Laughter is timeless.imagination has no age .and dreams are forever. WALT disney
اسٹور پر پہنچ کر انہوں نے چیزیں خریدنا شروع کی تو کسی کی آواز پر دونوں ہی چونکے ۔
پیچھے مڑ کر دیکھا تو عفت اور عمر چیزیں خرید تے ہوئے آپس میں باتیں کرنے میں مشغول تھے "یہ یہاں کیا کر رہے ہیں افف چھپے رستم نا ہون تو یہ کارٹ پکڑیں ذرا میں ان کی خبر لے کر آتی ہون ” ارج نے پامیر سے مخاطب ہو کر کہا جو خود حیرانی سے تمام کاروائی دیکھ رہا تھا
” عفت تم کیا کر رہی ہو یہ سب کچھ کیا ہے؟” غصے سے دیکھتے ہوئے ارج نے آنکھیں چھوٹی کر کے کے کہا
” اسلام علیکم! کیسی ہیں "عفت ہلکی آواز میں بولی۔اور کھبرا کر ایک نظر عمر کی طرف دیکھا ۔
” میں تو ٹھیک ہوں پر یہ سب کچھ کیا ہے ہے تم دونوں پہلے سے ایک دوسرے کو جانتے ہو ” ارج ان نے ان دونو !کو دیکھتے ہوئے کہا
"دراصل وہ ۔۔دراصل ہم لوگ لوگ کافی عرصےسےایک دوسرے کو جانتے ہیں اور ۔اور” ۔ عفت نے عمر کی طرف دیکھا
"عفت میری بیوی ہے” ۔ عمر نے اس کی بات کو پورا کیا
"کیا !!!”
"تم دونوں نے ہم لوگوں کو خبر بھی نہیں ہونے دی مطلب حد ہی ہو گئی ”
ارج جاسوسوں کی طرح دونوں کی کلاس لے رہی تھی جبکہ پامیر اسے مسکرا کر دیکھنے میں مشغول تھا اور” تم ۔۔تم کیا دانت نکالنے میں مصروف ہو ”
"تمھیں دکھائی نہیں دے رہا اتنی بڑی بات ہے جو ہم سے چھپائی گئی ہیں ارج غصے میں بولی
” ہاں !!بالکل تم نے بالکل اچھا نہیں کیا مجھ سے اور ارج سے یہ بات چھپا کر”پامیر مضنوعی غصے سے بولا
” بھائی میں آپ کو بتا ہی والا تھا پر ۔۔ مجھے وقت نہیں ملا بتانے میں آپ کو بتانا چاہتا تھا پر ہمت نہیں تھی "عمر بولا
"اچھا ٹھیک ہے لیکن مجھے کافی برا لگا آخر میں تمہاری فیملی ہون تمہیں اپنی فیملی ہی سمجھتا تھا تم نے مجھے شاید غلط ثابت کردیا "پامیر نے بعد میں بات کرنے کا اشارہ کیا اور ارج کے ساتھ باہر چل دیا
شام کے سات بج رہے تھے جب ان دونوں نے گھر میں قدم رکھا تھا تھا
” آج تو بہت دیر ہوگئی ہے ایک کام کرتے ہیں کچھ منگوا لیتے ہیں ہیں "ارج نے صوفے پر گرتے ہوئے کہا
"میرا بھی یہی خیال ہے اس وقت کچھ بنانا تو میرے بس کی بات نہیں ہے”پامیر نے پاس بیٹھتے ہوئے کہا اور اور کھانا منگوانے لگا کچھ دیر کے بعد آرزو صاحبہ کا فون آیا تھا تو اس نے حیرانی سے فون کی طرف دیکھا "ضروریہ سب اس کے کارنامے ہوں گے” اس نے ارج کو غصے سے گھوری دیتے ہوئے فون اٹھایا "السلام علیکم!! کیسی ہیں اب وہ ساتھ ساتھ بات کر رہا تھا اور ساتھ ساتھ غصے سے ارج کو غور رہا تھا
"میں ٹھیک ہون ۔ وہاں سب ٹھیک ہے ۔ ارج زیادہ تنگ تو نہیں کر رہی” ۔ آرزو صاحبہ نے ارج کے بارے میں پوچھا تو پامیر نے بے اختیاری سے اس کی طرف ایک نظر اٹھا کر دیکھا تو اس کو مسکرا کر دیکھنے میں مشغول تھی ۔ پامیر کے چہرے پر بھی ایک مسکراہٹ در آئی تھی ۔
"ہان بلکل ٹھیک ہے یہاں سب اور ارج اس وقت بلکل ٹھیک ہے اور دانت نکالنے میں مشغول ہے "۔ پامیر آرزو صاحبہ سے بات کرتے کہا
