یہ سچ ہے مناہل میری زندگی میں ایک لڑکی ہے
میں اس کو نہ دیکھو تو میری زندگی رک جاتی ہیں مجھ سے ایک پل سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے ۔۔۔
مناہل صرف سانس روکے شاویز کو سن رہی تھی کتنا مشکل ہوتا ہے اپنی محبّت کے منہ سے کسی اور کی محبّت کا سنا ۔۔۔
شاویز کیا وہ مجھ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے ؟؟؟؟
خوبصورت تو مجھے نہیں پتا مگر تم میرا پیار ہو اور وہ میرا عشق اگر عشق سے زیادہ کچھ ہیں تو وہ ہیں میرے لئے ۔۔۔۔۔
مناہل کے لئے اس سے زیادہ سنا مشکل تھا وہ روتے ہوئے کمرے سے باہر چلی گی ۔۔۔
شاویز اس کے پیچھے آیا
مناہل میں اسی لئے تمہیں یہاں نہیں بلانا چاہتا تھا میں تمہیں یہ تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔۔
شاویز آپ اسے چھوڑ دو مناہل نے آخر بھیک مانگ ہی لی کچھ بھی تھا شاویز کسی اور کے ساتھ ہو یہ مناہل برداشت نہیں کر سکتی تھی ایک طرف اپنا پیار تھا ایک طرف شاویز اس کے بچوں کا پیار تھا ۔۔۔۔
نہیں مناہل شاید میں تمہیں چھوڑ دو مگر میں اس کو نہیں چھوڑ سکتا ۔۔۔۔
شاویز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ ایسا بھی کر سکتے تھے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی میں نے آپ سے پیار کیا آپ کے لئے سب چھوڑ دیا جیسا آپ نے بولا وہ سب کیا میں نے کبھی دوپٹہ نہی لیا آپ کی خوشی کے لئے چادر تک اورهی ۔۔۔
جس طرح آپ چاہتے تھے میں نے وہ زندگی گزاری ۔۔۔
اور آپ مجھے چھوڑنے کی بات کر رہے ہے اس عورت کے لئے ایسا کیا ہے اس میں ؟؟؟؟
ایسی عورتیں صرف گھر برباد کرتی ہیں دو ٹکے کی وہ عورت آج آپ کے دل میں آگی ۔۔۔۔
مناہل کی پوری بات بھی نہیں ہی تھی شاویز نے مناہل کے منہ پہ زور سے تھپڑ مارا
بس مناہل بہت ہوا اب تم نے ایک لفظ روزی کے لئے بولا میری برداشت کی حد ختم ہو جائے گی۔۔۔۔۔
یہ تھپڑ تھا یہ کوئی قیامت جو . مناہل پہ آی تھی آج تک مناہل کو اس کی پاپا نے کبھی ہاتھ بھی نہی لگایا اور شاویز نے اس عورت کے لئے مناہل کو مارا ۔۔۔۔
مناہل نے صرف ایک نظر شاویز کو دیکھا اور کمرے میں چلی گی کمرے میں آکر پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی
ایک عورت کے لئے شادی کے بعد سرف ایک شوہر کا سہارا ہوتا ہے جب وہ ہی دھوکہ دے ساتھ چھوڑ دے تو عورت کے پاس کچھ نہیں رہتا ۔۔۔
مناہل نے واپس جانے کے لئے بیگ پیک گیا اب ایک پل بھی اس گھر میں رہنا مشکل تھا ۔۔۔۔
شاویز بھی دوسرے کمرے میں پریشان تھا مناہل پہ ہاتھ اٹھانا وہ کبھی نہیں سوچ سکتا تھا ۔۔۔۔
روزی شاویز کو ایک پارٹی میں ملی تھی ۔۔۔۔شاویز نے کبھی بھی کسی لڑکی کے ساتھ تعلق نہیں رکھا مناہل نے محبّت ہوئی مناہل سے شادی کی ۔۔۔۔
