معاویہ اک چھٹی کے بعد کالج آ تو گئی تھی پر اپنی پورے کالج کے اور خاص طور پر اک لڑکے کے سامنے ہوئی بے عزتی نے اس کو چپ سا کروا دیا تھا ۔
اسے دیکھ کر اس کی باقی شیطان کی نانیاں چہک رہی تھیں پر وہ ہوں ہاں سے زیادہ جواب نہیں دے رہی تھی ۔
اوئے کچھ یاد ہے آج فن فئیر ہے اور تم سب گپیں لگانے میں مصروف ہو ۔اوئے رانجھے مطلب معاویہ صاحبہ چلیں آ پکو رانجھا بننا تھا سونگ میں اور عمارہ چوہیا کو ہِیر پر پتہ نہیں ابھی تک کہاں ہے وہ آئی ہی نہیں صباء کے چڑ کر کہنے پر معاویہ کو یاد آیا ک دو دن پہلے کس طرح انہوں نے مس ثناء کو منایا تھا کہ وہ بھی میں حصّہ لینا چاہتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مس آپ ہم پر یقین کریں ہم بہت اچھی ایکٹنگ کریں گے عمارہ نے کہا ۔
تم نکمّیوں پر یقین کرنے والی غلطی میں تو نہیں کر سکتی نہ بابا نہ نکلو یہاں سے
مس ثناء جو سٹاف روم میں بیٹھی چائے پی رہیں تھیں اک دم اسن شیطان کی نانیوں کے آدھمکنے سے بری طرح چِڑ گئیں تھیں ۔
مس پلیز اک چانس دے دیں ہم وعدہ کرتے ہیں اتنی اچھی پرفارمنس کریں گے کہ پورا کالج تعریف کرے گا
دراصل چار جوڑیوں نے اپنے اپنے طریقے سے پرفارم کرنا تھا ۔پھر جو سب سے اچھا کرتی اس کو انعام ملنا تھا ۔
بہت مِنتوں کے بعد مس ثناء اس شرط پر مانی تھی کہ اگر وہ پہلے نمبر پر آئیں تو ۔۔۔اور لڑکیوں نے بھی وعدہ کرلیا تھا کہ اوّل تو آ کے ہی دکھا نا ہے اور مس ثناء کو یقین تھا کہ وہ ہیں ہی نکمی کچھ نہیں ہونا ان سے ۔
اور ہاں خبردار جو کسی نے فضول بے ہودہ سانگ چنا تو اچھا سوفٹ سا سانگ ہونا چاہیے تاکہ اصلی ہیر رانجھے والی فیلنگ آئے سمجھ گئی سب مس ثناء نے تھوڑی سختی سے کہا۔
سوہنی ماہیوال, مرزا صاحبہ,لیلہ مجنوں کی جوڑیاں بن گئیں تھیں بس ہیر رانجھا رہ گئے تھے جو معاویہ کی خواہش تھی کہ وہ رانجھا بنے اور عمارہ چوہیا کو ہیر بننے کا شوق چڑھا تھا۔
پر عمارہ کا اس دن دور دور تک کچھ پتہ نہ تھا اور سارے کالج کی لڑکیاں شو دیکھنے کے لئے ہال میں آنا شروع ہو گئیں تھیں۔
سب جوڑیوں کے اینڈ میں ہیر رانجھے کی باری تھی ۔معاویہ کچھ دیر کے لئے سب انسلٹ بھول بھال کے تیاری میں لگ گئی کیونکہ اسے اس بار یہ دکھا نا تھا کہ وہ بھی کچھ کر سکتی ہے نکمی نہیں ۔
پر ٹینشن یہ تھی کہ ہیر صاحبہ کا دور دور تک کچھ پتہ نہ تھا اور تیسری جوڑی پرفارم کر رہی تھی اگلی باری معاویہ اور عمارہ کی تھی اور عمارہ تو شاید کہیں غائب ہو گئی تھی معاویہ کو بہت غصہ آ رہا تھا اب میں اکیلی ہی سٹیج پر جاؤں گی اور جو ہوگا دیکھا جائے گا معاویہ غصے میں اٹھی اور اپنی باری پر سٹیج پر پہنچ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🙅🙅🙅
شو شروع ہونے سے پہلے مِیر شاہ ویز عبید اور مدثر کال پر بات کر رہے تھے ۔
