ۔۔جہاں دھوکے پچھتاوے کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔۔
پتا نہیں تم کیسے اتنی ٹپیکل باتیں کرتی ہو ۔۔میری سمجھ میں تو بلکل بھی نہیں آتیں ۔۔وہ جمائی روکتے ہوئے بولی ۔۔
اچھا چلو ۔۔وہ شاپ بہت اچھی ہے اس طرف چلو ۔۔وہ سڑک کے اس پار ایک دکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسکی جانب بڑھتے ہوئے امل سے کہنے لگی ۔۔ اہ ۔۔کاش تابی تم یہ سمجھ پاتی ۔۔کہ یہ ٹپیکل باتیں ہی ہمیں جینے کا انداز سکھاتی ہیں ۔۔اور جب تمہیں یہ سمجھ آگئیں نہ تب تک بہت دیر ہو جائے گی ۔۔وہ سڑک کے اس پار تابی کو دیکھتے ہوئے افسردگی سے دل ہی دل میں اس سے مخاطب تھی ۔۔
جوں ہی اس نے تابی کی جانب قدم بڑھائے تھے ۔۔اچانک تابی کی چیخ سے اسکے قدم تھم گئے ۔۔سامنے کا منظر دیکھتے ہوئے وہ برف کے مجسمے کی طرح منجمد ہو گئی ۔۔
تابین ۔۔۔۔۔اسکے حلق سے چیخ نمودار ہوئی ۔۔
کیوں کہ نہ تو تابی رہی تھی اور نہ ہی اسکی مسکراہٹ ۔۔تھا تو صرف سڑک پر الٹا پڑا تابی کا جوتا ۔۔۔۔
۔***************۔
بھارت کو بھی ہندو ریاست ہونا چاہئے تھا
اروند سہارن کے ساتھ ایک ویڈیو بلاگ میں، میں نے یہ بات کہی تھی۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اس...