سٹارٹ میں روزی نے بہت کوشیش کی شاویز کے قریب ہونے کی مگر شاویز نے کوئی رابطہ نہیں رکھا ایک دن روزی کا ایکسیڈنٹ ہوا اور اس نے شاویز کو گھر چھوڑنے کے لیا بلایا ۔۔۔
اس دن کے بعد سے شاویز اپنے آپ کو روزی کی طرف کھچتا ہوا محسوس کرتا تھا ۔۔۔
پورا پورا دن روزی کے ساتھ گزرتا مگر شاویز نے کوئی ایک حد رکھی ہوئی تھی مگر روزی سب حد کراس کرنا چاہتی تھی ۔۔۔
اور وہ سمجھ گی تھی شاویز شادی کے بنا اسے ہاتھ نہیں لگاے گا اسی لئے وہ چاہتی تھی شاویز مناہل کو چھوڑ کر اس سے شادی کر لے ۔۔۔
شاویز مناہل کو نہیں چھوڑ پا رہا تھا۔۔۔۔
اور آج مناہل کو تھپڑ مار کے بھی پریشان تھا
مناہل اور شاویز اس وقت دو الگ راستے پہ کھڑے تھے مناہل کے لئے شاویز کو چھوڑنا مشکل تھا اور روزی کے ساتھ کبھی وہ بانٹ نہیں سکتی تھی ۔۔۔۔
شاویز کے لئے روزی اور مناہل میں سے کسی ایک چنا مشکل تھا ۔۔۔۔۔
مناہل اپنی ٹکٹ کونفریم کر کے ائیرپورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہوتی ہیں شاویز بھی آفس سے گھر کی طرف روانہ ہوتا ہے کچھ بھی تھا شاویز کو مناہل پہ ہاتھ اٹھانے کی شرمندگی تھی اسی لئے وہ مناہل سے معافی ماگنا چاہتا تھا ۔۔۔
گھر آتے ہی حیران ہوجاتا ہیں مناہل بچوں اور سامان کے ساتھ تیار کھڑی تھی ۔۔۔۔
مناہل تم کہاں جا رہی ہو ؟؟؟؟
مناہل کوئی جواب نہیں دیتی خاموش کھڑی رہتی ہے ۔۔۔
مناہل میں تم۔ سے کچھ پوچھ رہا ہوں ؟؟؟؟
میں اپنے بچوں کے ساتھ واپس جا رہی ہوں ۔۔۔۔
یار مجھے معاف کر دو مجھے تم پہ ہاتھ نہیں اٹھانا چاہے تھا میں بہت شرمندہ ہوں تم پلیز ایسے نہ جاو ۔۔۔۔۔
آپکو صرف ہاتھ اٹھانے کی شرمندگی ہیں جو آپ نے مجھے دھوکہ دیا وہ کیا تھا ؟؟؟؟
مناہل اس بات کے لئے میرے پاس کوئی جواب نہیں جو سچ تھا میں نے تمہیں بتا دیا میں تمہیں دھوکہ نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔۔
آپ دینا نہیں چاہتے تھے مگر آپ نے دے دیا ۔۔۔
چلے جو بھی تھا آپ اس کے ساتھ خوش رہے میں واپس جا رہی ہوں آپ اپنی زندگی میں خوش رہے میں اپنی زندگی میں اپنے بچوں کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔
مناہل تم اس وقت جذباتی ہو رہی ہو میری بات کو سمجھو ہم آرام سے بات کر لے گے ۔۔۔
نہیں۔ شاویز فیصلہ آج ہی ہوگا آپ کو اس عورت کو چھوڑنا ہوگا ۔۔۔۔
میں آپ کی یہ غلطی معاف کر سکتی ہوں آپ نے مجھے دھوکہ دیا مگر پوری زندگی کسی دوسری عورت کے ساتھ آپکو نہیں دیکھ سکتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاویز نے کوئی جواب نہیں دیا سر جھکا کے سنتا رہا شاویز کا چپ رہنا مناہل کو سمجھا گیا کے وہ اپنی محبّت اور شوہر کو کھو چکی ہیں اسے ایسا لگتا تھا شاید یہ ایک خواب ہیں جو ٹوٹ جائے گا
مگر یہ خواب نہیں مناہل کا مان تھا جو ٹوٹ گیا ۔۔۔
تم جانے کا فیصلہ کر لیا ہیں ؟؟؟؟؟
بہت مشکل سے مناہل کے منہ سے نکلا ہاں ۔۔۔۔۔۔
