شفا وضو کر کے باھر آئ اور نماز ادا کی.
شفا نے دعا کے لیۓ جب ھاتھ اٹھاۓ تو اسے سمجھ ھی نھیں آیا کے کیا مانگے.
یا الله میری پریشانی ختم کر دے میرے مالک.جو میرے حق میں بھتر ھے تو وه کردے.میری آزمائش ختم کردے.
شفا دعا مانگ کر کھڑی ھوئ.اب اس میں زمین پر لیٹنے کی ھمت نھیں تھی اسی لیۓ وه صوفے پر لیٹ گئ.
میں کل امی کو سب بتا دوں گی.بلکه نھیں امی نے ساری زندگی بھت دکھ دیکھے ھیں.میں انھیں اپنی زات سے کوئ تکلیف نھیں دے سکتی اگر انھیں کچھ ھوگیا تو میں ساری زندگی خود کو کبھی معاف نھیں کرسکتی.نھیں میں ان کو کچھ نھیں بتاؤ گی.مجھے حالات کا خود سامنا کرنا ھوگا.
شفا کو پتا ھی چلا کے وه کب سوچتے سوچتے سوگئ.
دعا.کلثوم بیگم نے دعا کو پکارا.
جی امی.
بیٹا وه میں یه پوچھنا چاه رھی تھی کےتمھیں اس رشته پر کوئ اعتراز تو نھیں کیوں کے وه لوگ منگنی کی رسم کرنے آنے کا سوچ رھے ھیں.
امی میں نے آپ کو پھلے بھی کھا تھاجیسے آپ کی مرضی مجھے کوئ اعتراض نھی.
دعا نے آھسته آواز میں کلثوم بیگم کو جواب دیا.
تو پھر ٹهیک ھے.میں کل ھی ان کوگوں کو رسم کے لۓ بولا لیتی ھوں تیاریاں تو ساری مکمل ھیں.زوهیب کے آنے سے پھلے میں نے سارا انتظام کر لیا تھا خیر قسمت کو جو منظور.
اچھا بتاؤ کل کے لیۓ تمھیں کسی چیز کی ضرورت تو نھیں.
نھیں امی مجھےکچھ نھیں چاھیۓ.
چلو پھر ٹھیک ھے میں تمھارے ابو کو بتا دوں اور انتظام کا بھی دیکھ لو کھی کسی چیز کی کمی نا ره جاۓ.
کلثوم بیگم اسکے سر پر شفقت سے ھاتھ رکھ کر کمرے سے چلی گئ.
صبح جب آفتاب کی آنکھ کھولی تو شفا کو صوفے پر سوتا دیکھ کر اسے غصه آگیا.اس کے پاس کر غصے میں اسکا بازو پکڑ کر کھڑا کیا.
شفا کو سمجھ نھیں آیا کے کیا ھوا.آفتاب کی گرج دار آواز اسکے کانوں میں پڑی.
جب میں نے تمھیں کها تھا کے تم یھاں زمین پر سو گی پهر تمھاری ھمت کیسے ھوئ میری بات رد کرنے کی.
آفتاب اسکے دونوں بازو جھنجھور کر پوچھ رھا تھا.
آفتاب کی بات سن کر شفا نے زور دار دھکا دے کر اسے دور ھٹایا.
بس بھت ھوا کل میں نے آپ کو کچھ نھیں کھا اسکا یه مطلب ھرگز نھیں جو آپکا دل کرے گا وه کریں گے.بیوی ھوں میں آپکی کوئ ذرخرید غلام نھیں جس کے ساتھ آپ ایسا سلوک کریں.
بیوی.شفا بات سن کر آفتاب طنزیه انداز میں ھنسا.
بیوی تو میری صرف مریم ھی بنے گی.اور تم یه خوشفهمی اپنے دماغ سے نکال دو کے تم کبھی میری بیوی کے رتبے پر فائزھو سکتی ھو.