"کیوں بی دانت کیوں نکل رہے ہیں اس کے اتنے "۔ آرزو صاحبہ کی آواز میں ایک سکون اور اطمینان سا اترا تھا ۔
"بس !! ضد کر رہی ہے کے ہم باہر گھومنے چلتے ہیں دیکھیں رات کے اٹھ بج رہے ہیں یہ وقت تو نہیں ہوتا ۔” پامیر نے صاف جھوٹ بولتے ہوئے کہا ۔ جس پر ارج ایک دم سے فون لینے کے لیے چھپٹی ” یہ جھوٹ بول رہے ہیں میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا” ۔ارج نے فون پکڑنے کی تنگ و دو کرتے ہوئے اونچی آواز میں بولی ۔
جیسے سن کر آرزو صاحبہ فون پر ہنسنے لگیں ۔
"کافی اچھا اثر ڈالا ہے تمہاری صحبت نے پامیر ۔ ورنہ کبھی اس طرح اونچی آواز میں بولتے نہیں سنا میں نے اس کو ۔ اللہ تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے ۔” آرزو صاحبہ سے ان دونوں کو دعا دیتے ہوئے کہا ۔
تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد انہوں نے فون بند کر دیا تھا ۔
"ویسے یہ غلط بات ہے ۔ ۔آپ نے آرزو انٹی کو بد ظن کرنے کی کوشش کی "ارج بولی
"پتا ہے مجھےغلط ہے ۔ کل کہیں گھومنے چلیں گے ۔ ٹھیک ہے” ۔ پامیر نے ارج کو بتاتے ہوئے کہا
” ۔ ٹھیک ہے۔پھر آئس کریم کھانے بھی جائیں گے اور ۔ زیادہ رش والی جگہ پر نہیں جانا” ۔ ارج نے کھانا کھاتے ہوئے کہا
"ہممم !! دیکھتے ہیں” ۔ پامیر نے مسکراتے ہوئے کہا اور کھانا کھانے میں مشغول ہو گیا
عفت اور عمر باہر سے کھانا کہا کر اپنے گھر کی طرف آ رہے تھے "پتا نہیں کیسا رویہ ہو گا ۔ ارج کا میرے ساتھ ۔” عفت نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔
"اچھا ہی ہو گا مجھے تو پامیر بھائی کے رویے کا ڈر ہے ۔ میری فیملی ہیں وہ اور میں نے ان کو بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔ کیا سوچیں کے ۔ صاف پتا لگ رہا تھا کے ان کو برا لگا ہے ۔ لیکن وہ کسی سے اس بات کا اظہار نہیں کریں گے "۔ عمر نے عفت کی بات کے جواب میں کہا
"ہمم ! اب "۔ عفت نے عمر کی طرف دیکھا ۔
"اب کیا ۔ اب صبح کا انتظار کرتے ہیں ۔ اور تم پریشان نا ہو وہ دونوں اچھے ہیں ۔ بس وہ یہ بات جانتے نہیں ہیں عمر نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا ۔
ہان ۔ یہ تو ہے ۔ ارج میری بہت مدد کرتی ہے ۔ بیکری کے کاموں میں بھی ۔ عفت نے مسکرا کر کہا
اب ان کے بارے میں hہی بات کرتے رہے گے یا اپنے بارے میں bبھی کریں گے ۔ عمر بولا
کیا اپنے بارے میں کیا بات کریں ۔ آر ہان مجھے یاد آیا ۔ وہ ہمیں ایک عدد فرج کی ضرورت ہے اور ہمیں وہ کھڑکی کا لاک بھی ٹھیک کڑوا لینا چاہیے ۔ اور ۔۔۔ عفت نے سوچتے ہوئے کہا ۔
” بس ۔ میں نے اپنے بارے میں بات کرنے کو کہا تھا فریج اور کھڑکی کی نہیں” ۔عمر نے عفت کو دیکھ کر کہا
"اچھا!!! پھر ہم کیا بات کریں ۔”
"کچھ بھی نہیں باس خاموشی سے ساتھ چلو میرے ۔ ‘عمر اس کو ساتھ لئے گھر کے راستے پر چلنے لگے رات گہری ہونے لگی تھی ۔ ستاروں کی روشنی اور وازیہ ہو رہی تھی
