چوہدری صاحب یہ اتنی سوہنی سندر لڑکی کو مجھ سے ہتھیا کے خود ریش کر رہا ہے…بلال عرف بالا بڑی عاجزی سے اپنا مسئلہ چوہدری صاحب کو بتا رہا تھا وہ ابھی مزید بھ کچھ کہتا لیکن یزدان ملک کی برداشت بس اتنی ہی تھی…
بس…اب ایک اور لفظ بھی اس کے بارے میں کہا تو میں ان تمام بزرگوں کا بھی لحاظ نہیں کرونگا …وہ اپنی جگہ سے اٹھ چکا تھا .. اسکا چہرہ سرخ ہو رہا تھا
ایسے کیسے نہ کچھ کہوں میری بچپن کی منگ ہے وہ …بالا بھی اپنی موڑھے سے اٹھ بیٹھا تھا
تمہاری بچپن کی منگ ہے اور میری بیوی ہے وہ …میری برداشت اتنی ہی تھی بابا سائیں …میں اپنی عزت کو یوں کھلے عام ڈسکس ہوتے نہیں دیکھ سکتا …آپکی اس پنچائت کا فیصلہ میرے حق میں ہوا تو ٹھیک ورنہ یہ پنچائت میرے جوتی کی نوک پر سمجھیے گا…
اسکے الفاظ چند لمحوں کے لیے سب کو ششدر کر گئے تھے …ان سب کے سنبھلنے سے پہلے وہ جا چکا تھا….
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
عیشل یار کچھ کرو ورنہ بہت بری طرح پھنسے گے…زارابے بسی سے کہہ رہی تھی
سوچ تو رہی ہوں کچھ…لیکن تم اپنی چخ چخ بند کرو گی تو ہی کچھ ڈھنگ کا آئے گا نا ذہن میں…عیشل بولتے بولتے رکی وہ بغور کسی چیز کو دیکھ رہی تھی
زارا نے اسکی نظروں کی سمت دیکھا اور پھر عیشل کو…
عیشل مسکرا رہی تھی…
نہیں عیشل …یہ ٹھیک نہیں ..بہت جوتے پڑیں گے …سر شہباز سے …زارا مسلسل نہ میں سر ہلا رہی تھی
جبکہ عیشل سامنے پڑی اسائمنٹ اٹھا کر پہلا صفحہ جس پہ نام لکھا ہوا تھا پھاڑ چکی تھی..
اب وہ نیا پیچ لگا کر بہت پیار سے اپنا اور زارا کا نام لکھ رہی تھی…
تبھی کلاس روم فل ہونا شروع ہو گیا تھا کیونکہ کلاس شروع ہونے میں بس پانچ منٹ رہتے تھے اور سر شہباز وقت کے بہت پابند تھے اور آج تو پھر انہوں نے اسائمنٹ کلیکٹ کرنا تھا…
عیشل پرسکون ہو کر بیٹھی ہوئی تھی اور زارا بار بار اس چئیر کو دیکھ رہی تھی جہاں سے انہوں نے اسائمنٹ اٹھایا تھا…
کچھ ہی دیر میں سر شہباز آگئے تھے اور انکے پیچھے پیچھے وہ بھی آ چکا تھا جو اسائمنٹ کا مالک تھا..
زارا کاحلق خشک ہونے لگا
اس نے عیشل کی طرف دیکھا جو ابھی بھی پر سکون تھی…
جی تو سٹوڈینٹس …امید ہے سب نے اپنی اسائمنٹس کمپلیٹ کر لی ہونگی لیکن آج میں بس لڑکیوں کی اسائمنٹس ہی لوں گا..بوائز کل اپنی اسائمنٹس سبمٹ کروائیں گے…سر شہباز کے اعلان پہ کچھ لڑکوں کے چہرے کھل اٹھے اور جنہوں نے کا م مکمل کیا ہوا تھا وہ منہ بسور کر رہ گئے
یزدان آپ ان سب سے اسائمنٹس کلیکٹ کرو …سر شہباز کے کہنے پہ وہ سب سے اسائمنٹس لینے لگا…دو دو کا گروپ بنا ہوا تھا…سب سے لیکر وہ آخر میں عیشل اور زارا کے پاس آیا
عیشل نے کمال بے نیازی سے اسے اسائمنٹ پکڑایا
جسے دیکھ کے یزادن بھونچکا گیا
کیونکہ صرف پہلا پیج چینج کیا گیا تھا لاسٹ والا وہی تھی
یزدان نے فورا اپنی سیٹ کی طرف دیکھا جہاں اسکا اسائمنٹ ندارد تھا وہ کچھ سوچ کر چپ ہو گیا…
سر شہباز کی کلاس لینے کے بعد وہ اور زارا لان میں بیٹھی ہوئیں تھی جب انکی کلاس فیلو انکے لیے سر شہباز کا بلاوا لیکر آئی
عیشل مجھے لگتا ہے سر کو پتہ چل گیا ہو گا…زارا خوف سے بولی
ارے نہیں کوئی اور بات ہو گی…اندر سے تو وہ بھی خوفزدہ تھی لیکن زارا کو دلاسا دیا
انکے روم کے باہر کھڑے ہوکر جتنی آیات پڑھی جاسکتی تھیں زارا نے پڑھ لیں..
