یہ اشعر نجمی کا ایک غیر مطبوعہ ناول ہے، میرے خیال میں اب تک اس کا کوئی بھی باب کہیں شائع نہیں ہوا ہے۔اشعر نجمی کے نام اور کام سے تقریبا سبھی لوگ واقف ہیں، لیکن اس بات کی خبر شاید ہی کچھ لوگوں کو ہو کہ انہوں نے ایک ناول بھی لکھ رکھا ہے۔یہ ناول انہوں نے مجھے میل کے ذریعے پڑھنے کے لیے چھبیس فروری دو ہزار چودہ کو بھیجا تھا۔میں نے ناول پڑھا تھا اور اس پر ہماری فون پر گفتگو بھی ہوئی تھی۔ناول دلچسپ ہے، کشیپ صاحب کا کردارزبردست ہے، ابواب کے نام بھی اچھی طرح تراشے گئے ہیں۔میں ابھی اس ناول پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔آپ پڑھیے، اپنی بات کہیے، یہ ناول ‘ادبی دنیا’ کے ذریعے پہلی بار سامنے آرہا ہے۔ناول کا انتساب بھی معنی خیز ہے۔آج کل اشعر نجمی فیس بک پر زیادہ فعال نہیں ہیں، انہوں نے اثبات جیسا اچھا رسالہ نکالا ہے، ان کی ادب فہمی پر کسی قسم کا سوال قائم نہیں کیا جاسکتا، اتفاق و اختلاف کی گنجائشیں اپنی جگہ۔امکان ہے کہ اس ناول پر بات ہوگی اور اردو کے اچھے قارئین، اسے پسند یا ناپسند کریں گے تو اس کا جواز بھی فراہم کریں گے۔شکریہ!
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...