(Last Updated On: )
س:۔ہمیں وہ وجوہات بتائیں جن کی بنا پر مسٹر کینن آپ نے کمیونسٹ پارٹی سے تعلقات ختم کئے؟
ج:۔جب روسی کمیونسٹ پارٹی میں ٹراٹسکی اور سٹالن کے گروپ کے بیچ تنازعہ شروع ہوا، یہ تنازعہ سوشلزم کے بہت سے بنیادی اصولوں پر تھا، تو رفتہ رفتہ یہ تنازعہ کمیونسٹ انٹرنیشنل میں پہنچا اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کی دیگر پارٹیوں کیلئے فکرکا باعث بنا۔ میں اور کچھ دیگر لوگوں نے یہاں ٹراٹسکی کے مؤقف کا ساتھ دیا جس کی بنیاد پر ہمیں کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا۔
س:۔کیا آپ مختصراً ہمیں بتاسکتے ہیں کہ اس تنازعہ کی نوعیت کیا تھی؟
ج:۔یہ تنازعہ سوویت یونین کی حکومتی مشینری اور روس میں پارٹی کے سٹاف کے اندر بیوروکریسی کے مسئلے سے شروع ہوا۔ ٹراٹسکی نے پارٹی، حکومت اور یونینوں کے اندر اور ملک میں عمومی طور پر مزید جمہوریت کے لئے جدوجہد شروع کی۔ یہ جدوجہد جسے ٹراٹسکی نے حکومت کی بڑھتی ہوئی بیورو کریٹائزیشن کا نام دیا اور میں نے ٹراٹسکی سے اتفاق کیا۔ اس نقطے سے شروع ہو کر سوشلسٹ تھیوری اور عمل کے تمام بنیادی اصولوں پر تنازعہ کی شکل اختیار کرگئی۔
س:۔اور اس تنازعہ کے نتیجہ میں آپ کو پارٹی سے نکال دیا گیا؟
ج:۔ اس کے نتیجے میں ہمارے گروپ کو امریکہ میں پارٹی سے نکال دیا گیا اور روس میں بھی یہی کچھ ہوا۔
س:۔یہ کس سال کی بات ہے؟
ج:۔1928ء
س:۔بتائیے کہ جو گروپ پارٹی سے نکال دیا گیا اس کا کیا بنا؟
ج:۔ہم نے خود کو ایک گروپ کی صورت منظم کیا اور ملیٹنٹ (جفا کش) کے نام سے پرچہ نکالنا شروع کردیا۔
س:۔اور مسٹر کینن اس گروپ کے سائز بارے بھی بتائیے؟
ج:۔شروع میں تو ہم تین لوگ تھے آہستہ آہستہ دیگر شہروں میں ہماری حمایت میں اضافہ ہونے لگا۔ چھ ماہ بعد جب ہماری پہلی کانفرنس ہوئی تو ملک بھر میں ہمارے ارکان کی تعداد سو تھی۔
س:۔اور کیا اس کے نتیجے میں آپ نے ایک پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا؟
ج:۔جی ہاں! شروع میں یہ گروپ خود کو کمیونسٹ لیگ آف امریکہ کہتا تھا اور خود کو امریکی کمیونسٹ پارٹی کا دھڑا سمجھتا تھا۔ اس کی کوشش تھی کہ پارٹی میں اس کے ارکان کی رکنیت اس شرط کے ساتھ بحال ہو جائے کہ ہمیں اپنے نظریات رکھنے اور ان پر بحث کرنے کی اجازت ہوگی۔ ہمارا یہ پرپوزل پارٹی نے رد کر دیا اور یوں ہم نے ایک آزاد تنظیم کے طور پر کام جاری رکھا۔ 1934ء میں ہمارا ایک اور تنظیم کے ساتھ اتفاق رائے ہوگیا۔ اس تنظیم کا کمیونسٹ تحریک سے کبھی کوئی تعلق نہ رہا تھا بلکہ اس تنظیم کو ٹریڈ یونینوں نے جنم دیا تھا۔ اس تنظیم کا اصل نام کانفرنس فار پروگریسو لیبر ایکشن تھا بعدازاں اسے امریکن ورکرز پارٹی کا نام دے دیا گیا۔ 1934ء کے موسم خزاں میں ہمارا مشترکہ کنونشن ہوا اور ہم نے ورکرز پارٹی آف متحدہ امریکہ کے نام سے مشترکہ تنظیم بنانے کا اعلان کیا۔
