(Last Updated On: )
ہریالیاں گندم کی
پہنی ہیں دھرتی
نے بالیاں گندم کی
مکھ دھرتی کا نُورانی
جھومر پیڑ اس کے
کھیت اِس کی ہیں پیشانی
باغات کی افشاں ہے
اور حسیں جنگل
کی زُلفِ پریشاں ہے
کیا رُوپ نکالا ہے
گردن میں اِس کی
دریاؤں کی مالا ہے
جذبوں سا سمندر بھی
سینۂ دھرتی کے
باہر بھی ہے، اندر بھی
جھیلیں اس کے درپن
اور سُرنگیں ہیں
دھرتی کے حسیں کنگن
رُت پیار کے میلوں کی
گجرے کلیوں کے
جھانجھر سی ہے بیلوں کی
خوشبو احساس اس کا
رنگت سرخ ،سفید
اور سبز لباس اس کا
پھولوں کی ہے نرمی بھی
اس کی محبت میں
صحراؤں کی گرمی بھی
چشمے کہساروںکے
فیض یہ دھرتی ماں
کے دُودھ کی دھاروں کے
چاند اور ستارے ہیں
ہم سب اِس دھرتی
کے راج دُلارے ہیں