عیشل نے ناک کیا
اجازت ملنے پر وہ دونو ں اندر گئیں
سر شہباز غصے سے دونوں کو گھور رہے تھے..
یہ کیا ہے عیشل نعمان…انہوں کڑے تیوروں سے انکی اسائمنٹ سامنے رکھتے ہوئے پوچھا
اسائمنٹ ہے سر …عیشل نے معصومیت سے جواب دیا
زارا اسکی اتنی معصومیت دکھانے پہ دل ہی دل میں عش عش کر اٹھی
بہت شکریہ آپ نے مجھے بتا دیا …اب آپ مجھے یہ بتانا پسند کریں گی کہ یزدان کی اسائمنٹ پہ آپ دونوں نے اپنا نام کیوں لکھا ..
نہیں سر یہ ہماری ….عیشل نے کچھ بولنا چاہا لیکن سر نے جملہ مکمل نہ کرنے دیا
سٹاپ اٹ عیشل …یہ یزدان کی اسائمنٹ ہے آپ نے اسکا فرسٹ پیج پھاڑ کر اپنا نام لکھ دیا …یزدان نے مجھے سب کچھ بتا دیا ہے …آپکو شرم آنی چاہیے ایسی حرکت کرتے ہوئے …بیوقوف سمجھا ہوا ہے آپ نے مجھے…..اب بس بہت ہو گیا ..پہلے بھی میں آپکی بہت سی شرارتیں اگنور کر گیا تھا لیکن اب یہ لاسٹ وارننگ ہے …اسکے بعد آپ نے کچھ ایسا کیا تو آپکو یونی سے نکال دیا جائے گا….یو مے گو ناؤ …انہوں نے اپنا غصہ اتار کر انہیں جانے کی اجازت دی
عیشل غصے سے روم سے باہر نکلی زارا بھی اسکے پیچھے بھاگی
عیشل کہا تھا میں تمہیں بہت جوتے پڑیں گے…دیکھ لیا نا…سر نے کتنی انسلٹ کی …زارا کی آنکھوں میں آنسو تھے…وہ تو ایویں ہی پھنس گئ تھی
ہاں دیکھ لیا .. تم یہیں رکو …میں ابھی آتی ہوں …عیشل کے جواب پہ زارا نے گھور کے اسے دیکھا
کہاں جا رہی ہو …
یہیں ہوں …پانچ منٹ میں آتی ہوں …زارا کے کچھ بولنے سے پہلے وہ جا چکی تھی
زارا پھر سے افسوس کرنے لگی…
😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍
مسٹر یزدان مجھے تم سے بات کرنی ہے …عیشل عین اسکے سر پہ کھڑی بول رہی تھی
یزدان اپنے گروپ کے ساتھ لان کے سنسان کونے میں بیٹھا تھا…یہ کونا ان کے گروپ کے لیے ہی مخصوص تھا
یزدان نے ایک نظر ان سب کو دیکھ کر جانے کا اشارہ کیا …اسکے چاروں دوست وہاں سے چلے گئے
جی مس عیشل فرمائیے …اب کیا چوری کرنے آئیں ہیں آپ…یزدان دونوں بازوں سینے پہ باندھ کے پوری طرح اسکی طرف متوجہ ہوا
چوری…شٹ یور ماؤتھ .تم جیسا گھٹیا انسان میں نے پوری دنیا میں نہیں دیکھا . ایک اسائمنٹ کیا لے لی تم نے اتنی سی بات کا پہاڑ بنا دیا…اور اب مجھ پہ چوری کا الزام لگا رہے ہو …ایسی حرکتیں تمہارے گاؤں کی عورتیں کرتیں ہونگی یا ….
