شام ہوئی تو ردا ملنے آئی ۔۔جو پھوپھو کی بیٹی تھی ۔۔
مینو یہ کیا حال بنایا ہے ؟؟ اور تیار بھی نہیں یہ کیا بات ہوئی ؟؟ ردا کو مینو کا عام سا حلیہ دیکھ کر حیرت ہوئی ۔۔
ردا جو اچھے مہنگے کپڑے اور کانوں اور گلے میں میچیگ سیٹ پہنے ۔۔
ہلکا سا میکپ کئے
بہت پیاری لگ رھی تھی
مینو کو اپنا آپ دیکھ کر دکھ بھی ہوا پر مینو کے لیے یہ سب بے معنی تھا ۔۔۔
اچھا بیٹھو میں تمارے لئے جوس لاتی ہوں مینو کہہ کر نکل گئی
تقریباً 10 منٹ کے بعد فریش جوس بنا کر لائی دو گلاس ٹرے میں سجاے
ردا نے خوشی خوشی پکڑا ۔۔۔
دونوں باتیں کرنے لگی ۔۔
اچھا مینو فہیم بھائی کیسے ہیں ؟؟؟ کتنا زیادہ مس کیا جاتا ہے نا جب دور ہو کوئی ۔۔۔۔
ردا نے اپنے شوھر سلیم کو یاد کر کے کہا جو ملک سے باہر تھا ۔۔
مینو کو لگا کوئی اور بھی ہے اس جیسا ۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ردا کا فون بجا ۔۔
سلیم کی ویڈیو کال تھی ۔۔
ردا نے مسکرا کر کال پک کی
کیا ہے آپ کو ؟؟ ردا نے موبائل چہرے کے سامنے رکھ کے نخرے سے کہا ۔۔مینو دیکھ رہی تھی
دیکھنا تھا تمیں اور کیا ہے سلیم نے شوخ لہجے میں کہا ۔۔
اچھا ابھی تو دیکھا تھا ردا نے ہنستے ہوئے کہا
ابھی کب ؟؟ موٹی 4 گھنٹے ہوگے ہیں تم یاد آرہی تھی ۔۔ سلیم نے شرارت سے کہا
ردا شرما گئی آپ بھی نا ؟
مینو ان دونوں کو دیکھ کر رشک میں پڑ گئی تھی ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی ۔۔
آنکھوں کے کنارے سے ایک آنسو ٹوٹا تھا
ایک سلیم ہے جو 4 گھنٹے بھی ردا کے بغیر نہیں نکال پا رہا تھا اور ایک فہیم جو 4 مہینے کے بعد 4 منٹ کی کال کرتا تھا
اچھا اچھا اب رات کو بات کرے گے میں اپنی کزن کے گھر ہوں
ردا نے زبردستی فون بند کیا
اور ہنستے ہوئے مینو سے مخاطب ہوئی
ہاں مینو تم بتاؤ کیا فہیم بھائی بھی تمیں ایسے تنگ کرتے ہیں
مینو خیالوں سے واپس آئی
ہاں ؟؟؟ کیا کہا ؟؟
میں نے کہا کیا فہیم بھائی بھی ایسے ھی تنگ کرتے ہیں ؟؟ ردا نے اپنی بات دھرائی ۔۔
ہاں فہیم بھی بہت کال کرتے ہیں مینو نے نظریں ادھر ادھر پھیری ۔۔
پتا ہے سلیم تو توبہ ہے میں تو تنگ آجاتی ہوں ردا ہنسی ۔۔پڑ مینو میں سلیم کے بنا رہ بھی نہیں سکتی ردا نے شرماتے ہوے کہا
مینو کو ردا کی قسمت پر رشک آیا ۔۔۔۔۔۔
ردا کے جانے کے بعد مینو کا دل ھر چیز سے اٹھ گیا ۔۔فہیم کو میسج کئے پر کوئی جواب نہیں آیا ۔۔
فون رکھا اور میکال کو سلانے لگی ۔
💖💖💖💖💖
4 سال گزر گے
💖💖💖