اسلام علیکم اور کیسا چل رہا تیری طرف کالج کا فن فئیر مدثر نے اپنی طرف سے پوچھا کہ خیر خیریت سے پورا ہو گیا پر اِدھر صدا کے شرارتی عبید کو شرارت سوجھی
ہاں جی ہاں جی لالے کے اِرد گِرد اتنی حسین بلائیں ہیں سب خیریت سے ہی ہوگا لالہ بھی اور فن فئیر بھی😜
تُو باز آ جا عبید کسی دن چھترول کر دینی میں نے تیری مِیر شاہ ویز جو ہمیشہ سے لڑکیوں کے نام سے بھی چِڑتا تھا عبید کی بات سن کے ہتھے سے اکھڑ گیا اچھا اچھا بھائی معاف کردے تُو تَو پورا نہا کہ پیچھے پڑ جاتا اک چھوٹا سا مذاق کیا کردو تو۔
دیکھ بھائ ہم سب کو پتہ تو لڑکیوں سے بہت چڑتا پر سچ تو یہ ہے تُو ہے ہی اتنا ڈیشِنگ کہ کوئی بھی اِک بار دیکھ لے تو مُڑ کہ لازمی دیکھتا ہے لالہ جی آپ کو مدثر نے مسکرا کر کہا۔
اچھا جی اب اور کوئی مسکا بچا ہے کہ کام کی بات کریں ؟؟؟ مِیر شاہ ویز خان نے مدثر کی بات پر مسکرا کر کہا ۔
نہیں جی اب کوئی مسکا نہیں اب صرف کام کی بات اور کام کی بات یہ ہے کہ آج تیرے والے کالج کے شو میں اک لڑکی پَیرٹ کلر کا فراک پہن کے آئے گی اس پر ہم کو شک ہے کہ وہ کسی گینگ کی ہے اور کالج کی لڑکیوں کو نشے کا عادی بناتی ہے دوستی کے جال میں پھنسا کر مدثر نے بتایا۔
اوکے میں شو پے خاص نظر رکھوں گا اور تم سب ٹچ میں رہنا اوکے؟؟؟
اوکے مدثر اور عبید اک ساتھ بولے اور کال بند کرکے اپنی اپنی ڈیوٹی پر لگ گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔👮👮👮
مہر ماہ اپنی امّی کے ساتھ صبح کا ناشتہ بنانے میں مصروف تھی جب عمارہ دندھناتی ہوئی کچن میں آئی چِشمش مجھے تم سے کام ہے ذرا بات سنو وہ اپنی تائی کا لحاظ کئے بغیر بدتمیزی سے کہتی کچن سے باہر نکلی اور مہر ماہ نے اک نظر ماں کو دیکھا جن کی طرف سے جانے کا اشارہ پاکر وہ کچن سے باہر عمارہ کی بات سننے چل دی۔
ہاں جی بولو آپ نے بلایا حالانکہ ان دونوں مین بس دو ماہ کا فرق تھا پھر بھی مہر ماہ کی تربیت اتنی اعلٰی ہوئی تھی کہ وہ سب کو آپ کہہ کر بلاتی تھی ۔
ہاں کام ہے وہ میں آج کالج میں ہیر کا رول کرنے والی تھی پر مجھے کچھ ضروری کام آ گیا اچانک اس لئے میری جگہ تم چلی جاؤ اور معاویہ کے ساتھ ہیر رانجھا کی پرفارمنس کرو جاؤ اور ہاں معاویہ کو یہ ہی کہنا کہ میری طبیعت بہت خراب تھی اس لئے اپنی جگہ تم کو بھیجا ہے کوئی غلطی نہ کر دینا اوکے شاباش کہتی وہ اپنے کمرے کی جانب چل دی یہ سوچے بنا کہ معصوم سی مہر ماہ نے کبھی کوئی ایکٹنگ یا ایسا کچھ نہیں کیا تھا وہ سٹیج پے اتنے سارے لوگوں کے سامنے کیسے یہ سب کرے گی سوچ کہ ہی اس کا سر چکرانے لگا پر مرتی کیا نہ کرتی اس پر رعب جمانے والی کزن اپنا حکم سنا کر چلتی بنی تھی اور اس کے پاس
عمارہ
کی بات ماننے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔
ناشتہ بنا کر وہ بنا ناشتہ کئے اپنے کمرے میں ڈریس سلیکٹ کرنے چل دی اس کی لاسٹ برتھ ڈے پر اس کے بابا نے اسے پیرٹ کلر کی پرنسس فراک گفٹ کی تھی جسے ابھی تک اس نے نہیں پہنا تھا اس نے وہ ہی نکالی اور تیار ہونے چل دی
