میری نظروں کے سامنے ایک خوب رُو اور دل کش قدوقامت والی دوشیزہ ہے جو دوڑنے کی حالت میں ہے۔ اس دوشیزہ کا نام ڈائنا ہے۔ اس دوشیزہ کے متعلق اس کی دوست زوئی کسائی ڈی کا یہ خیال ہے کہ ’’ڈائنا ایک مثبت ذہن اور ’آدھا بھرا ہوا گلاس‘ فطرت کی مالک اور دوڑنے کی میری بہترین پارٹنر تھی۔‘‘ وہ انتہائی خوش قسمت مراتھن ریس دوڑنے والی مانی جاتی تھی۔ بوسٹن میں ہو نے والی مراتھن ریس ۱۵۔ اپریل ۲۰۱۳ء کے ٹرا رسٹ حملے میں، جس میں دو بم چھوڑے گئے تھے، اس دہشت گردی کی وجہ سے دو سو چو سٹھ لوگ زخمی ہوئے تھے اور تین افراد موقعے پر ہی زندگی ہار بیٹھے تھے، ڈائنا اس مراتھن میں دوڑرہی تھی، لیکن اس کے بدن پر خراش تک نہیں آ ئی تھی۔ وہ محفوظ رہی۔
اس دن وہ جاب پر جا رہی تھی۔ اس کے گھرکے نزدیک ہی ایک کاسمیٹک فیکٹری تھی جہاں وہ کام کرتی تھی۔ یہ صبح سات بج کرپچاس منٹ کا وقت تھا، وہ ڈیری اور مسی ساگا روڈ پر واک کرتی ہو ئی جا رہی تھی اچانک ایک تیز رفتار سے آتے ہوئے ٹرک کے دو ٹائر نکل گئے، ان دونوں ٹائروں میں سے ایک ٹائر کی زَد میں ڈائنا آگئی۔ اسے فوراً ہی ہسپتال پہنچایا گیا، لیکن ہسپتال جانے سے پہلے ہی وہ ختم ہو چکی تھی۔