س:۔اور یہ ورکرز پارٹی کتنا عرصہ کام کرتی رہی؟
ج:۔1934ء کے موسم خزاں سے لیکر 1936ء کے موسم بہار تک۔
س:۔اس کے بعد کیا ہوا؟
ج:۔ہم بطور تنظیم سوشلسٹ پارٹی میںشامل ہوگئے۔ سوشلسٹ پارٹی کے اندر بحث اور تنازعہ چل رہا تھا جس کا اختتام 1935ء میں تقسیم کی صورت اس وقت ہوا، جب رجعت پسند گروہ پیچھے ہٹ گیا۔ اس کے بعد سوشلسٹ پارٹی نے ایسے ترقی پسند افراد اور گروہوں کو شمولیت کی دعوت دی جو کسی پارٹی کے ساتھ ملحق نہ تھے۔
ہم نے اس دعوت کو قبول کیا اور 1936ء میں پارٹی میں شامل ہوگئے مگر پھر ہماری شرط وہی تھی جو ہم نے کمیونسٹ پارٹی کے سامنے رکھی تھی کہ ہمیں ہمارے مخصوص نظریات رکھنے اور پارٹی کے اندر ان پر بحث کی اجازت ہوگی۔ یعنی بحث معمول کے مطابق تھی اور ہم پارٹی کے معمولات اور مشترکہ اقدامات پر ڈسپلن کے پابند تھے۔
س:۔آپ کا گروپ کتنا عرصہ سوشلسٹ پارٹی میں رہا؟
ج:۔تقریبا ًایک سال۔
س:۔اور اس کے بعد کب ہوا؟
ج:۔سوشلسٹ پارٹی نے ہم پراسی قسم کا افسر شاہانہ طریقہ کار مسلط کرنے کی کوشش کی جس قسم کا طریقہ کارکمیونسٹ پارٹی کے اندر تھا۔ ان دنوں سوشلسٹوں کے ذہنوں میں کئی سوالات مچل رہے تھے بالخصوص سپین کی خانہ جنگی کے بارے میں۔
س:۔اور یہ کس سال کی بات ہے؟
ج:۔یہ 1936ء کی بات ہے مگر 1937ء میں اس نے نازک صورت اختیار کرلی۔ سپین کے مسئلہ پر ہماراواضح مؤقف تھا۔ ہم سپین کے مسئلے کا بغور جائزہ لے رہے تھے اور پارٹی ارکان کو اپنے مؤقف بارے جانکاری فراہم کرنا چاہتے تھے۔
کچھ عرصہ تو اس کی اجازت دی گئی مگر پھر قومی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک حکم کے ذریعے مزید بحث پر پابندی لگادی حتیٰ کہ اس مسئلے پر یونٹوں کی طرف سے قراردادوں پر بھی پابندی لگا دی گئی اور ہم نے اس حکم کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اپنے حقوق پر زور دیا۔ انہی دنوں نیویارک میں انتخابی مہم کے مسئلے پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا تنازعہ لاگارڈیا کی دوسری انتخابی مہم کے مسئلے پر تھا۔ سوشلسٹ پارٹی نے سرکاری طور پر لاگارڈیا کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ہم نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ کسی سرمایہ دار پارٹی کے امیدوار کی حمایت کرنا سوشلسٹ اصولوں کی نفی ہے لاگاڈیاری پبلکن پارٹی، فیوژن پارٹی اور لیبر پارٹی کا امیدوار تھا۔ ہم نے اس مسئلے پر اپنے مؤقف کی ترویج پر بھی زور دیا اور نتیجتاً ہمارے لوگوں کو مکمل طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا۔