اور دل میں سوچا یہاں میں کس کی آواز پہ رکو جس کو روکنا چاہیے اس نے آواز ہی نہیں دی ۔۔۔۔
چلو میں تمہیں ائیرپورٹ چھوڑ دیتا ہوں اس وقت تم غصہ میں ہوں تمہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تم۔ پاکستان جا کر سکوں سے سوچنا ۔۔۔۔۔
جی نہیں شاویز میں نے کیب منگوا لی ہے ہم چلے جائے گے میرے بچوں کو اب عادت ہونی چاہے اکیلے رہنے کی
مناہل پلز ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں پارکنگ میں تمارا انتظار کر رہا ہوں بچوں کو گود میں لے کر میڈ کو سامان لانے کا بولا ۔۔۔
مناہل تھکے تھکے قدموں سے اس گھر سے نکل رہی تھی جہاں اس کا شوہر رہتا تھا جہاں اس نے محبّت کے پل ساتھ گزارے ۔۔۔
شاید میرے جانے کے بعد وہ عورت اس بیڈ روم میں رہے گی میرے شاویز کی باہنوں میں سوے گی میری جگہ وہ ہوگی ۔۔۔
قسمت بھی کیسے بدل دیتی ہیں ایک پل میں سب کچھ ۔۔۔۔
مناہل آنسوں پتی ہوئی گاری میں بیٹھ جاتی ہیں پورے راستے شاویز اور مناہل آپس میں کوئی بات نہیں کرتے ایک خاموشی تھی ان دونوں کے درمیان ۔۔۔۔۔
ائیرپورٹ پہ بچوں کو پیار کرتے وقت جیسے مناہل کو گلے لگانے لگتا ہے مناہل ایک قدم پیچھے ہٹ جاتی ہیں ۔۔۔۔
شاویز اب آپ یہ حق کھو چکے ہیں ۔۔۔۔
ایک پل کو شاویز کا دل چاہتا ہیں مناہل کو روک لے اس کا خد کا دل بھی بے چین ہو رہا ہوتا ہیں مگر سمجھ نہیں آتا کے کون سی ایسی چیز ہیں جو مناہل کے قریب جانے سے روک رہی ہے ۔۔۔
شاویز کے موبائل پہ روزی کی کال آتی ہیں شاویز ایک دم خیالوں سے واپس آتا ہیں اس کو روزی کی کال ایسی لگتی ہیں جیسے کسی نشہ کرنے والوں کو نشہ مل جاے ۔۔۔۔
شاویز اللّه حافظ کر کے مناہل کو ائیرپورٹ سے باہر روانہ ہونے لگتا ہے اور مناہل اپنی منزل کی طرف روانہ ہو جاتی ہے ۔۔۔
کل تک ان دونوں کی منزل ایک تھی ۔۔
ایک راستہ تھا ۔!!!!!!!!
آج دونوں الگ راستے پہ چل پڑے ۔۔۔۔۔!!!!!!!!
اب یہ وقت بتاے گا کس کو کیا منزل ملتی ہیں ؟؟؟؟؟؟
مناہل کراچی واپس آگی
اور شاویز وہی ترکی میں تھا بہت فون مناہل کو کیے مگر مناہل کی ایک ہی شرط تھی روزی کو چھوڑ دے ۔۔۔۔
یہ بات شاویز نہیں مان سکتا تھا اسے ایک ان دیکھی چیز روزی کی طرف کھچتی تھی اسے خد سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیوں مجبور ہوجاتا ہیں روزی کو دیکھ کر اس سے بات کر کے ۔۔۔۔۔
مناہل کی مما کو ایسا لگ رہا تھا جب سے مناہل ترقی سے آی ہے بجھی بجھی سے آج انہوں نے سوچا مناہل سے بات کر لے ۔۔
مناہل کب سے ایک طرف دیکھ کر سوچے ہی جا رہی تھی اسے اپنی مما کے آنے کا بھی پتا نہیں چلا ۔۔۔
مناہل ۔۔۔
مناہل
جی مما ۔۔۔
بیٹا میں کب سے آپ کو۔ آواز دے رہی ہوں کس خیالوں میں ہو ۔۔۔
نہیں مما کچھ نہیں بس ٹی وی دیکھ رہی تھی ۔۔
بیٹا بند ٹی وی میں کیا دیکھ رہی تھی ؟؟؟؟
وہ مما ۔!!!!!!!!!
