سکندر شاہ رات کو سو رہے تھے کہ اچانک انکا فون بجنے لگا
ہیلو
کیون سکندر شاہ بہت آرام کی نیند سو رہے ہو
کون بات کررہا ہے
ارے اپنے بڑے بھائی کو بھول گئے
ککک کیا مممم مطلب
اوہو بڑے بھائی کا نام سن کر اتنا ہکلانے کیوں لگے ہو
کون بڑا بھائی
وجدان شاہ
جنکہ سکندر شاہ کو ایسا لگا جیسے کسی نے انکے جسم سے جان نکال لی ہو
آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے مائی ڈئیر برادر
اور کال بند ہوگئی
سکندر شاہ کو اے سی کی موجودگی میں بھی پسینے آرہے تھے
یہ وجدان شاہ کیسے
اور
کہاں سے آگیا
سکندر شاہ پریشانی سے سوچ رہے تھے
وجدان شاہ کے بارے میں سوچتے سوچتے ناجانے کب انکی آنکھ لگی
❤❤❤
صبح سب ناشتے کی ٹیبل پر ناشتہ کر رہے تھے سوائے سکندر شاہ کے
یہ سکندر کہان ہے شاہ بی بی نے پوچھا
جی صاحب ابھی اٹھے ہی نہیں ملازم نے جواب دیا
خیر تو ہے ابھی تک کیوں نہیں اٹھا
میں دیکھتی ہو شاہ بی بی اٹھتے ہوئے بولی
دادو آپ رہنے دین میں دیکھتی ہوں حیا جلدی سے بولی
جبکہ باقی سب حیا کے منہ سے دادو کا لفظ سن کر مراقبے میں چلے گئے
❤❤❤
حیا سکندر شاہ کے روم کا دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے سکندر شاہ سو رہے تھے
حیا نے ہاتھ بڑھا کر انہیں اٹھانا چاہا تو اسے ایسے لگا جیسے تپتے لوہے کو ہاتھ لگایا ہو
حیا مسکرا دی
انکل انکل حیا انکو ہلاتے ہوئے بولی
ممم مجھے چھوڑ دو مجھ سے غلطی ہو گئی
مجھے معاف کردو میں بہک گیا تھا سکندر شاہ حیا کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولے
انکل کیا ہوا یہ میں ہوں حیا
حیا کے یون کہنے پر سکندر شاہ نے آنکھیں کھول کر حیا کو دیکھا
وہ میں ناشتے کے لئے آپکو اٹھانے آئی ہوں
ہمم تم چلو میں آتا ہوں
یہ کہہ کر سکندر شاہ فریش ہونے چلے گئے
ارے ڈیئر انکل ابھی تو شروعات ہے اور آپ ابھی سے معافیان مانگنے لگیں
حیا دل میں سکندر شاہ سے مخاطب ہوئی
❤❤❤
کیا ہوا بیٹا سکندر آیا نہیں
دادو آنے لگے ہیں حیا بیٹھتے ہوئے بولی
یہ دادو نہیں شاہ بی بی ہیں شاہ حیا کو ٹوکتے ہوئے بولا
میری مرضی میں جو مرضی کہوں اگر آپ جیلس ہورہے ہیں تو آپ بھی کہہ لیں
حیا منہ ٹیڑھا کرکے بولی
جبکہ حیا کی بات پر شاہ بی بی مسکرا دی
تمیز سے بات کرو شاہ غصے سے بولا
میری اس سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی
حیا نے برجستہ جواب دیا
کس سے شاہ نے الٹا سوال کیا
تمیز سے
شاہ بی بی اسکو منع کریں اور اسکو بتائیں آپ دادو نہیں شاہ بی بی ہیں
بیٹا کہنے دو مجھے اپنی بچی کے منہ سے دادو سننا اچھا لگتا
اور شاہ کو تو میری بچی پر آگ ہی لگ گئی
حیا نے شاہ کو زبان دکھائی
اس سے پہلے کے شاہ کوئی جوابی کاروائی کرتا
سکندر شاہ آگئے اور سب ناشتہ کرنے لگے
شاہ انکل کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے آپ انکا چیک اپ کردیں حیا نے شاہ سے کہا
میں کسی کا غلام نہیں ہوں یہ اپنے ڈاکٹر کو بلالیں کہ علاج کروالیں
شاہ نے جواب دیا
شاہ شاہ بی بی تنبیہی آواز میں بولی
پلیز شاہ بی بی
شاہ نے گویا بات ختم کی
پھر میرا علاج کر دو انکل کا نہیں کرنا تو حیا بات بدلنے کو بولی وہ ایک سکندر شاہ کی وجہ سے شاہ بی بی کو پریشان کرنا نہیں چاہتی تھی
تمہیں کیا ہوا شاہ نے پوچھا
لیکن اسے یہ پوچھنا مہنگا پڑا
میرے دل کا علاج کر دو حیا برحستہ بولی
حیا کی بات سن کر شاہ کو اپنے کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا
جبکہ باقی سب کے ہونٹوں پر دبی دبی مسکراہٹ تھی
کچھ شرم کرو
شاہ حیا کی طرف دیکھ کر بولا
شرم مجھ سے خود شرماتی ہے میں کیا کروں
ہاں تم تو ہو ہی بے شرم
