(زمان و مکاں)
شناخت چیکو سلواکیا کی: شناخت ملن کنڈیرا کی
ناول ’’زرٹ‘‘ کی درست تفہیم کے لیے قاری کو یہ فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ چیکو سلواکیا کو جرمن قبضے اور تسلط کے مصائب سے گزرنا پڑا تھا۔ چیکو سلواکیا کی کمیونسٹ حکومت کو آزادانہ ابھرنے اور پھلنے پھولنے کا موقع بہت کم نصیب ہوا، یا دوسرے لفظوں میں کمیونزم کو چیکوسلواکیا میں ایسا موقع نہیں ملا۔ ملن کنڈیرا ہی کی مثال سامنے ہے۔ اس نے امکان بھر اس گروہ کے ساتھ کام کیا جو چیکو سلواکیا میں کمیونزم کو قدرے اصلاح شدہ شکل میں نافذ ہوتا دیکھنا چاہتا تھا۔ اس گروہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ملن کنڈیرا کو ایک سے زائد بار کمیونسٹ پارٹی سے نکالا گیا۔ حالات اس کے مخالف ہوتے چلے گئے، تاآں کہ اسے فرانس ہجرت کرنی پڑی۔ اس کو چیکو سلواکیا کی شہریت سے محروم کردیا گیا۔ اس نے فرانس کی شہریت اختیار کرلی۔ اپنے آپ کو فرانس کا ادیب کہلوانے پر اصرار کیا اور فرانسیسی زبان میں لکھنا بھی شروع کردیا۔
چیکو سلواکیا روسی قبضے اور تسلط کے دوران U.S.S.B. کا ایک حصہ بنا اور اس کی علاحدہ شناخت ختم کردی گئی۔ ایسا سیاسی طور پر ہوا۔ حقیقی زندگی میں اس کی علاحدہ شناخت برقرار رہی اور آج کی دنیا میں وہ چیک جمہوریہ کی شکل میں دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔
ملن کنڈیرا کو روسی ادیب کہنے اور کہلوانے والے غلطی پر ہیں۔ اوّل یہ کہ وہ چیکو سلواکیا قومیت کا حامل ہے۔ دوم یہ کہ اس کو چیکو سلواکیا کی شہرت سے محروم کردیا گیا۔ لہٰذا وہ چیک شہری نہیں کہلایا جاسکتا۔ سوم یہ کہ اس کو فرانسیسی شہریت سے نوازا گیا تھا۔ اس طرح شہریت کے اعتبار سے وہ فرانسیسی شہری ہے۔ جہاں تک ادب سے تعلق کا معاملہ ہے اس کا اپنا اصرار رہا کہ اسے فرانسیسی ادیب سمجھا جائے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...