(Last Updated On: )
اے خدا عمریں دے
ایسے پیوند لگے پیڑوں کو
جن کی کم وقت نہادوں سے ابھی پھوٹی نہیں
وہ اکائی کی تراوت جو نئی ٹہنی کو
جور موسم سے نمٹنے کی سکت دیتی ہے
اے محبت کے خدا!
اپنے ایوان تغافل سے ذرا نیچے آ
اور اس شہر کو جو آئنہ داری کے تمدن سے ابھی عاری ہے
جس میں زر خوردہ ثقافت کی عمل داری ہے
اپنی تخریب کے حملے سے بچا
ورنہ یہ رعشۂ خوف
یہ فشار ہوس و حرص کا روگ
جس سے اعضائے بدن اپنے توازن میں نہیں
بڑھ گیا اور تو پھر اس کے لیے
نا امیدی کے سوا
نسخۂ چارہ گری کر نہ سکے گی تجویز
تیری بخشش، تیری فطرت کی مسیحائی بھی
فیصل وقت کی بینائی بھی
***