جب آپنے مجھے اپنی بیوی سمجھنا ھی نھیں تھا تو کیو کی مجھ سے شادی کیو میری زندگی برباد کی.
شفا نے چیختے ھوۓ کھا.
بھت زبان نھیں چل رھی تمھاری رکو ابھی بتاتا ھوں.
آفتاب نے جیسے ھی شفا کو تھپڑ مارنے کے لیۓ
ھاتھ اٹھایا شفا نے وه ھاتھ بیچ میں ھی روک دیا.
اس سے پھلے آفتاب شفا کو کچھ کھتا کمرے کا دروازه بجنے لگ گیا.
تمھیں تو میں بعد میں دیکھتا ھوں
خونخوار نظروں سے گھور کر وه دروازے کی طرف چل پڑا.
****************************
کیا پروبلم ھے.
آفتاب نے جب دروازه کھولا تو سامنے کھڑی ملازمه سے غصے میں پوچھا.
ص صاحب وه بیگم صاحبه کے گھر والے آۓ ھیں.ناشته لے کر.آپ دونوں کو نیچے بلایا جا رھا ھے.
ملازمه نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا.
ٹھیک ھے ھم آ رھے ھیں.
آفتاب نے که کر دروازه بند کر دیا اور شفا کو جواب دینے کے لیۓ پیچھے مڑا لیکن اسے شفا کھیں نظر نھیں آئ.
واشروم سے پانی گرنے کی آواز آرھی تھی.
وه ایک گھوری واشروم کے دروازے پر ڈال کر ڈریسنگ روم میں چلا گیا.
****************************
شفا واشروم سے باھر نکلی.اسنے ریڈ کلر کی گھیر دار فروک پھنی ھوئ تھی.جس میں اسکا دودھ جیسا رنگ اور چمک رھا تھا.
میک اپ کے نام پر اسنے صرف ھلکی سی لپ اسٹک لگائ تھی.
اسکے باوجود وه نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رھی تھی.
آفتاب باھر آیا .اسنے صرف ایک اچٹی نگاه شفا پر ڈالی اور آگے بڑھ کر گھڑی پھنے لگ گیا.
آفتاب شفا کو کچھ کھے بغیر دروازے کی طرف چل پڑا.
دنیا دکھاوے کے لۓ شفا بھی فورا اسکے پیچھے آگئ.
****************************
شفا جب نیچے آئ سامنے اپنی ماں اور بھن کو دیکھ کر بھت مشکل سے اسنے اپنے آنسوں ضبط کیۓ.
ورنه تو اسکا دل چاه رھا تھا کے وه پهوٹ پهوٹ کر روۓ اور ان کو گزری ایک ایک بات بتاۓ.
دیکھیں امی نا مجھے اپنی محبت راس آئ نا ھی آپکی مرضی سے کی گئ شادی.شاید آپکی شفا ھے ھی بد نصیب.
آمنه بیگم کو دیکھ کر شفا صرف سوچ کر ھی ره گئ.
****************************
آفتاب بیٹا کل ولیمه ھے اسی لۓ ھم آج شفا کو لے جائیں.اگر تمھاری اجازت ھو تو.
آمنه بیگم نےناشتے کے درمیان آفتاب سے پوچھا.
میری بلا سے.ساری زندگی آپ اسے اپنے پاس ھی رکھیں.تاکے میری تو جان چھوٹے.
آفتاب صرف سوچ کر ھی ره گیا.
جی جیسے آپکی مرضی.
یه کھ کر وه دوباره ناشتے پر .مصروف هوگیا.
شفا بس چپ چاپ بیٹهی رھی.
دونوں نے غلطی سے بھی نظر اٹھا کر ایک دوسرے کو نھی دیکھا.
آمنه بیگم نے یه بات نوٹ کی لیکن وه گھر جا کر شفا سے پوچھنے کا سوچ کر چپ رھیں.
****************************
شفا ایک بات پوچھوں.