ہاں یونیق پیس ہوں حیا نادیدہ کالر کو جھاڑتے ہوئے بولی
اوکے میں چلتا ہوں میرا ناشتہ ہوگیا
شاہ نے وہاں سے جانا ہی بہتر سمجھا
میں گیٹ تک ساتھ چلوں حیا اٹھتے ہوئے بولی
مجھے راستہ آتا ہے
شاہ اگر بچی کہہ رہی ہے تو جانے دو شاہ بی بی نے بات ختم کرتا ہوئے کہا
شاہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا وہاں سے چلا گیا
جبکہ حیا پیچھے سے مسکرا دی
❤❤❤
ساحل گھر آیا تو اسکے ساتھ ایک عورت اور مرد بھی تھا
ساحل بچے یہ کون ہے شاہ بی بی نے پوچھا
شاہ بی بی یہ میرے والدین ہیں
تو یہ یہاں کیا کررہے ہیں شاہ بی بی سخت آواز میں بولی
شاہ بی بی ووووہہہہ وہ
کیا وہ وہ لگا رکھا ہے
ارے بھئی ہمارے مہمان ہیں انکو بٹھاؤ کوئی خاطر مدارت کرو اور تم یہاں لے کر کھڑے ہو
ساحل نے شاہ بی بی کی بات پر سکون کا سانس لیا
❤❤❤
رات کو سب کھانا کھانے میں مصروف تھے
آج ٹیبل پر دو لوگوں کا اضافہ تھا
اور وہ تھے ساحل کے والدین
شاہ بی بی ہم آپ سے ضروری بات کرنا چاہتے ہیں
جی حکم کریں
شاہ بی بی انکی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولی
ہم آپکی بیٹی سوہنیا کو اپنی بیٹی بنانا چاہتے ہیں
اسی وقت سوہنیا نے ساحل کو دیکھا
جو پہلے ہی اسے دیکھنے میں مصروف تھا
نظر ملنے پر ساحل مسکرایا
سوہنیا نے گھبرا کر نظریں جھکا لی
ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے پر سوہنیا سے تو ایک بار پوچھنا بنتا ہے
تو دیر کس بات کی ابھی پوچھ لیں حیا جلدی سے بولی
بتاؤ سوہنیا کوئی مسئلہ تو نہیں
جیسے آپکی مرضی سوہنیا شرماتے ہوئے وہاں سے چلی گئی
لوجی ہماری طرف سے تو ہاں ہیں شاہ بی بی نے کہا
یاہو شادی
مزہ آئے گا
حیا چلا کر بولی
حیا کے یوں چلانے پر سب نے اسے حیرانگی کے ساتھ جبکہ شاہ نے اسے گھور کر دیکھا
سوری
حیا جلدی سے بولی اور سر جھکا کر کھانا کھانے لگی
❤❤❤
حیا کمرے میں آئی تو شاہ بیڈ پر لیٹا تھا
Please! Baby put me in your arms
and hug me tight
i wanna to feel you
حیا شاہ کو تنگ کرنے کے لئے گنگنائی
شاہ نے حیا کو گھور کر دیکھا
شاہ اٹھ کر حیا کے پاس آیا
اور اسے بیڈ پر دھکا دیا
U wanna to feel me
Now feel me
شاہ حیا پر جھکتے ہوئے کرخت لہجے میں بولا
جبکہ شاہ کے یوں کہنے پر حیا اندر تک کانپ گئی
شاہ چھوڑو ہلیز
نو بے بی فیل می ناؤ
اور شاہ حیا کے اوپر جھک گیا
حیا کی مزاحمت کچھ ہی دیر میں دم توڑ گئی
آخر وہ نازک سی لڑکی کب تک تن ومند شاہ کا مقابلہ کرتی
شاہ کچھ ہی دیر میں سوچکا تھا
جبکہ حیا شاہ کے مضبوط بازوؤں میں خود کو بے بس محسوس کررہی تھی
یہ شام نا جانے حیا کے لئے خوشیاں لائی تھی یا غم.
کیونکہ اس وقت حیا خود کو خالی محسوس کررہی تھی
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﻮﮞ ﺑﮭﯽ ﺁ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺑﺮﻭ
ﺗﺠﻬﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﻭ ﭘﮍﻭﮞ
ﻣﺠﻬﮯ ﻣﻨﺰﻝ ﻋﺸﻖ ﭘﮧ ﻫﻮ ﯾﻘﯿﮟ
ﺗﺠﻬﮯ ﺩﻫﮍﮐﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﺳﺠﺎﻟﻮﮞ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ ﺁﻧﮑﻬﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﻬﯽ ﺗﺴﺒﯿﺤﻮﮞ ﭘﮧ ﭘﮍﻫﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﭼﻮﻡ ﻟﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﻬﻮﮞ ﮐﻮ
ﮐﺒﻬﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎ ﮐﺮﻭﮞ
ﮐﺒﻬﯽ ﯾﻮ ﺑﻬﯽ ﺁ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺑﺮﻭ
ﺗﺠﻬﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﻭ ﭘﮍﻭ….
❤❤❤❤