” ارج کہاں پر ہو میں کب سے انتظار کر رہا ہوں کتنی دیر ہوگئی ہے تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی میں نے تمہیں کتنی دیر پہلے ہی کہا تھا جلدی سے تیار ہوجاو لیکن شاید تم سمجھ ہی نہیں آتی میری "پامیر وہ غصے میں بار بار گھڑی دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا لیکن ارج تھی کے باہر آنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی
” ہاں بس آ رہی ہوں نہ !!خودکہا تھا اچھا سا تیار ہونا تمہاری تو مجھے سمجھ ہی نہیں آتی ایک ہفتے بعد سیر پر جا رہے ہیں وہ بھی رات کو اور پتا نہیں کہاں ” ارج غصے سے باہر آئی
"ہاں !!اب جو بھی ہے جلدی کرو میری تو سمجھ سے باہر ہے اتنی دیر بھی کیا تیار ہونا” پامیر ابھی کچھ اور بھی کہنے ہی والا تھا جب ارج کمرے سے باہر آتی دکھائی دی ۔ اس نے ریڈ فراک پہن رکھا تھا ۔اور اوپر گولڈن حجاب تھا ۔
"تم کون ہو ۔” وہ آنکھیں بڑی کر کے بولا ۔
"میں ارج ہون ظاہری سی بات ہے چلو اب دیر ہو رہی ہے ۔ باہر گھمانے کا کہہ کر اپنا مطلب نکال رہے ہیں بس "۔ وہ غصے میں ہوئے کہا
"بری لگ رہی ہون کیا ۔ ”
"نہیں ! بلکے کافی اچھی لگ رہی ہو ۔” پامیر جس نے کبھی بھی کسی لڑکی کی تعریف نہیں کی تھی ۔ آج ارج کو کیاکہے اس کی سمجھ سے باہر تھا
"کہا ں جانا جلدی جلدی کریں اب ۔ چلیں ۔۔۔۔ چلنا نہیں اب کیا میری شکل ہی دیکھے جا رہے ہیں ” ارج نے روک کر پیچھے دیکھا جہاں ابھی بھی پامیر فریز تھا
"ہیں ہان ہان !! چلو ۔چلو”پامیر نے اپنا منہ شکل بند کیا جو حیرانی سےابھی تک کھولا تھا ۔
وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر ایک جگہ پر پہنچے” یہاں کیوں آئے ہیں آخر آپ بولتے کیوں نہیں "اس نے کوئی دسویں بار پوچھا تھا
"تم دو منٹ کے لیے چپ نہیں رہ سکتی "بیزاری سے کہا گیا
وہ باہر آیا تو ارج ابھی بھی اندر ہی بیٹھی تھی ۔
اب باہر آنے کا ارادہ ہے یا نہیں۔ پامیر نے اس کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا
اسے ارج پر تھوڑا غصہ آیا ۔
آپ مجھے یہاں رش میں کیوں لے آئے ہیں” ارج نے ڈرتے ہوئے کہا یوں لگا جیسے کسی کی شادی ہو رہی تھی اور یہ سچ ثابت ہوا اندر شادی کی تقریب ہی ہو رہی تھی
"یہ تو۔۔ یہ تو شاید کسی کی شادی ہے چلیں گھر واپس چلتے ہیں ” اس نے اندر کے مناظر کو دیکھ کر کہا اور واپس جانے کو مڑی "ہاں مجھے بھی دیکھ کر یہی لگتا ہے اس کی بے تکی سی بات پر بولا
"اچھا اندر چلو تمہارے لئے ایک سر پرائز ہیں ” پامیر بولا
"میرے لیے کہاں سے سر پرائز ہے کسی کی شادی ہو رہی ہے "لیکن پھر پامیر کا چہرہ دیکھ کر بولی جو اسے ہی گھور رہا تھا اور میرے لئے سر پرائس ہیں تو چلو چل کے دیکھ لیتے ہیں کیا ہے "اس کے ساتھ چلتے ہوئے کہنے لگی ابھی وہ لوگ اندر داخل ہوئے تو کافی خوبصورت پھولوں کے ساتھ سجاوٹ کی گئی تھی "بہت خوبصورت ہے ” اس نےآس پاس دیکھتے ہوئے کہا تھا
"ہان بہت خوب صورت ہے” پامیر ارج کو ہی دیکھ رہا تھا ۔
"ارے ۔”۔۔ وہ اونچی آواز میں بولی کے آس پاس کے لوگ بھی متوجہ ہوئے
"آہستہ بولو کیا ہوا ہے” پامیر مسکرا کر بولا
"یہ تو ۔!!”