گھر آنے کے بعد شفا تهوڑی دیر آرام کرنے اپنے کمرے میں چلی گئ تھی.
آمنه بیگم ابھی اسکے پاس کر بیٹھی تھیں.
جی امی بولیں کیا بات ھے.
شفا آمنه بیگم کی طرف متوجه ھوئ.
شفا آفتاب کا رویه تمھارے ساتھ ٹھیک تو ھے نا.
آمنه بیگم کی بات سن کر رات والا منظر شفا کی آنکھوں کے سامنے گھوما لیکن پهر سنبھل کر بولی.
جی امی ان کا رویه بالکل ٹهیک ھےمیرے ساتھ آپ پریشان مت ھوں.
شفا دعا آئ ھے تم سے ملنے.
نور نے کمرے میں آکر کھا.
آپی آپ اسے یھی بھیج دیں.
شفا نے کھا.
***********************
کیسی ھو دعا نے شفا سے گلے ملتے ھوۓ کھا.
میں بالکل ٹھیک تم سناؤ.
شفا نے پوچھا.
میں بھی ٹھیک.
دعا کے آنے کے بعد آمنه بیگم اور نور ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کچن میں چلی گئ.
اچھا اور بتاؤ شادی کب ھے تمھاری اب تو زوھیب
بھائ بھی آگۓ ھونگے.
شفا نے پوچھا.
آزر کے شفا کو چھوڑنے کے بعد دعا کو وقت ھی نھیں ملا تھا شفا کو کچھ بتانے کا.
دعا نے ساری بات شفا کو بتادی.
بھت غلط کیا زوھیب بھائ نے.الله ان سے پوچھے.سارے مرد ھوتے ھی ایک سے ھیں بے وفا.
شفا نے تلخی سے کھا.
اچھا چھوڑو اسے میں تمھیں یے بتانے آئ تھی کے کل میری منگنی ھے.
کیا.دعا کی بات سن کر شفا نے اتنے زور سے کھا کے دعا نے اپنے کانوں پر ھاتھ رکھ دیا.
آرام سے لڑکی بھرا کرنا ھے کیا.
دعا نے آنکھیں دکھاکر کھا
اچھا لیکن کس سے.
شفا نے فورا پوچھا.
پتا نهی.
دعا کا جواب سن کر شفا کا دل کیا کے اسکا گلا دبا دے.
تم پاگل ھو مجھے پتا تھا لیکن اس قدر ھو گی مجھے نھیں پتا تھا .مطلب کے حد ھی ھوگئ مھرانی صاحبه کو پتا ھی نھیں کے ان کی شادی کس سے ھونے والی ھے.
شفا نے افسوس سے کھا.
یار امی کی پسند پر مجھے پورا بھروسه ھے.دعانے معصومیت سے کھا.
اچھا تم بتاؤ آفتاب بھائ کیسے ھیں.
اتنے اچھے اتنے اچھے ھیں کے میری دعاھے کے ان کے جتنا اچھا کوئ اور پیدا ھی ناھو.
شفا صرف سوچ کر ھی ره گئ.
ھاں وه بھت اچھے ھیں.
شفا نے مسکرا کر کھا.
اور پهر ان کی نا ختم ھونے والی باتیں شروع ھو گئ.
***********************
نرس بھاگتی ھوئ ڈاکٹر کے پاس گئ.
ڈاکٹر صاحب روم نمبر 25 کے پیشنٹ کو حوش آگیا ھے.
نرس نے جلدی سے ڈاکٹر کو بتایا.
***********************
وه بھت مشکل سے آنکھیں کھول کر ادھر اودھر دیکھ رھا تھا.
مبارک ھو آپکو ھوش آگیا.اتنے برے ایکسیڈنٹ
کے باوجود آپکا بچ جانا یه کسی معجزے سے کم نھی.
ڈاکٹر نے مسکراتے ھوۓ کھا.
***********************
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...