یزدان نے اسکی بات پوری ہونے سے پہلے اسکی کلائی پکڑ کر دبائی تھی جیسے اپنا سارا غصہ اتارنا چاہتا ہو
عیشل کی چیخ بلند ہوئی تھی
تم …جنگلی انسان …چھوڑو مجھے …وہ غصے سے اپنی کلائی چھڑا رہی تھی
مس عیشل نعمان آپ نے ابھی کسی کا جنگلی پن دیکھا نہیں ہے …آئندہ اگر آپ نے میرے گاؤں والوں کو کچھ بھی کہا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا …اپنی حرکتیں آپ خود ٹھیک کر لیں ورنہ بعد میں آپکو بہت مسئلہ ہو گا …اس نے ایک جھٹکے سے اسکی کلائی چھوڑی
تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے …اپنی لمٹ میں رہو ..اور آئندہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ..تمہارے جیسے شخص کو دوسری دفعہ بلانا میں اپنی توہین سمجھتی ہوں …مائنڈ اٹ …وہ عیشل نعمان تھی عام لڑکیوں کی طرح منہ بند کر کے سب کچھ برداشت نہیں کر سکتی تھی سو اپنی بھڑاس پوری نکالی اور جواب سنے بنا چلی گئ
❤❤❤❤❤❤❤❤❤
گھر آکر وہ سو گئ تھی …یونی میں آج جتنا دماغ خراب ہوا تھا کچھ دیر سونے سے ہی ٹھیک ہو سکتا تھا
دھڑ دھڑ کی آواز مسلسل اسکے کانوں میں پڑ رہی تھی …کچھ دیر تو وہ ڈھیٹ بنی لیٹی رہی مگر آخر کار اسے اٹھنا پڑا
کیا مصیبت آگئ ہے اسامہ کچھ دیر تو سونے دو مجھے …دروازہ کھولتے ہوئے بنا دیکھے وہ بولی تھی …
خالہ جانی آپ ..سو سوری مجھے لگا اسامہ ہے ..آپ کہیں جا رہیں ہیں کیا ? ..انکے ہاتھ میں موجود بیگ دیکھ کےاسے حیرت ہوئی
ہاں عیشل ہم سب جا رہے ہیں …مگر ..مگر تم ہمارے ساتھ نہیں جا رہی …انکے لہجے میں بے بسی تھی
کیوں خالہ جانی ..آپکو پتہ ہے نا مجھے کتنا ڈر لگتا ہے میں کیسے رہوں گی اور آپ کہاں جا رہی ہیں ..عیشل کی نیند اڑ چکی تھی
تم یہ شال لو اور میرے ساتھ نیچے چلو سب بتاتی ہوں …انہوں نے اپنے ہاتھ میں موجود شال اسکے ہاتھ میں دیتےہوئے نیچے چلنے کا اشارہ کیا
لیکن خالہ آپ مجھے کچھ بتائیں تو? ہوا کیا ہے …وہ انکے پیچھے چلی ہوئی فکر مندی سے بولی مگر نزہت بیگم نے کوئی جواب نہ دیا
وہ دونوں ڈرائنگ روم میں آچکی تھیں
سامنے بیٹھے وجود کو دیکھ کر عیشل کو جھٹکا لگا
تم …تم یہاں کیا کر رہے ہو…اسنے یزدان ملک کی طرف غصے سے دیکھا
عیشل یہاں بیٹھو ..اور میری بات سنو …تبھی خالد صاحب جو اسکے خالو تھے انہوں نے اسے اپنے پاس بیٹھنے کو کہا
انکے لہجے میں کچھ ایسا تھا کہ وہ خاموشی سے بیٹھ گئ
عیشل ہم سب بہت مجبور ہیں …تم جانتی ہو ہم تم سے کتنا پیار کرتے ہیں..بیٹا مجھے تم پہ بہت مان ہے تبھی تم سے پوچھے بنا تمہاری زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ کیا ہے …خالد صاحب مدعے پہ آنے سے پہلے تمہید باندھ رہے تھے
خالو جان کیا بات ہے آپ مجھے سیدھی طرح بتائیے پلیز…وہ اتنا ہی برداشت کر سکتی تھی تبھی بےصبری سے پوچھا
بیٹا میں تمہاری خالہ اور اسامہ ہم تینوں یہ ملک چھوڑ رہے ہیں تم ہمارے ساتھ محفوظ نہیں ہو اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے تمہارا اور یزدان کا نکاح کروا کر اسکی ذمہ داری میں دے دیا جائے اس طرح ہم بھی بے فکر رہیں گے تم محفوظ ہاتھوں میں ہو گی….خالد صاحب نے اس کے سر پہ بم پھوڑا تھا
خالو جان کیا کہہ رہے ہیں آپ ..میں اس شخص کے ساتھ کیوں نکاح کرونگی ..اور آپ لوگ ایک دم سے کوں جا رہے ہیں ?میں آپ لوگوں کے ساتھ کیوں محفوظ نہیں …ساری زندگی جہاں آپ گئے وہیں میں گئ تو اب کیوں نہیں ..خالہ جان آپ کچھ بولیں خالو کیا کہہ رہے ہیں …عیشل خالہ کی طرف بڑھی تھی اسکی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا
عیشل پلیز اپنے خالو کی
بات مان لو ..ہم بہت مجبور ہیں چندا …نزہت بیگم نے روتے ہوئے اسے گلے لگایا
نہیں خالہ جانی میں اگر آپ پہ بوجھ بن گئ ہوں تو کسی اور طرح بھی آپ یہ بوجھ اتار سکتی تھیں آپ جس سے چاہے میری شادی کروا دیں مگر اس شخص سے نہیں ..آپ کے اتنے احسانات ہیں مجھ پہ آپکے لیے کچھ بھی کرسکتی ہوں مگر اس شخص سے شادی ہرگز نہیں …وہ انکا ہاتھ جھٹک کر پیچھے ہٹی
ہم نے ہمیشہ تمہیں بیٹی مانا ہے ..اگر احسانات کی بات کرتی ہو تو ٹھیک ہے تم میرے ان جڑے ہاتھوں لو دیکھوں اور ان احسانات کو بھی جو بیٹی سمجھ کے تم پہ کی تھے تم یزدان ے شادی کر لو عیشل پلیز …خالد صاحب نے اسکے سامنے ہاتھ جوڑ دیے تھے عیشل ششدر رہ گئ
.