میکال بھی بہنوں کے ساتھ اب اسکول جانے لگا تھا ۔۔
مینو نے بہت اچھے سے سمبھال لیا تھا ۔۔
داؤد اپنی بیماری میں کچھ کمزور ہو چکے تھے ۔۔
دعا بھی ایک ننھے منے مہمان سے خوش رہتی تھی ۔۔
علی اصغر اپنی بیوی بیٹے کو اپنی دنیا مانتا تھا ۔۔
سب ٹھیک تھا ۔۔۔
سب بدل گیا تھا ۔۔
نہیں بدلہ تو فہیم اور مینو کا رشتہ ۔۔
💖💖💖
آپ نے کہا تھا دو دن پہلے ۔۔
کہ آپ مجھے کال کرے گے پر نہیں کی ۔۔مینو نے میسج کیا ۔۔
واٹس اپ پر ۔۔
سین ہوا
تو مینو کو انتظار ہونے لگا کے پتا نہیں کیا جواب آے گا
فہیم جواب دیں مینو نے دوبارہ میسج کیا ۔۔
سین ۔۔۔۔پر کوئی جواب نہیں
مینو کو اپنے آپ پر غصہ آیا لیکن محبّت میں بے بس ہو چکی تھی ۔۔
مس یو ۔۔۔مینو نے ایک اور میسج کیا ۔
فہیم بولے ۔۔۔ایک اور میسج ۔۔
ھر میسج سین ہوتا گیا
مینو نے موبائل رکھا ۔۔
اور رونے لگی ۔۔
یہ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں مینو کو فہیم پر غصہ آیا ۔۔
ایک اور میسج کرتی ہوں مینو نے آنسو صاف کئے اور موبائل پکڑا ۔۔
دیکھے اگر اب جواب نہیں دیا نا تو اچھا نہیں ہوگا بہت ہوگیا 4 سال ہوگے ہیں اور کتنا میرا امتحان لینا ہے ؟؟ مینو نے میسج کیا دل دھڑک بھی رہا تھا کہی فہیم کو مزید غصہ نہ آجاے ۔۔
2 منٹ دیکھا مینو نے
پر اس بار میسج سین نہیں ہوا
کیا فہیم بزی ہوگے ہیں ؟؟
اوف لائن ہوگے فہیم آپ ؟؟
مینو نے سوچا ۔۔
پر جب غور سے دیکھا تو فہیم کی ڈیپی غائب تھی ۔۔
مینو کو جھٹکا لگا
آنسو نکلے ۔۔۔فہیم نے مینو کو بلاک کر دیا تھا ۔۔
مینو نے موبائل پھینکا
اور تکیے میں منہ چھپا کر رونے لگی
فہیم آپ بہت بے رحم ہے بہت پتھر دل ہے ۔۔
4 سال بہت ہوتے ہیں میرا قصور کیا تھا مجھے کچھ تو بتاتے
ہمیشہ میں نے سب کا خیال کیا آپ کی ھر خوشی کا خیال کیا
آپ کے اپنوں کا خیال رکھا آپ کو شکایت کا کبھی موقع نہیں دیا پھر کیوں آپ کا دل نرم نہیں پڑتا ایسی بھی کیا بات ہے
مینو کے سوال بہت تھے پر فہیم نے کبھی بھی کوئی جواب نہ دیا تھا کیوں مینو فہیم کے لئے بس ایک بوجھ تھی جو اسکے گھر والو نے زبردستی ساتھ باندھ دی تھی ۔۔۔
مینو کی قسمت مینو کو انجان لوگوں میں لاکر بھول چکی تھی
نا جانے اسکی خوشیاں کہاں تھی ؟؟؟
کب یہ دکھ ختم ہوگے کب اسکا دل صحیح معنوں میں اسکے لئے کوئی فیصلہ کر پاے گا ؟؟
نا جانے کب قسمت سے لڑ پائی گئی ؟؟
نا جانے کب زبان کھلے گئی؟؟
نا جانے کب اپنے گھر والوں کو اپنا دکھ سمجھا پاۓ گئی ؟؟
نا جانے کب ؟؟؟
💖💖💖💖