تیار ہو کر اس نے چشمہ لگا کر خود کو دیکھا تو اصلی پرنسس سے بھی پیاری لگ رہی تھی
پر موٹے شیشوں والا چشمہ اس کے چہرے پر یوں لگ رہا تھا جیسے چاند پر گرہن لگا ہو
اور اس کی یہی کمی اس کی زندگی کا سب سے بڑا طعنہ بنا دی تھی اس کی چچی نے اور وہ معصوم اسی لئے احساسِ کمتری کا شکار ہو گئی تھی حالانکہ نظر کمزور اس کی پیدائشی تھی کوئی اس کا اپنا قصور تو نہیں تھا پر پھر بھی بچپن سے ہی اس کی چچی نے ہمیشہ اسے اور اس کے ماں باپ کو طعنے دے دے کر اس کا دل دکھایا تھا پر کبھی بھی اس باصبر بچی نے مڑ کر ان کو جواب نہیں دیا بلکہ ہنس کر ہمیشہ ٹال دیا۔
آج بھی جب وہ پرنسس فراک پہن کر جب اینڈ میں ہلکا سا کاجل لگا رہی تھی تو پیچھے سے آتی اس کی مونا چچی آگ لگائے بنا نہ رہ سکیں ۔
لگا لو لگا لو بیٹا کاجل جتنا بھی لگا لو پر کیا فائدہ وہ تو چھپ جائے گا نہ موٹے چشمے کے پیچھے مونا اس کا تمسخر اڑاتی وہاں سے چلی گئیں اور مہرماہ آنسو پیتی کاجل رگڑ کر صاف کرتی اپنا چشمہ لگا کر خود کو کہتی کالج چل پڑی کہ تیری قسمت میں جب یہ موٹا سا چشمہ ہے تو کیوں کاجل لگا کر خود کو خوش فہمی میں مبتلا کررہی ہو۔
مونا چچی نے آج بھی اس کی حسین آنکھوں کو ٹوک کر اس کا دل بری طرح توڑ دیا تھا۔
میرے مولا یا تو میری یہ آنکھیں بدل دے
میرے مولا یا پھر میری قسمت ہی بدل دے
اور کبھی کبھی قبولیت کا وقت بھی تو ہوتا ہے نا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔😩😩😩
فن فئیر سے ایک دن پہلے عمارہ اپنے لئے کپڑے دیکھ رہی تھی کہ کونسا سوٹ پہنے اسی وقت مونا اس کے کمرے میں آئیں ۔
کیا کر رہی ہے میری شہزادی انہوں نے پوچھا
امّی بس کل کالج میں شو میں حصّہ لینا ہے اس کے لئے سوٹ سوچ رہی ہوں کیا پہنوں ؟؟؟ ایک تو تم پاگل ہی رہنا ہمیشہ کالج کی پڑی رہتی تمہیں بےوقوف لڑکی کل تمہارے ماموں آ رہے ہیں آسٹریلیا سے سوچو کتنا کچھ لائیں گے ہمارے لئے اور تمہیں کالج کی پڑی ہے دفع کرو فن فئیر کو بس میرے ساتھ چلو اپنے ماموں کے گھر۔۔
عمارہ بھی اپنی ماں کی طرح تھی تو لالچی ہی اس لئے فورًا مان گئی پر اسے معاویہ کا بھی ڈر تھا کیوں کہ معاویہ نے اس کو کچّا چبا جانا تھا اس لئے اس نے اپنا شیطانی دماغ چلا کہ مہر ماہ کو اپنی جگہ بھیجنے کا پلین بنا لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔👹👹👹
مِیر چنگیز خان کی خواہش تھی کہ وہ اپنے بیٹے کو آرمی آفیسر بنائیں اور اللّہ نے بھی مستقبل میں ان کی یہ خواہش پوری ہونے کا بندوبست کر رکھا تھا۔
ان کا بیٹا 5 سال کا ہوا تو وہ اپنی فیملی کو لے کے سیالکوٹ شفٹ ہو گئےاور وہیں اپنا کلینک بھی بنا لیا اور بیٹے کو سکول داخل کروا دیا ۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...