بیٹا اگر کوئی پریشانی ہیں تو مجھ سے شیر کرو میں ماں ہو تماری ۔۔۔
نہیں مما کچھ نہیں ۔۔
شاویز سے لڑایی ہوئی ہیں ؟؟؟؟
شاویز کے نام سے مناہل کے آنکھوں میں۔ آنسوں آگے ۔۔۔
مناہل تم رو رہی ہو ضرور کوئی بات ہیں ۔۔۔
مما پلیز ایسی کوئی بات نہیں بس تھوڑا جھگڑا ہوگیا تھا بٹ میں ہینڈل کر لو گی آپ پریشان نہ ہو ۔۔۔
بیٹا اگر کچھ بات ہیں تم مجھ سے مشورہ لے سکتی ہو ۔۔
جی مما اگر میں ہینڈل نہ کر سکی تو آپ سے بات کرو گی پلیز آپ پاپا سے کوئی بات نہیں کرنا ۔۔۔
اوکے بیٹا ۔۔۔
اپنا خیال رکھو اپنی اولاد کے لئے ۔۔
اولاد کا لفظ سن کر مناہل کا کلیجہ منہ کو آگیا ۔۔۔
میں تو شاویز کے بنا جی لو مگر میرے بچے کیسے شاویز بنا رہ سکتے ۔۔۔
شاویز یہ آپ نے کیا کیا ؟؟؟؟
ہمارا نہیں تو بچوں کا سوچ لیتے ۔۔۔۔
مناہل روتے روتے خد سے باتیں کر رہی تھی اچانک اسے شاہدہ والے مولوی کا خیال آیا کیوں نہیں اس سے بات کرے پہلے بھی سب مسلے انہوں نے حل کیے تھے ۔۔۔۔
اچانک خوشی خوشی اٹھی یہ خیال مجھے پہلے کیوں نہی آیا ۔۔۔
شاہدہ
شاہدہ
جی بیبی جی ۔۔
وہ مجھے کچھ بات کرنی تھی جی بولے ۔۔۔۔
مجھے اس بابا جی سے ملنے جانا ہے تعویز والے سے ۔۔۔
بی بی جی آپ جائے گی خیر تو ہے شاہدہ ایک دم پریشان ہوگی کے کچھ پتا تو نہیں چل گیا بیبی جی کو میں نے زیادہ پیسے خد رکھے ہیں ۔۔۔
ہاں ان سے کچھ کام تھا ضروری مگر مجھے خد بات کرنی ہیں ۔۔
بیبی جی وہ تو ٹھیک ہیں مگر ہمارا علاقہ ایسا ہے وہاں آپ کا جانا مناسب نہیں اگر آپ بولے تو میں آپ کو نمبر دے دو آپ ان سے فون پہ بات کر لے ۔۔۔۔۔
ہاں یہ بھی ٹھیک ہیں
چلو تم مجھے نمبر دے دو ۔۔
جی بیبی جی مجھے یاد ہے آپ لکھ لو ۔۔
مناہل نمبر لے کر ان سے سب بات کرتی ہیں وہ وعدہ کرتے ہیں کے سب ٹھیک ہوجاے گا مگر روزی کی تصویر چاہے ۔۔۔
اب مناہل کو بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کے روزی کی تصویر کہاں سے لاے ۔۔
فیس بک پہ سرچ کیا تو روزی کی آئ ڈی مل گی اس کی تصویر دیکھ کر مناہل کو شاویز کی حالت پہ رحم۔ آیا روزی 40 سال سے بھی زیادہ عمر کی عورت تھی شکل صورت اللّه نے بنایی تھی اس لئے کچھ نہیں بول سکتی تھی مگر مناہل کے آگے وہ کچھ بھی نہیں تھی اس میں ایسا کیا تھا جو شاویز اس کا دیوانہ بنا ہوا تھا ۔۔۔
یہاں اکر ایک پل کو مناہل کو جھٹکا لگا کے انسان کی خوبصورتی کچھ نہیں ہوتی ورنہ وہ جتنی خوبصورت تھی شاویز تو مناہل کے پاس سے بھی نہیں گزرتا ۔۔۔
مناہل نے تصویر ان کو بیجھ دی تھی ان کا کہنا تھا کے روزی نے اس کے شوہر پہ سفلی علم کیا ہے جس کی وجہ سے شاویز اس کے قابو میں ہیں مگر فکر نہ کرے 21 دن میں شاویز اس کے پاس آجاے گا روزی کو چھوڑ کر ۔۔۔۔
مناہل کو تعویز دے تھے جلانے کے آج تیسرا دن تھا تعویز جلانے کو مگر عجیب بات یہ ہو رہی تھی وہ جیسے تعویز جلاتی اس کی خد کی بھی طبعیت خراب ہوتی تو تھی مگر شاویز نے اسے فون کر کے آج بہت غلط باتیں بولی اس کے لفظوں میں اتنی نفرت تھی جو آج سے پہلے کبھی نہ تھی ۔۔
ابھی وہ تعویز جلا کے اٹھی تھی کے رحمت بوا پیچھے کھڑی تھی ۔۔۔
مناہل ان کو دیکھ کر ایک دم پریشان ہوگی ۔۔۔
رحمت بوا سب سمجھ گی تھی مگر وہ سب مناہل کے منہ سے سنا چاہتی تھی ۔۔۔۔
وہ رحمت بوا !!!!!!!
