صبح پری عرش کے اُٹھنے سے پہلے ہی یونی جا چکی تھی پری یونی.میں داخل ہوئی تو فری غصے سے بھری کھڑی تھی
کبھی ٹائم سے بھی آجایا کر کسی دن ٹائم سے آکر میرا انتظار کرنا تو تجھے پتا چلے کے انتظار کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے
ہاں میں جانتی ہوں میں بھی تو روز کرتی ہوں
تیرا انتظار تو ختم ہو جاتا ہے پر میرا انتظار پتا نہیں کب ختم ہوگا
کس کا انتظار فری حیران ہوتے ہوئے بولی
افف اپنے شہزادے کا پتا نہیں کہاں ہوگا بیچارا
اب کا تو پتا نہیں تجھ سے شادی کے بعد ضرور بیچارا بنے گا فری بڑبڑائی
چڑیل تو میری دوست نہیں دشمن ہے پری چلائی
آہستہ بول یہ بات تو مجھے پہلے بھی کئی بار بتا چکی ہے
پری پاؤں پٹختی ہوئی چل پڑی
چل دفعہ ہو اب کلاس میں ورنہ سر زوار چھوڑے گے نہیں
افف یار اتنے ہینڈسم سر ہیں کون ظالم چاہتا ہے کہ وہ چھوڑیں فری مزے سے بولی
میں نے منہ توڑ دینا تیرا سر ہیں ہمارے
ہر لڑکے کو دیکھ کے لٹو ہو جاتی ہے پری نے فری کو جھاڑ پلائی
خیر ہر لڑکے کو دیکھ کے تو نہیں ہوتی اب خوبصورت چیز کی تعریف نا کرے یہ تو نا انصافی ہے
اچھا میری تو کبھی کی نہیں پری بولی
تو کبھی خوبصورت لگی ہی نہیں فری نے گویا ناک سے مکھی اُڑائی
پتا فری میرا دل کرتا تجھ پر ایک کتاب لکھوں جسکا ٹائٹل ہو مائے بیسٹ فرینڈ پری بولی
تو لکھ لیں کس نے منع کیا
لکھنے کو تو لکھ لوں پر ایک مسئلہ ہے
کیا مسئلہ ہے فری نے پوچھا
یار مجھے اتنی گالیاں نہیں آتی
پری نے قہقہ لگاتے ہوئے حساب برابر کیا
دنیا میں بہت سے بے غیرت دیکھے ہیں پر تجھ سے بڑا آج تک نہیں دیکھا فری غصے سے بولی
ہاں مجھے پتا بے مثال ہوں میں پری ہنستے ہوئے بولی
اور اسی دوران سر زوار بھی کلاس میں داخل ہوئے
کلاس مجھے کچھ ضروری کام سے دوسرے ملک جانا ہے کل سے میری کلاس میرے ایک دوست لیں گے
اور آپ نے انہیں بالکل بھی تنگ نہیں کرنا
specially you
سر زوار پری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولے
اوکے سر پری نے جواب دیا
پری ایک انٹیلجینٹ اسٹوڈنٹ تھی لیکن نہایت شیطان بھی
سر زوار سے ہر اسٹوڈنٹ ڈرتا تھا کیونکہ انکی پرسنالٹی ہی ایسی تھی
لیکن پری انکو بھی نہیں بخشتی تھی جسکی وجہ سے اسے ہمیشہ سر زوار سے ڈانٹ پڑتی
شکر ہے سرزوار سے جان چھوٹی پری نے شکر کیا
تو نے بہت تنگ کیا سر کو فری نے بتانا ضروری سمجھا تو انہوں نے کونسا کم ڈانٹا ہے مجھے تو بڑی سر کی چمچی بن رہی ہے
ہائے بیوٹیفل
اشہد نے پیچھے سے آکے پری کا ہاتھ پکڑا
ہاتھ چھوڑو میرا
آج کے بعد دوبارہ میرا ہاتھ پکڑنے کی ہمت نہ کرنا پری ہاتھ چھڑاتے ہوئے بولی
اور غصے سے وہاں سے چلی گئی
😍😍😍
آج پری کو یونی سے لینے عرش آیا تھا کیونکہ دریاب صاحب کسی ضروری میٹنگ میں بزی تھے
پری یونی سے باہر نکل رہی تھی تو اس نے کچھ لڑکیوں کو کہتے سنا باہر کوئی بہت ہینڈسم لڑکا ہے
تف ہے ایسی لڑکیوں پر
ہوں پری بڑبڑائی
پری یونی سے باہر نکلی تو ایک جگہ کافی ہجوم تھا
پری نے آگے بڑھ کر دیکھا تو ایک بچے کا ایکسیڈینٹ ہواتھا بچہ سانس بھی مشکل سے لے رہاتھا
پری جلدی سے آگے بڑھی
اور نیچے بیٹھ کے بچے کا سر گود میں رکھ کر بچے کو CRp provide کیا سب لوگ دم سادھے پری کی طرف دیکھ رہے تھے اتنی دیر میں ایمبولینس آگئی
پری نے کھڑے ہوکر سب کو دیکھا
شرم آنی چاہیے آپ لوگوں کو ایک بچہ آپ کے سامنے مر رہا ہے اور آپ لوگ کھڑے ہو کر تماشہ دیکھبرہے ہیں
بلکہ بچے کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں
اگر اس بچے کی جگہ آپ کا بچہ ہوتا تو پھر
سب لوگوں کے سر شرمندگی سے جھک گئے
جن میں سے عرش بھی ایک تھا
پری یہ کہہ کر وہاں سے چل دی
پاپا کیوں نہیں آئے لینے
وہ بزی تھے عرش نے جواب دیا
ہمم صحیح
پھر سارا راستہ خاموشی سے کٹا
پری جانتی تھی سب اسے اس حال میں دیکھ کر پریشان ہو گے اس لیے وہ سیدھی اپنے روم میں چلی گئی
🙄🙄🙄
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...