"ہان یہ تو عمر اور عفت نے پارٹی رکھی ہے ۔ اپنی شادی میں وہ کچھ لوگوں کو انوائٹ نہیں کر سکے تھے تو ۔ اور تم اور میں عمر کی طرف سے ہیں تو جلدی چلو ”پامیر اس کو ساتھ لئے چلنے لگا تھا
آپ کو پہلے ہی پتا تھا ۔بتایا کیوں نہیں پھر ۔ اس ہی لئے ایک ہفتے سے مشکوک حرکات کر رہے تھے ۔ ارج پامیر کو آنکھیں نکالتے ہوئے بولی
کونسی حرکات !! پامیر نے ارج کو سوالیہ نظروں سے گھورا
ہر وقت فون پر چپکے جو رہتے تھے ۔”
"اچھا نے چلو "۔پامیر نے ارج کا ہاتھ پکڑا
” ہائے جو پہلے آپ بتا دیتے تو کیا جاتا یہ بکواس سے کپڑے کیا پہن کر آ گئی ہون میں ۔ کیا سوچیں گے عمر بھائی "”۔ ارج نے اپنی پریشانی بتاتے ہوئے کہا ۔
"افف خاموشی سے چلو لڑکی اچھی بھلی لگ رہی ہو ۔” پامیر اور ارج عمر اور عفت کر پاس پہنچ چکے تھے ۔
"السلام علیکم ! بھائی اور بھابھی بہت دیر کر دی آپ نے میں کب سے آپ کا ہی انتظار کر رہا تھا "۔ عمر اٹھ کر پامیر سے ملا ۔
"کیسی ہو ارج ۔میں ادھر ہون ۔” عفت نے اس کے گلے لگتے ہوئے کہا ۔ ا”ب مجھ سے ناراض تو نہیں” ۔ارج کے کان میں پوچھا
"افف میں بہت ناراض ہون اتنا زیادہ کے تب راضی ہون گی جب تم مجھے ٹریٹ دو گی ۔ "عفت کو سر پر چپت لگاتے ہوئے بولی ۔
"اچھا ان سے ملو یہ میری موم ہیں ۔ "عفت سے اس کا تعارف سب سے کروایا ۔
سب لوگ وہاں کا کوئی علاقائی رقص کر رہے تھے ۔ پھر عمر اور عفت بھی zeybek رقص کرنے لگے ۔
”وہ دیکھو پامیر وہ ۔ ایسے کتنے اچھے لگ رہے ہیں "۔ارج خوشی سے ان دونوں کو دیکھ کر اچھال رہی تھی "۔ افف میرا بھی دل کر رہا ہے "وہ پامیر کی طرف دیکھ کر بولی
"مجھ سے تو یہ امید مت رکھنا ۔ میں ایسے ایسے نہیں کرنے والا ” پامیر نے اپنے بازو اوپر سیدھے کر کے نقل اتارنے کی کوشش کی جس پر ارج کی ہنسی چھٹ گئی "۔ اتنے بڑے بلڈوزر لگ رہے ہو” ارج نے ہنستے ہوئے کہا ۔
"بہت ہنسی آئی ہنس ہنس کر بیہوش ہو گیا ہون "۔ پامیر نے اس کو ہنستے ہوئےدیکھ کر کہا ۔
جس پر ارج نے با آواز بلند قہقہہ لگایا کے آس پاس کے لوگ بھی متوجہ ہو گئے ۔ جس پر پامیر نے ان سب کو گھوری سے نوازا کے جیسے کہ رہا ہو ۔ کچھ کہہ کر تو دکھاؤ ارج کو کچھ ۔
"دماغ ٹھیک ہے ۔ حوصلے سے ہنسو سب لوگ دیکھ رگے ہیں "۔ لیکن وہ ارج کو تنگ کرنے کے لئے بولا
"تم بزرگ ہو میں نہیں کے اب ہنسو بھی نا” ارج بے دھیانی میں بول گئی تھی ۔
"تو کیا جب بوڑھا ہو جاؤں گا تو میں اچھا نہیں لگوں گا "پامیر سنجیدہ ہو کر بولا ۔
تب تو تم مجھے زیادہ اچھے اور کیو ٹ لگو گے ۔” ارج اس کو چپ ہوتے دیکھ کر بولی تھی ۔ وہ کچھ غلط نہیں کہنا چاہتی تجی ۔
"ایک بات بتاؤ "پامیر نے ارج کو اپنی طرف متوجہ کیا
"ہان بولو !!”