رحمت بوا اس کا ہاتھ پکڑ کر وہیں لان میں مناہل کے ساتھ بیٹھ گی ۔۔۔۔۔
مناہل بیٹا ایک بات پوچھو ؟؟؟؟
جی ۔۔۔۔۔۔
آپ مجھے ایک نوکر سمجھتی ہیں ؟؟؟؟
نہیں رحمت بوا مناہل ایک دم تڑپ کے بولی ۔۔۔۔۔
آپ میں ہمیشہ ایک ماں کو دیکھا ہے اللّه گواہ ہے میں نے ہمیشہ آپ کو اپنی ماں سمجھا اور ایسی ہی عزت دی ۔۔۔
تو بیٹا آج ماں سمجھ کر میں اپنی بیٹی سے بات کر رہی ہوں مجھے سب بتاؤ یہ تم کب سے تعویز کر رہی ہو اور یہ کیا چکر ہیں ۔۔۔۔؟؟؟؟؟
مناہل پہلے تو کچھ بولی نہیں مگر جب رحمت بوا نے اپنے گلے سے لگایا اور کچھ پڑھنے لگی مناہل روتی گی اور شروع سے لے کر اب تک جو ہوا سب بتاتی گی ۔۔۔۔۔
کس طرح شاہدہ سے پہلی دفع تعویز لیا اور روزی شاویز سب کچھ بتا دیا ۔۔۔۔
رحمت بوا کے تو پاؤں سے زمین ہی نکل گی کیوں کے وہ شاہدہ کو اچھی طرح جانتی تھی وہ اور اس کی فیملی کس طرح کی ہیں اور کس کس جادوگر کے پاس جاتی ہیں ایسے لوگ خد تو گمراہ ہوتے ہیں اور مناہل جیسے لوگوں کو اپنا شکار بنا کے پیسے لوٹتے ہیں ۔۔۔
مناہل بیٹا میں نے تمہیں ہمیشہ سمجھایا کے نماز پڑھو اللّه سے مدد مانگو مگر تم نے غلط راستہ ڈھونڈھا ۔۔۔
مگر رحمت بوا میرا ان سے کام ہوا بھی تھا شاویز کے ابّو انہی کے تعویز سے ٹھیک ہوئے تھے اور شادی کے لئے ہاں کی تھی ۔۔۔
بیٹا میری بات کو سمجھو اللّه پاک نے ہر انسان کا نصیب اس کی پیدائش کے ساتھ ہی لکھ دیتا ہے ۔۔
تمارے نصیب میں شاویز کا ساتھ ہی لکھا تھا وقتی پریشانی آی تم پہ اس وقت اللّه پاک تمہیں آزما رہا تھا میں نے اپنے بندے کو سب کچھ دیا زندگی میں اگر اسے ابھی تھوڑی پریشانی دو تو یہ کیا کرے گا نماز دعا سے میری مدد طلب کرتا ہیں یا نہ شکرا پن کر کے شیطان کے راستے پہ چلے گا ۔۔۔
تم اپنے دل سے پوچھو تم نے کیا کیا ؟؟؟؟
تم نے رحمان کا راستہ چھوڑ کے شیطان کا راستہ پکڑا ۔۔۔
نہیں بوا میں نے صرف ان سے تعویز لئے تھے کچھ غلط نہیں کیا اور اس تعویز سے کام بھی ہوا ۔۔۔
میری جان اس نے تمہیں نماز پڑھنے کا بولا کوئی قرآن پاک کی آیت پڑھنے کو دی تجحد میں رونے کا بولا ۔۔۔
اور تماری بات کے کام ہوا بیٹا شیطان کا تو کام ہیں انسان کو غلط راستہ دکھانا تماری شادی شاویز سے ہی لکھی تھی مگر شیطان نے تمہیں اس بابا پہ یقین دلایا بیٹا میں یہ نہیں بول رہی کسی بزرگ سے رہنمائی لینا برا ہے اللّه کے نیک لوگ آج بھی دنیا میں ہیں جو لوگوں کی مدد کرتے ہیں مگر وہ اپنی چھوکٹ پہ نہیں بلاتے جاے نماز کا راستہ دیتے ہیں ۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...