"جب ہم بوڑھے ہو جائیں گے تو کیا میں تمھیں تب اچھا لگوں گا ؟” پامیر نے انوکھا سا سوال پوچھا تھا
"نہیں تم مجھے تب اچھے نہیں لگو گے بلکے بہت اچھے لگو گے۔” ارج نے سادہ سا جواب دیا پھر بولی ۔
"جب کوئی چیز قیمتی ہو نا تو اسے سمبھال کر رکھتے ہیں ۔ جیسے مرجھا ئے ہوئے پھول ۔ پرانا پین یا کوئی بھی چیز ہو ۔ عزیز ہو تو وہ جیسے مرضی دیکھے ۔وہ انسان کے لئے قیمتی ہی ہوتی ہے ۔”
"اور اگر انسان کی بات ہے ۔ تو ہمیں اللہ نے بہترین بنایا ہے ۔ یہ لوگ کون ہوتے ہیں کسی کی شکل پر طنز کرنے والے ۔کتنا برا کرتے ہیں ایسے لوگ اپنے ساتھ ۔ان کو توبہ کرنی چاہیے اور بوڑھا ہونا قدرت کا نظام ہے ۔ گئیں دور آنکھوں کے سامنے اختتام پذیر ہوتے ہیں ۔ گئیں زمانے شروع ہوتے ہیں ۔یہ بھی خوبصورتی ہے ۔ جو ہر کسی کو دیکھنی چاہیے ۔ زندگی کے ہر دور کو جینا چاہیے” ۔ارج مسکرا کر بولی ۔
پامیر پہلے تو مبوت ہوئے اس کو دیکھتا رہا ۔
"تم تو بہت بڑی جینس ہو ۔” پامیر نے مسکرا کر ایک نظر اسے دیکھا وہ تو مجھے پتا ہے ۔ ارج نے آنکھیں پٹپٹا کر کہا پامیر مسکرا دیا ۔ پھر شادی کی تقریب دیکھنے لگے ۔
اور گھر کے راستے پر چل دیے ۔
"لگتا ہے ارج لوگ یہاں سے چلے گئے ہیں ۔ بے وفا لوگ ہم لوگوں کو۔ یہاں چھوڑ کر چلے گئے ہیں” ۔ عفت نے عمر کو ٹوہکا دیا ۔
"ہان محترمہ میں بھی دیکھ رہا ہون "۔ عمر سے اس کو طرف متوجہ ہو کر کہا
"تو چلو ہم چلتے ہیں "۔ عفت اٹھ کر جانے کو تھی جب عمر نے اسے روکا
"دماغ ٹھیک ہے تمہاری شادی ہے تم نہیں جا سکتی ۔ ”
"افف ۔” عفت کہتے ہوئے ایک مہمان عورت کی طرف دیکھ کر مسکرائی
"ہان ۔افف” ۔ عمر نے اس کا ناک دبایا ۔ جس پر عفت سے ایک عدد ٹوہکا اور کھانا پڑا